منگل، 29 اپریل، 2014

علم الاسماء


ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 


 حضور قلندر بابا اولیاؒء فرماتے ہیں ...  

       ..."  کائنات میں ہر مخلوق  شعور رکھتی  ہے - مثلاً درختوں اور جانوروں کو پیاس  لگتی ہے اور پانی پی کر پیاس بجھانے کا شعور حاصل ہے - اس طرح ہوا کو پانی کے ننھے ننھے ذروں کا اور ان کو اپنے دوش پر اٹھا لینے کا شعور حاصل ہے ...

یہ عام سطح کا شعور ساری موجودات میں پایا جاتا ہے لیکن اس بات کو سمجھنا کہ موجودات کو یہ وصف کہاں سے ملا صرف انسان کو میسّر ہے - الله تعالیٰ نے آدم کے پتلے میں اپنی روح پھونک کر یہ علم اس کو بخشا ہے ...

قرآن پاک میں الله تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے
           
               " علّم الانسان مالم یعلم "

ترجمہ : "انسان کو علم سکھایا ، وہ نہیں  جانتا تھا " -

یہاں سکھانے کا مطلب ودیعت کرنا یا لاشعور میں پیوست کرنا ہے - یعنی جس چیز سے کائنات کی سرشست اور جبلّت عاری تھی الله تعالیٰ نے وہ چیز انسان کی فطرت میں بطور خاص ودیعت کی ...

الله تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ میں نے آدم کے پتلے میں روح پھونکی ، یہ بھی ارشاد کیا ہے کہ میں نے آدم کو علم الاسماء عطا کیا ...

             "علّمہ اٰدم الاسماء کلّھا "  

یہ تمام ارشادات اس مطلب کی وضاحت کرتے ہیں کہ موجودات کے اندر جو چیز اصل ہے اس کا سمجھنا اور جاننا بجز انسان کے اور کسی کے بس کی بات نہیں کیونکہ یہ خصوصی علم الله تعالیٰ نے صرف آدم کو عطا کیا ہے - یہ خصوصی علم لاشعور کا علم ہے "...

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں