جمعہ، 24 جنوری، 2014

قدرت



ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 



خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب فرماتے ہیں  ایک مرتبہ حضور قلندر بابا اولیاؒء  نے فرمایا     ...  " کسان جب کھیتی کاٹتا ہے تو جھاڑو سے ایک ایک دانہ سمیٹ لیتا ہے اور جو دانے خراب ہوجاتے ہیں یا گھن کھائے ہوئے ہوتے ہیں ان کو بھی اکھٹا کرکے جانوروں کے آگے ڈال دیتا ہے -

             جس زمین پر گیہوں بالوں سے علیحدہ کرکے صاف کیا جاتا ہے وہاں اگر آپ تلاش کریں مشکل سے چند دانے نظر آئیں گے لیکن جب ہم دیکھتے ہیں کہ الله تعالیٰ کی مخلوق پرندے اربوں اور کھربوں کی تعداد میں دانہ چگتے ہیں - ان کی غذا ہی دانہ ہے تو یہ معمہ حل نہیں ہوتا کہ کسان تو ایک دانہ نہیں چھوڑتا ، ان پرندوں کے لئے کوئی مخصوص کاشت نہیں ہوتی پھر یہ پرندے کہاں سے کھاتے ہیں " -

            حضور قلندر بابا اولیاؒء نے فرمایا کہ..."  قانون یہ ہے کہ پرندوں کا غول جب زمین پر اس ارادے سے اترتا ہے کہ ہمیں یہاں دانہ چگنا ہے ، اس سے پہلے کے ان کے پنجے زمین پر لگیں قدرت وہاں دانہ پیدا کردیتی ہے - اگر پرندوں کی غذا کا دارومدار حضرت انسان یعنی کسان پر ہوتا تو سارے پرندے بھوک سے مرجاتے " -

دوسری مثال حضور بابا صاحب نے یہ ارشاد فرمائی کہ 


     "  چوپائے بہرحال انسانوں سے بہت بڑی تعداد میں زمین پر موجود ہیں -بظاھر وہ زمین پر اگی ہوئی گھاس کھاتے ہیں ، درختوں کے پتے چرتے ہیں لیکن جس مقدار میں گھاس اور درختوں کے پتے کھاتے ہیں زمین پر کوئی درخت نہیں رہنا چاہئے -

             قدرت ان کی غذا کی کفایت پوری کرنے کے لئے اتنی بھاری تعداد میں درخت اور گھاس پیدا کرتی ہے کہ چرندے سیر ہوکر کھاتے رہتے ہیں - گھاس اور پتوں میں کمی واقع نہیں ہوتی ، یہ ان درختوں اور گھاس کا تذکرہ ہے جس میں انسان کا کوئی تصرف نہیں ہے قدرت اپنی مرضی سے پیدا کرتی ہے .. اپنی مرضی سے درختوں کی پرورش کرتی ہے اور اپنی مرضی سے انہیں سرسبز و شاداب رکھتی ہے -

         یہ الله تعالیٰ کی نشانیاں ہیں جو زمین پر پھیلی ہوئی ہیں -ہر انسان کی زندگی میں دوچار واقعات ایسے ضرور پیش آتے ہیں جن کی وہ کوئی عملی ، عقلی ، سائنسی توجیہہ پیش نہیں کرسکتا -انہونی باتیں ہوتی رہتی ہیں ... آدمی اتفاق کہہ کر گزرتا رہتا ہے حالانکہ کائنات میں کسی اتفاق ، کسی حادثہ کو کوئی دخل نہیں ہے  " -

جمعرات، 23 جنوری، 2014

روحانی انسان


ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 



حضور قلندر بابا اولیاؒء  نے روحانی انسان کی تعریف بیان کی ہے کہ ...     پندرہ منٹ تک روحانی آدمی کے پاس بیٹھنے سے اگر بارہ منٹ تک غیر الله کی طرف دھیان نہ جائے تو وہ روحانی آدمی ہے - الله کے بندہ کی پہچان یہ ہے کہ اس کی صحبت میں بیٹھ کر آدمی کا ذہن ماسواۓ الله یکسو ہوجاتا ہے - جب تک الله کے دوست کی مجلس میں آدمی موجود رہتا ہے الله کی خشیت کا عکس منعکس ہوتا رہتا ہے -

بدھ، 15 جنوری، 2014

اولاد کی محبت



ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 




عظیمی صاحب فرماتے ہیں ...  ہمارے ایک دوست تھے .. میں نے حضور قلندر بابا اولیاؒء  سے پوچھا   ان کی ترقی کیوں نہیں ہوتی .. لاکھوں کی تعداد میں درود شریف پڑھا .. لاکھوں کی تعداد میں یا حی یا قیوم کا ورد کیا ... سات وقت کی نمازیں پڑھتے ہیں ... نوافل پڑھتے ہیں ... مرشد سے عقیدت رکھتے ہیں .. ہاتھ باندھے کھڑے رہتے ہیں ، آخر ان کی ترقی میں کیا امر مانع ہے -

قلندر بابا اولیاؒء نے فرمایا کہ ... بندہ بہت اچھا ہے لیکن اس کے دل میں اولاد کی محبت بھر گئی ہے -

 میں نے کہا حضور اولاد کی محبت تو ایک فطری اور قدرتی عمل ہے -

 کہنے لگے ... اولاد کی محبت بلا شبہ قدرتی عمل ہے لیکن اولاد کی محبت اگر خدا کی محبت پر غالب آجائے تو اولاد فتنہ بن جاتی ہے - اولاد سے محبت اس لئے کرو کہ  الله تعالیٰ نے اولاد دی ہے ، کھلونا عطا کیا ہے - اولاد خوشی کا سامان ہے -

جمعہ، 3 جنوری، 2014

ہمدم دیرینہ--22



مژدہ     ( خوش خبری )


ماہ جنوری 1956ء کی کسی تاریخ میں قلندر بابا نے مجھہ سے ارشاد فرمایا تھا کہ بھائی یکم مئی 1956ء  کو ایک خوش خبری سنیں گے .. میں نے عرض کیا اتنی طویل مدت انتظار کیوں کراتے ہو ، ابھی وہ تہنیت سنا دیجئے - لیکن آپ نے فرمایا کہ کام ہو جانے کے بعد ہی سنانا اچھا ہوتا ہے .. چنانچہ ماہ مئی 1956ء کے اوائل میں آپ نے مژدہ تہنیت  (خوش خبری ) سنایا کہ...

"اب میری از سر نو زندگی  کا آغاز ہوا ہے .. اس طرح کہ میں رتن تالاب والے مکان میں بیٹھا تھا کہ نانا تاج الدین اور دیگر چند بزرگ تشریف لائے .. ان کی آمد کی تاب بجلی نہ لا سکی .. بلب گل ہوگئے ..   .. ان بزرگوں نے فرمایا کہ عرصۂ دراز سے یہ معاملہ زیر بحث تھا کہ تم  کو کون سے سلسلہ سے منسلک کیا جائے ، الحمدللہ اب یہ بات طے ہوگئی ہے کہ تم کو سلسلہ سہروردیہ میں لے لیا گیا ہے ..

 یہ خوش خبری سنا کر مبارک باد دی اور ان سب  بزرگوں نے میرے حق میں دعا کر کے فرمایا کہ تیرا نصیبہ بڑے حضرت جی ابوالفیض قلندرعلی سہروردی قطب ارشاد کے پاس ہے .. وہ اسی سال کراچی میں تشریف لائیں گے ان کے ہاتھ پر بیعت ہونا -  

 میں وقت مقررہ پر گرانڈ ہوٹل واقع میکلوڈ روڈ کراچی بڑے حضرت جی کی خدمت با برکت میں حاضر ہوا اور ان کے ہاتھ پر بیعت کی سعادت حاصل کی ..

انہوں نے میرے سر پر ہاتھ رکھ کر تین مرتبہ دم فرمایا .. دم فرمانے سے میرا باطن روشن ہوگیا اور عالم ارواح  .. عالم ملکوت و جبروت منکشف ہوگئے حتیٰ کہ تشہید عرش اعلیٰ بھی ہوگئی "--

قلندر بابا اویسیہ ، سہروردیہ سلسلہ کے علاوہ دوسرے سلسلوں سے بھی وابستہ تھے اور بڑی نسبت رکھتے تھے .. آپ نے بڑے  بڑے بزرگوں سے روحانی تعلیم و فیض حاصل کیا .. غرضیکہ آپ ولئ کامل و قلندر ہوگئے اور آپ سے فیضان و تصرفات کے چشمے جاری ہوگئے -

 آپ نے جبّہ و دستار یا درویشانہ لباس کبھی نہیں پہنا .. نہایت سادہ مگر صاف شفاف لباس زیب تن فرماتے .. آپ کی اور عام آدمیوں کی زندگی میں کوئی نمایاں فرق یا امتیاز نظر نہیں آتا تھا اور بیعت کرنے کا طریقہ بھی دوسرے مروجہ سلسلوں سے مختلف تھا جس کا کوئی اہتمام نہیں ہوتا تھا -

آپ اپنے مریدوں اور ارادتمندوں کے ساتھ خلوص و محبت اور احترام کے ساتھ پیش آتے تھے اور منکسر المزاج اور تصنعات سے منزہ و پاک تھے ..  ہمیشہ آپ کی فکر بلند .. ارادہ راسخ اور اوالعزمی پائی جاتی تھی -  

 اے قلم ! اب زیادہ جولانیاں نہ دکھا .. یوں لکھنے کو تو ستّر سال کے ہزاروں واقعات ہیں جن کے لکھنے کے لئے ایک ضخیم کتاب چاہئے ..مختصرا یہ کہ آپ کو مشاطۂ فطرت نے خوب سنوارا تھا .. آپ کی ذات با برکات بے شمار خوبیوں ، خصائل اور کمالات سے مزین تھی ..

 آپ مجمع الصفات تھے اور دنیا و مافیہا کے امور میں ید طولیٰ رکھتے تھے - آپ کو خلافت و امامت ملنے کے بعد کے حالات و کرامات سلسلہ کے لوگ مجھہ سے زیادہ جانتے ہیں -

قلندر بابا کی صحت آپ کے بڑے صاحبزادہ آفتاب احمد کے جانکاہ حادثہ اپریل ١٩٦٣ میں شہید ہوجانے کے صدمہ سے رو بہ انحطاط ہونا شروع ہوگئی بالآخر 27 جنوری 1979ء جمعہ و ہفتہ کی درمیانی شب بوقت ایک بجے آپ نے داعی اجل کو لبیک کہا اور ملاء اعلیٰ میں اپنے مالک حقیقی سے جا ملے -
  انا للہ و انا الیہ راجعون -  

                 مربوط ہیں یوں ہی شادی و غم
                 حضرت کو وصال  ہم  کو ماتم          

  اولیاء الله زندہ جاوید ہوتے ہیں .. الله جل و علیٰ کے کرم سے ان کا چشمۂ فیض پردہ کرنے کے بعد بھی جاری رہتا ہے .. خداوند قدوس اس سے مستفیض ہونے کی استطاعت آپ کے سلسلہ کے لوگوں اور عوام کو عطا فرمائے - ( آمین )                                                                  
                                                 ہیچمدان عالم                                                                        احقر سید نثار علی بخاری عارؔف