جمعہ، 11 اپریل، 2014

شطرنج -- 2



ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر



آپؒ   ( حضور قلندر بابا اولیاؒء)    نے ایک واقعہ بتایا - دہلی میں شطرنج کے آٹھ استاد تھے -  ایک کا انتقال ہوگیا - اسی زمانے میں یورپ سے ایک کھلاڑی نے آکر دہلی والوں کو مقابلے کی دعوت دی -

سات استادوں نے فیصلہ کیا کہ جو کھلاڑی اس انگریز کو ہرا دے گا وہ آٹھواں استاد تسلیم کرلیا  جائے گا - حکیم اجمل خان کا شمار بھی دہلی کے اچھے کھلاڑیوں میں  ہوتا تھا - لیکن وہ اس مقابلے کی ہمت پیدا نہ کرسکے 

چنانچہ انہوں نےاپنے  بھتیجے حکیم  محمّد  احمد کے ذریعے آپؒ سے درخواست کی کہ یہ مقابلہ آپؒ کریں - مقررہ دن اور وقت پر مقابلہ شروع ہوا - اس نے شروع ہی سے تیز چالیں چلنا شروع کردیں - آپؒ نے اس کے فیل کو گھیر کر مار دیا -

فیل کا اٹھنا تھا کہ اس کی تو بساط ہی الٹ گئی اور وہ بازی ہار گیا - بعد میں آپ نے بتایا کہ میں یہ سمجھ چکا تھا کہ اس انگریز نے فیل کی چالوں میں مہارت حاصل کر رکھی ہے چنانچہ میں نے سوچا کہ اگر اس کا فیل مار دیا جائے تو یہ حوصلہ ہار جائے گا چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا -

 انؒ سے پوچھا گیا کہ آپؒ کو یہ اندازہ کیسے ہوا کہ یہ شخص فیل کی چالوں کا ماہر ہے -  آپؒ نے فرمایا جب وہ میرے سامنے بیٹھ کر چالوں پر غور کر رہا تھا تو میں نے اس کے گلے میں ایک زنجیر پڑی دیکھی اس زنجیر کے ساتھ ایک چھوٹا سا ہاتھی کا ماڈل لٹک رہا تھا - اس سے مجھے یہ خیال گزرا کہ یہ فیل کی چالوں کا ماہر ہے -

ایک دفعہ ناظم آباد میں ایک صاحب ملنے آئے - کہنے لگے میں نے سنا ہے کہ آپؒ شطرنج  بہت اچھی کھیلتے ہیں -  آپؒ نے فرمایا کہ عرصہ ہوا میں نے شطرنج کھیلنا چھوڑ دیا ہے - لیکن وہ مصر ہوگئے -  

آپؒ نے فرمایا اچھا میں اپنا وزیر اور دونوں رخ اٹھا لیتا ہوں اب آپ کسی بھی پیادہ پر انگلی رکھ  دیں میں اس سے آپ کو پیدلی مات دیدوں گا - وہ بے چارے شرمندہ ہوکر چلے گئے -


تحریر ...احمد جمال عظیمی            روحانی ڈائجسٹ ... جنوری  1995ء 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں