منگل، 22 اپریل، 2014

استغناء



ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 



   قلندر بابا اولیاؒء ارشاد فرماتے ہیں ... 


     ..."   استغناء بغیر یقین کے نہیں ہوتا اور یقین کی تکمیل بغیر مشاہدے کے نہیں ہوتی اور جس شخص کے اندر استغناء نہیں ہوتا اس آدمی کا تعلق مادی دنیا ( اسفل ) سے زیادہ ہوتا ہے ...

استغناء ایسی طرز فکر ہے جس میں آدمی فانی اور مادی چیزوں سے ذہن ہٹا کر حقیقی اور لافانی چیزوں میں تفکر کرتا ہے - یہ تفکر جب قدم قدم چلا کر کسی بندے کو غیب میں داخل کردیتا ہے تو سب سے پہلے اس کے اندر یقین پیدا ہوتا ہے ...

جیسے ہی یقین کی کرن دماغ میں پھوٹتی ہے وہ نظر کام کرنے لگتی ہے جو غیب کا مشاہدہ کرتی ہے - غیب میں مشاہدہ کے بعد کسی بندے پر جب یہ راز منکشف ہوجاتا ہے کہ ساری کائنات کی باگ ڈور ایک واحد ہستی کے ہاتھ ہے تو اس کا تمام تر ذہنی رجحان اس ذات پر مرکوز ہوجاتا ہے اور اس مرکزیت کے بعد استغناء کا درخت آدمی کے اندر شاخ در شاخ پھیلتا رہتا ہے  "... 

     ..."  استغناء حاصل کرنے کا آسان طریقه یہ ہے کہ انسان کی سوچ اور طرز فکر اس طرز فکر سے ہم رشتہ ہو جو الله کی طرز فکر ہے الله کی طرز فکر یہ ہے کہ وہ اپنی مخلوق کی خدمت کرتا ہے اور اس خدمت کا کوئی صلہ نہیں چاہتا   "...

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں