اتوار، 6 اپریل، 2014

دانائے راز --1



ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 



                عمر ہا در کعبہ و بت خانہ می نالد حیات 
                 تا ز بزم عشق یک دانائے راز آید بروں 

ابدال حق  قلندر بابا اولیاؒء  کی ظاہری و معنوی زندگی موجودہ صدی میں فیضان الہی کا بیش بہا سرمایہ ہے - قلب و ذہن اس  بات کی  اجازت نہیں دیتے کہ آپ کا ذکر مسعود زمانہ ماضی میں کیا جائے یعنی سرمایہ ہے کی جگہ سرمایہ تھی  لکھا جائے -

 حضور قلندر بابا اولیاؒء   کا وجود زندگی کی بے چین فریاد کی تسکین ہے - اقبال تو جنوں کے سکھائے ہوئے حرف راز کو بیان کرنے کے لئے نفس جبرئیل کا انتظار کرتے رہے اور جب ان کے جنون نے ان کا قلم روک دیا تو انہیں صرف اتنا کہنے کا حوصلہ ہوا
  
   وہ حرف راز جو مجھ کو سکھا گیا ہے جنوں
                         خدا مجھے نفس جبرئیل دے تو کہوں

مگر حضور قلندر بابا اولیاؒءنے اس بھری بزم میں اسی راز کو برملا بیان کرکے عقل و خرد کے لئے سامان فکر و نظر مہیا کردیا -   ایک دفعہ بابا صاحب نے واشگاف انداز میں فرمایا تھا

..."  ہم آپ کا مطلب سمجھ گئے تھے - ہم ذہن پڑھتے ہیں الفاظ اور ان کے معنی ہمارے  سامنے نہیں ہوتے - ہمارے مرشد نے ہمیں خلافت یونہی نہیں دے دی تھی   "...

حضور قلندر بابا اولیاؒء اکثر و بیشتر عمومی افہام و تفہیم کے لئے اپنے ساتھ یا اپنے سامنے ہونےوالے واقعات کو بنیاد بنا کر کسی خیال یا نکتہ کو پیش کیا کرتے تھے -


ایک دفعہ بمبئی کے ایک سیٹھ نے بابا تاج الدین ناگپوری کو کمخواب کا قیمتی لباس ازراہ عقیدت پیش کیا - بابا صاحب فرماتے ہیں کہ نانا تاج الدین نے سیٹھ کے سامنے اس لباس کو  پہن لیا اور کچھ  دیر تک اس کی دل جوئی کے لئے کٹیا میں ٹہلتے رہے -


سیٹھ کے جانے کے بعد بابا تاج الدین نے اس کٹیا کی کچی زمین کی گیلی مٹی کو جو  کیچڑ بن گئی تھی ، ہاتھ میں لے کر اس قیمتی لباس پر جگہ جگہ  ملنا شروع  کردیا اور ساتھ ساتھ یہ کہتے جاتے تھے کہ .."کیا میں اس کپڑے کی خاطر اپنی زندگی خرچ کردوں..."

  حضور قلندر بابا اولیاؒء فرماتے ہیں کہ اسی دن سے میری نظرمیں قیمتی اشیاء کی حیثیت ختم ہوگئی -


تحریر ... شیخ فقیر محمّد عظیمی    روحانی ڈائجسٹ  جنوری 1991ء

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں