ارشادات ، واقعات ، تعلیمات اور طرز فکر
ایک بار کن فیکون کے وضاحت کرتے ہوئے حضور قلندر بابا اولیاؒء نے فرمایا
✦..." الله تعالیٰ نے فرمایا ہو جا ، وہ ہوگئی - اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ ماضی میں چلی گئی -نہ ہی یہ مطلب ہے کہ وہ چیز ہورہی ہے اور نامکمل ہے - اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چیز نافذ العمل ہے اور مکمل ہے - یعنی مکمل صورت میں نافذ العمل ہے - وضاحت اس کی یہ ہوئی کہ وہ چیز لازمانیت میں مکمل ہوچکی ہے اور زمانیت میں نافذ العمل ہے "...✦
اسی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا
✦..." صرف ایک سیکنڈ ہے جو حقیقی ہے اور اس ایک سیکنڈ کی تقسیم سے ازل سے ابد تک وجود صادر ہوا ہے - یعنی وہی ایک حقیقی سیکنڈ ( وقفہ کا چھوٹے سے چھوٹا یونٹ ) تقسیم ہوکر وقت کے لامتناہی یونٹوں میں رونما ہورہا ہے -
اس ایک سیکنڈ کے تکوینی مراحل کا اظہار اس عمل پر مبنی ہے کہ اس کی تقسیم لامتناہی یونٹوں کی شکل و صورت اختیار کرلے- اس شکل و صورت کا نام مظاہر کائنات یا عالم ناسوت و جبروت و لاہوت ہے "...✦
دوسری نشست کے دوران کن فیکون پر تکوینی نقطۂ نظر سے روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا
✦..." کن کے چار تکوینی شعبے ہیں -
پہلا شعبہ ابداء ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ ظہور موجودات کے کوئی اسباب و وسائل موجود نہیں تھے لیکن موجودات بغیر اسباب و وسائل کے مرتب اور مکمل ہوگئے -یہ تکوین کا پہلا شعبہ ہے -
تکوین کا دوسرا شعبہ خلق ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جو کچھ موجودات کی شکل و صورت میں ظاہر ہوا اس میں حرکت و سکون کی طرزیں رونما ہوگئیں اور زندگی کے مراحل یکے بعد دیگرے وقوع میں آنا شروع ہوگئے - یعنی موجودات کے افعال زندگی کا آغاز ہوگیا -
تکوین کا تیسرا شعبہ تدبیر ہے - یہ موجودات کے اعمال زندگی کی ترتیب اور محل وقوع کے ابواب پر مشتمل ہے -
حکمت تکوین کا چوتھا شعبہ تدلیٰ ہے - تدلیٰ کا مطلب حکمت تکوین کا وہ شعبہ ہے جس کے ذریعے قضا و قدر کے نظم و ضبط کی کڑیاں اور فیصلے مدون ہوتے ہیں -
انسان کو بحیثیت خلیفتہ الله علم الاسماء ( علم قلم ) کی حکمت تکوین کے اسرار و رموز اس لئے عطا کئے گئے ہیں کہ وہ نظامات کائنات کے امور میں نائب کے فرائض پورے کرسکے "...✦
تحریر ... فرخ اعظم کتاب ... تذکرہ قلندر بابا اولیاؒء
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں