اتوار، 18 مئی، 2014

الله سے دوستی



ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 


خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب بیان کرتے ہیں ...

   حضور قلندر بابا اولیاؒء نے اس ہئیت کذائی میں کہ میں زمین پر تھا اور مرشد کریم بذات خود تکوین کے تخت شاہی پر براجمان تھے -

فرمایا ... " دوستی کی تعریف بیان کرو -"

میں نے عرض کیا .. " دوستی ایثار ہے - کسی کو کچھ دینے کے لئے .. کچھ بنانے کے لئے .. سنوارنے کے لئے اپنا بہت کچھ کھونا پڑتا ہے - "

 فرمایا ... " بات صحیح ہے لیکن عام فہم نہیں ہے - "    

میں نے عرض کیا ... " آپ کا فرمان حق ہے - میری ذہنی سکت ، سوجھ بوجھ آپ کے سامنے ہے - میرے پیارے ، دل میں مکین ، آنکھوں کی روشنی ، میرے پاک مرشد .. بندہ سراپا عجز و نیاز ہے - ارشاد فرمائیں کہ میرا دامن مراد بھر جائے اور مجھے محرومی کا احساس نہ رہے -

فرمایا ... " دوستی کا تقاضہ ہے کہ آدمی دوست کی طرز فکر میں خود کو نیست کردے - اگر تم کسی نمازی سے دوستی  چاہتے ہو تو نمازی بن جاؤ - شرابی کی دوستی اس بات کی متقاضی ہے کہ اس کے ساتھ مے نوشی کی جائے - وسیع دسترخوان سخی کی دوستی ہے -

پھر فرمایا .."  خواجہ صاحب ! الله سے دوستی کرنی ہے - "

 میں نے عرض کیا .. " جی ہاں "

 فرمایا .. " ایسی دوستی کرنی ہے کہ الله میاں پیار کریں - "

عرض کیا .. " بالکل ایسی دوستی کرنی ہے - "

 یہ جواب سن کر انہوں نے سوال کیا کہ

  " خواجہ صاحب ! بتائیے الله کیا کرتا ہے - "

میری سمجھ میں اس کا جواب نہیں آیا -

حضور قلندر بابا اولیاؒء نے فرمایا .. " خواجہ صاحب ! الله یہ کام کرتا ہے کہ وہ اپنی مخلوق کی خدمت کرتا ہے - اگر آپ کو الله سے تعلق قائم کرنا ہے اور اس سے پکی دوستی کرنی ہے تو آپ بھی یہی کیجئے یعنی بےغرض ہو کر الله کی مخلوق کی خدمت کیجۓ - "

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں