ارشادات ، واقعات ، تعلیمات اور طرز فکر
خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب ، حضور قلندر بابا اولیاؒء سے بیعت ہونے کے بعد کے ابتدائی دنوں کا احوال بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ...
پیر و مرشد نے ایک دن اپنے سامنے بٹھا کر فرمایا ...
" زندگی گزارنے کے دو طریقے ہیں اور وہ دو طریقے یہ ہیں کہ انسان کے اندر اتنی صلاحیت ہو کہ دوسروں سے اپنی بات منوا سکے - انسان کے اندر اتنی صلاحیت ہو کہ وہ دوسروں کو اپنا ہم ذہن بنا سکے ...
انسان کے اندر یہ صلاحیت ہو کہ صدیوں پرانی روایات کو سینے سے لگاتے ہوئے ان روایات کا تحفظ کرسکے - ان روایات کے جاری و ساری رکھنے کے لئے ساری دنیا سے مقابلہ کرسکے ...
اس طریقے کو دنیا والے خودمختار زندگی کہتے ہیں یعنی جو آپ چاہتے ہیں وہ دوسروں سے منوالیں - دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ اپنی نفی کردیں یعنی خود مختار زندگی کو داغ مفارقت دے دیں ...
یاد رکھئے انسان کی ساخت اور تخلیق کا قانون یہ ہے کہ الله تعالیٰ نے انسان کو جس فطرت پر پیدا کیا ہے وہ فطرت خود مختار نہیں ہے ...
انسان کی ساخت ہی اس بنیاد پر کی گئی ہے کہ یہ پابند ہوکر زندگی گزارے لہٰذا ضروری ہے کہ خود مختار زندگی سے آپ کنارہ کش ہوجائیں اور اپنے آپ کو الله کے سپرد کردیں - آپ کے اندر یہ صلاحیت نہیں ہے کہ آپ کسی کو اپنا بنالیں - آپ کے اندر یہ صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے کہ آپ دوسرے کے بن جائیں -"
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں