جمعرات، 1 مئی، 2014

5110


ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 



 خانوادہ سلسلہ عظیمیہ    خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب 

ارشاد فرماتے ہیں ...  

   دل نے چاہا کہ اپنے محسن - اپنے سرتاج - اپنے جسم مثالی - اپنے ہمدرد وغم گسار - رحمت پروردگار - نورعین - آواز حق - مرشد کریم قلندر بابا اولیاء رحمتہ الله علیہ کی وہ باتیں آپ کو سناؤں گا جو میری زندگی بن گئی ہیں - 

 یہ بات اب پردہ نہیں رہی کہ پانچ ہزار ایک سو دس دن رات کو اگر گھنٹوں سے ضرب دیا جائے اور بائیس ہزار چھ سو چالیس گھنٹوں کو منٹ سے ضرب کیا جائے اور ہر منٹ پر ایک بات چیلے نے گرو سے سنی ہو تو بہتر لاکھ اٹھاون ہزار چار سو باتیں مرشد سے مرید کو منتقل ہوئیں ہیں -

یہ سب باتیں اس وقت علم بن جاتی ہیں جب گرو چیلے کے دماغ کی اسکرین کو واش کردے - اب اتنی ساری باتیں تو میں اپنے گرو کی آپ کو نہیں سنا سکتا کیونکہ سننے والے دماغ کی سکرین پر اس سے بہت زیادہ صدیوں پہلے کے نقوش اور تصویریں بنی ہوئی ہیں - 

 ہاں !  ایسی کچھ باتیں میں آپ کو ضرور سنانا چاہتا ہوں جو اسفل میں گرے ہوئے انسانوں کو " احسن تقویم " بنا دیتی ہیں -

   مرشد نے فرمایا ...  

جو کھوتا ہے وہ پاتا ہے اور جو پا لیتا ہےوہ خود کھو جاتا ہے -  

✦ جس کو ہم آسمان جانتے ہیں یہ آسمان نہیں خلاء ہے -
   
 زمین پر کوئی چیز بھی بےرنگ نہیں ہے -

✦ سمتیں چار نہیں چھ ہیں -

 آسمان پر آنکھ جو ستارے دیکھ سکتی ہے ان کی تعداد دس ہزار ہے -
 پوری کائنات طبقاتی تقسیم ہے - زمین بھی طبقات پر قائم ہے - 

 ہر شے خواہ چھوٹی ہو یا بڑی روشنی کے غلاف میں بند ہے اور روشنی       کے اوپر نور منڈھا ہوا ہے - 

 ازل سے زمین تک آنے میں اور زمین سے ازل تک  پہنچنے میں                ہرانسان کو تقریبا سترہ مقامات (zones) سے گزرنا پڑتا ہے -  

 انسان کٹھ پتلی کی طرح ہے ایک انسان میں بیس ہزار ڈوریاں بندھی        ہوئی ہیں - ایک ایک ڈوری ایک ایک فرشتے نے سنبھالی ہوئی ہے -

  انسان عالم مثال میں الٹا لٹکا ہوا ہے ، پیر اوپر سر نیچے ہے - 

 زمین پپیتے کی طرح ہے اور six dimention screen ہے -  زمین محوری اور طولانی گردش میں لٹو کی طرح گھوم رہی ہے ، زمین دس ہزار سال کے بعد اپنی   پوزیشن ( position )  تبدیل کرتی ہے - جہاں پانی ہے وہاں آبادیاں اور جہاں آبادی ہے وہ جگہیں زیر اب آجاتی ہیں - 

 زمین دراصل آدم و حوا کا وہ شعور ہے جو ارتقاء کی طرف گامزن ہے -
 گوشت پوست کا جسم روح کا لباس ہے جب لباس پرانا   ہوجاتا ہے یا داغ دھبے پڑجاتے ہیں تو روح لباس کو   اتار کر پھینک دیتی ہے -

   ✦اصل اور حقیقی ماں زمین ہے جب آدمی مر جاتا ہے تو اس کی سڑاند اور تعفن کو اپنے اندر چھپا لیتی ہے - 
  
  ✦ آبادی زمین کے اندر نہیں زمین کے اوپر ہے -  

 ✦ گرو نے کہا کسی کو بنانے کے لئے اپنا سب کچھ کھونا پڑتا ہے - سچا گرو وہ ہے جو چیلے کے طرز فکر الله کی طرز فکر کے مطابق بنا دے -

 مال و زر ، دولت دنیا انسان کے لئے بنائی گئی ہیں -جب کہ انسان یہ باور کرانے میں مصروف ہے کہ مجھے دنیا کے لیے بنایا گیا ہے -

 کم ظرف لوگ دوسروں سے توقعات قائم کرتے ہیں - اعلیٰ ظرف لوگ مخلصانہ خدمت کرتے ہیں -

غصہ آگ ہے آگ دوزخ ہے - 

 الله باہر نہیں ہر شخص کے اندر ہے - جو چیز باہر نہیں ہے اس کو باہر ہزاروں سال بھی ڈھونڈا جائے نہیں ملے گی -

 وسائل کے لئے کوشش اور جدوجہد کرو لیکن نتیجہ اللہ پر چھوڑ دو -

 انتقام ہلاکت اور بربادی ہے - عفو و درگزر الله کا انعام ہے - 

    ہمارے بچے دراصل ہمارے اسلاف ہیں - ان کی تربیت اس طرح کرنی چاہیئے کہ کل یہ بچے اسلاف کے مقام پر فائز ہو جائیں -

 الله صبر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے - صبر یہ ہے کہ درگزر کیا جائے -

      جس آدمی میں شک ہے قرآن اس پر اپنی حکمت آشکار نہیں کرتا -

 زر و جواہر سے زیادہ کوئی شے بےوفا نہیں ہے جس نے زروجواہر سے محبت کی وہ ہلاک ہوگیا اور جس نے دولت کو پیروں کے نیچے رکھا دولت ہمیشہ اس کی کنیز بنی رہی - 

         جنت اس کی میراث ہے جو خوش رہتا ہے - ناخوش آدمی جنت میں داخل نہیں ہوسکتا - الله کے دشمن کو جنت قبول نہیں کرتی - الله کے دشمن کی پہچان یہ ہے کہ اس کے اوپر خوف و غم مسلط رہتا ہے گدھ کی طرح وسوسے اس پر منڈلاتے رہتے ہیں -

   مشاہداتی آنکھ دیکھتی ہے کہ موت سے خوبصورت کوئی زندگی نہیں ہے 

   انسان ناقابل تذکرہ خلاء تھا ، خلاء میں روح آئی تو حرکت پیدا ہوئی - روح اللہ کا امر ہے - الله کا امر یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو کہتا ہے ہوجا اور وہ ہوجاتی ہے - انسان نے پہلی آواز الله کی سنی اور سب سے پہلے الله ہی سے بات کی اس کے بعد وہ پانچ حواسوں سے واقف ہوا - 

 ✦ دنیا فریب ہے - فریب خوردہ انسان کی ہر بات فریب ہے - جو لوگ یہ بات جان لیتے ہیں ان کے لئے دنیا سکوں کا گہوارہ بن جاتی ہے -

  با ادب با نصیب - بے ادب بے نصیب -

  مرشد کریم نے فرمایا ... متقی لوگوں پر غیب منکشف ہوجاتا ہے - یہ کیسی عجیب بات ہے اور حرماں نصیبی ہے کہ ہر مذہب کے پیروکار الله ، رسول ، عذاب ، ثواب اور جنت دوزخ کا تذکرہ کرتے ہیں مگر الله کے راستے پر متحد اور متفق نہیں ہوتے - 

 ماں کی خدمت انسان کو حضرت اویس قرنی بنا دیتی ہے -

 دنیا کانٹوں بھرا راستہ ہے اور پھولوں کی سیج ہے - یہ اپنا اپنا انتخاب ہے - کوئی کانٹوں بھری زندگی کو گلے لگا لیتا ہے اور کوئی خوشیوں بھری زندگی میں مگن رہتا ہے -

 ہر آدمی پرسکون اور پرمسرت زندگی اپنا سکتا ہے - فارمولا یہ ہے کہ : جو چیز حاصل ہے اس کو شکر کے ساتھ خوش ہوکر استعمال کیا جائے اور جو چیز حاصل نہیں ہے اس پر شکوہ نہ کیا جائے -اس کے حصول کے لئے تدبیر کے ساتھ دعا کی جائے -

  الله سخی ہے - الله خود چاہتا ہے کہ مخلوق الله کے دسترخوان سے خوش ہوکر کھائے پیئے -

  ہر بیج ہر گٹھلی پر ازل تا ابد اپنی نوع اپنے خاندان کا ریکارڈ ہے 

 انسان الله کا  نائب ہے اور یہ ساری کائنات الله کا کنبہ ہے - یہی وجہ ہے کہ چاند - سورج - ستارے - زمین انسان کی خدمت گزاری میں مصروف ہیں - چونکہ کائنات ایک کنبہ ہے اس لئے سورج کو جب ہم دیکھتے ہیں وہ ہمیں اجنبی نہیں لگتا ، اور سورج ہمیں کنبے کے افراد سمجھتا ہے -

   ✦  سات آسمان سات لاشعور ہیں ، جو انسان کے اندر ہمہ وقت متحرک رہتے ہیں -

   بچہ جب خود کفیل نہیں ہوتا ماں باپ کفالت کرتے ہیں آدمی کتنا بھی بڑا ہوجائے الله کے سامنے بچہ بن کر رہے - ایسی صورت میں الله بندے کی کفالت کرتا ہے - 

    بچے الله میاں کے باغ کے پھول ہیں
  
  بچہ ماں باپ سے پیدا ہوتا ہے ، استاد تراش خراش کر اسے ہیرا  بنا دیتا ہے -

   ہر انسان کے اندر کم و بیش گیارہ ہزار صلاحیتیں ایسی ہیں کہ جن میں ہرایک صلاحیت پورا علم ہے -ہر صلاحیت مادی دنیا کے مطابق پی - ایچ - ڈی ہے یعنی ہر اسنان قدرت کا ایسا شاہکار ہے کہ وہ چاہے تو نئے نئے ماورائی علوم میں ساڑھے گیارہ ہزار پی -ایچ -ڈی  کی ڈگریاں لے سکتا ہے -

   انسان کو کبھی یہ کوشش نہیں کرنی چاہئیے کہ خود کو دوسروں       سے برتر ثابت کرے ، کسی کو اپنے سے کم تر نہیں سمجھنا         چاہئیے -

  ✦ انسان جب دوسروں میں برائی دیکھے تو ان کی برائی پر غور کرنے      کے بجائے خود اپنی برائی پر نظر ڈالنی چاہئیے -  

  ✦ انسان کو دوسروں پر وہ بوجھ نہیں ڈالنا چاہئیے جس کو وہ خود نہ       اٹھا سکے -

   ✦ کاہلی بھی ایک قسم کی شیطنیت ہے -

   ضد تمام تکلیفوں کی بنیاد ہے اور ضد پیدا ہوتی ہے کبر سے   
✦ انسان کو کسی کا کام کرکے یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ میں نے        دوسروں پر کوئی احسان کیا ہے -  

    اپنی بھلائی اور دوسروں کی برائی بھلا دینا ضروری ہے ، اپنی برائی       اور دوسروں کی بھلائی یاد رکھنا ضروری ہے - 

      انسان اپنی جس نیکی کو یاد رکھتا ہے وہ نیکی بدی بن جاتی ہے -

    ✦ سخاوت اعلیٰ ظرف لوگوں کا شیوہ ہے -

    ✦ دسترخوان وسیع ہونا چاہیے -

    ✦ انسان کو ہر حال میں خوش رہنا چاہئیے -  

    تکلیف میں صبر و ضبط سے کام لے تکلیف کی شکایت یا تذکرہ             صبر ، ضبط کے خلاف ہے -  

     ✦ افسردگی اور مایوسی بہت بڑا گناہ ہے -

      انسان کو زندگی بہت ہوشیار رہ کر گزارنی چاہیئے -

     ✦  یہ دنیا آنکھیں بند کرکے چلنے کی جگہ نہیں ہے -  

     اگر انسان تلاش کرے  تو غموں کے برداشت کرنے میں کوئی                 خوشی کا پہلو نکل ہی آتا ہے -  

     ✦   خوشی ایک جذبہ ہے جس سے انسان اپنا اثر دوسروں پر ڈال سکتا                    ہے - 

       ایک رنجیدہ انسان دوسروں کا اثر قبول کرتا ہے -


صدر الصدور حضور قلندر بابا اولیاؒء  فرماتے ہیں ...

الله خوبصورت آواز پسند کرتا ہے خود قرآن میں فرماتا ہے کہ ..." آواز تو گدھے کی بھی ہے - " 
میرے بچے عظیمی خوش گفتار ، خوش اخلاق ، خوش باطن ہیں - عظیمی بچہ کبھی ایک نہیں ہوتا ، جہاں وہ ایک ہوتا ہے وہاں دوسرا الله ہوتا ہے ، جہاں دو عظیمی ہوتے ہیں وہاں تیسرا الله ہوتا ہے - عظیمی ایک اور ایک دو نہیں ہوتے ، ایک اور ایک گیارہ ہوتے ہیں -

حضور قلندر بابا اولیاؒء  منادی کرتے ہیں  

                            رب راضی ... سب راضی 


کتب ...  تذکرہ خواجہ شمس الدین عظیمی     
           صدائے جرس  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں