منگل، 26 اگست، 2014

حکایات عظیمؒ -- 5


حکایات عظیمؒ

اولاد کی محبت 

ایک صوفی بزرگ طویل عرصہ بعد اپنے بیٹے سے ملے - بیٹا لڑکپن کی حدود عبور کرکے جوانی میں قدم رکھ چکا تھا - جوان بیٹے کو سامنے پا کر یکایک ان کے دل میں بیٹے کی محبت غالب آگئی اور دوڑ کر اسے سینے سے لگا لیا -

 اسی وقت ندائے غیبی آئی " دعویٰ تو ہم سے اور یہ کیا ؟ " صوفی بزرگ کانپ گئے - چہرہ فق ہوگیا -
الله سے فریاد کی " اے الله میری مدد فرما - اے الله میری مدد فرما " -
 بیٹے نے جھرجھری لی اور دوسرے ہی لمحے بےجان ہوکر زمین پر گر گیا - لوگوں نے آگے بڑھ کر دیکھا تو پتہ چلا کہ اس کی روح پرواز کر چکی ہے - 

اولاد کی محبت تو فطری عمل ہے لیکن اولاد کی محبت اگر خدا کی محبت پر غالب آجائے تو اولاد فتنہ بن جاتی ہے - اولاد کی محبت اگر اس لئے ہے کہ الله نے مجھے اولاد کا تحفہ دیا ہے - اولاد میری خوشی کا سامان ہے - الله کی نعمت ہے اور میں اس نعمت کا امین ہوں تو یہی اولاد دین و دنیا کی بھلائی بن جاتی ہے -


حضرت عثمانؓ

سخاوت کے بارے میں ایک مجلس میں حضور قلندر بابا اولیاؒء نے فرمایا ...  ایک شخص رسول الله صلّ الله علیہ وسلّم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا - اس نے عرض کیا یا رسول الله صلّ الله علیہ وسلّم مجھے شہد چاہیئے 

 نبی اکرم صلّ الله علیہ وسلّم نے فرمایا ... عثمانؓ کے پاس چلے جاؤ -

 جب یہ شخص حضرت عثمانؓ کی خدمت میں پہنچا تو وہاں بہت سارے اونٹ بیٹھے ہوئے تھے گیہوں کی بوریاں لادی جارہی تھیں - ایک بوری کا منہ کھل کر چند کلو گیہوں زمین پر گر گیا - حضرت عثمانؓ نے جب یہ دیکھا تو انہوں نے اپنے ملازم سے باز پرس کی اور اس کو ڈانٹا ڈپٹا کہ یہ گیہوں زمین پر کیوں گرا ہے -  

شخص مذکور یہ دیکھ کر واپس رسول الله  صلّ الله علیہ وسلّم کی خدمت میں حاضر ہوا -

یا رسول الله صلّ الله علیہ وسلّم شہد چاہیئے -

 حضور صلّ الله علیہ وسلّم نے پھر یہی ارشاد فرمایا ... عثمان کے پاس چلے جاؤ -

 اس نے ساری روداد سنا دی ...

رسول الله صلّ الله علیہ وسلّم نے فرمایا ... تم جاؤ تو سہی تم جا کر شہد مانگو تو ...

 یہ شخص دوبارہ حضرت عثمانؓ کی خدمت میں حاضر ہوا - اور ان کے ملازم سے شہد مانگا - ملازم نے حضرت عثمانؓ سے کہا   کہ اس آدمی کو شہد چاہیئے -

 حضرت عثمانؓ نے فرمایا کہ اسے شہد دے دو - ملازم نے برتن مانگا - شخص مذکور نے کہا کہ میرے پاس برتن نہیں ہے - ملازم نے پھر حضرت عثمانؓ سے عرض کیا کہ حضور اس کے پاس شہد لینے کے لئے برتن نہیں ہے -

 حضرت عثمانؓ نے فرمایا ... شہد کا کپا اٹھا دو - ( ایک کپے میں تقریباً ڈیڑھ کنستر شہد آتا ہے )
 سائل نے کہا میں کمزور آدمی ہوں ، اتنا زیادہ وزن نہیں اٹھا سکتا -
ملازم پھر حضرت عثمانؓ کے پاس پہنچا اور عرض کیا کہ ایک کپا اٹھانا سائل کے لئے ممکن نہیں ہے -  

حضرت عثمانؓ کو ملازم کی بار بار مداخلت پسند نہیں آئی ، ذرا تیز لہجے میں فرمایا ... اونٹ پر لاد کر دے دو ، اور سائل اونٹ اور شہد لے کر چلا گیا -
 یہ واقعہ بیان کرکے حضور قلندر بابا اولیاؒء نے فرمایا کہ مجھے اس بات پر حیرت ہے کہ ہر مسلمان دولت مند بننا چاہتا ہے لیکن کوئی آدمی حضرت عثمانؓ کے طرز عمل کو اختیار کرنا نہیں چاہتا -       

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں