حکایات عظیمؒ
تعارف ...
حضور قلندر بابا اولیاؒء ایک خوش طبع ، نفاست پسند اور با وضع انسان تھے - آپؒ کی طبیعت میں مزاح بھی تھا - ازروۓ لغت مزاح کے معنی " ہنسی ، خوش طبعی ، ٹھٹھا ، ظرافت اور مذاق " کے ہیں -
درج بالا معانی کو سامنے رکھا جائے تو آپؒ ہنستے تھے اس طرح کہ دہانہ قدرے کھل جاتا تھا - چہرہ پر شگفتگی چھا جاتی تھی اور حلق سے ہلکی سی آواز نکلتی تھی - کسی نے آپؒ کو ٹھٹھا ( قہقہہ ) مارتے نہیں سنا - آپؒ نے کسی کی ہنسی بھی نہیں اڑائی -
بیشتر اوقات خاموش رہتے لیکن جب روحانی مصروفیات اجازت دیتیں تو گفتگو فرماتے - کسی کے زبانی سوال یا نا گفتہ الجھن کا تسلی بخش جواب عنایت فرماتے یا پھر اپنی طرف سے کسی بات کو بیان فرماتے -
حضور بابا صاحبؒ اپنے شاگردوں یا احباب کے ساتھ اپنی گفتگو میں بعض اوقات مختلف حکایات بھی بیان کیا کرتے تھے - ان میں سے کئی حکایات کو خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب ، سلسلہ عظیمیہ کے ارکان غلام رسول قادری العظیمی ، پروفیسر فقیر محمّد شیخ ، احمد جمال عظیمی اور دوسرے اصحاب نے قلمبند بھی کیا -
ان میں سے دستیاب حکایات یہاں پیش کی جارہی ہیں - ان دلچسپ حکایات کے مطالعہ سے بابا صاحبؒ کے نفیس ذوق ظرافت کی بھی نشاندہی ہوتی ہے -
چغل خور
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں ایک بستی میں سخت قحط پڑا - ایک عرصہ کے بعد کچھ لوگ حضرت موسیٰؑ کے پاس دعا کے لئے پہنچے - حضرت موسیٰؑ نے کہا کہ الله میاں سے پوچھ کے بتاؤں گا -
چنانچہ جب وہ طور پر الله تعالیٰ سے ہم کلام ہوئے تو آپ نے گاؤں والوں کی درخواست پیش کردی -
الله تعالیٰ نے فرمایا ...
اے موسیٰؑ اس بستی میں ایک چغل خور ہے
اس کی وجہ سے ہی بستی پر ادبار آیا ہے -
موسیٰؑ گویا ہوئے ... یا الله مجھے اس بندے کا نام بتائیے -
الله تعالیٰ نے فرمایا ...
اے موسیٰ .. کیا تم مجھ سے غیبت کراؤ گے ؟
جنت
حضورعلیہ الصلوة والسلام کے سامنے ایک خاتون آئیں - کافی ضعیف تھیں - دعائے خیر کی استدعا کی -
آپ صلّ الله علیہ وسلّم نے فرمایا ...
" جنت میں نوجوان عورتیں اور مرد ہی جائیں گے - "
خاتون بہت ملول ہوئیں تو آپ صلّ الله علیہ وسلّم متبسم ہوئے اور فرمایا کہ ...
" پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے -
جنت میں سب لوگ جوان ہوجائیں گے - "
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں