ہفتہ، 23 اگست، 2014

حکایات عظیمؒ -- 2


 حکایات عظیمؒ  

حضرت جان جاناںؒ

یہ غالباً  حضرت جان جاناںؒ کا واقعہ ہے - ان کو  تعالیٰ نے عرفان اس شرط پر عطا کیا کہ وہ فلاں عورت سے شادی کرکے نبھائیں - حضرت جان جاناںؒ کی نفاست طبع کا یہ عالم کہ بادشاہ وقت نے پانی پی کر کٹورہ ٹیڑھا رکھ دیا تو انہوں نے بادشاہ کو ڈانٹ دیا کہ تم سے ایک کٹورہ تک تو سیدھا رکھا نہیں جاتا تم امور سلطنت کیونکر چلاتے ہو گے -

اور زوجہ محترمہ کا یہ حال کہ حضرت کو نہ صرف خاطر میں نہ لاتیں بلکہ بے نقط بھی سناتی تھیں - ایک مرتبہ حضرت کے ذہن میں آیا کہ بیگم صاحبہ کو کوئی کرامت دکھائی جائے تو شاید راہ راست پر آجائیں -

چنانچہ ایک روز جب بیگم صاحبہ صحن میں بیٹھی تھیں وہ باہر نکلے اور اڑتے ہوئے صحن کے اوپر سے گزر گئے - تھوڑی دیر کے بعد جب گھر میں داخل ہوئے تو بیگم صاحبہ بولیں آج میں نے ایک ولی کو اڑتے ہوئے دیکھا - ایک تم ہو کہ دعوے تو بہت کرتے ہو ، آتا جاتا کچھ نہیں ہے -

حضرت نے آہستہ سے کہا ... میں ہی تو تھا وہ -
 بیگم صاحبہ نے سر پر ہاتھ مارا اور بولیں .. ہائے ، میں جب ہی تو کہوں کہ یہ ٹیڑھے ٹیڑھے کیوں اڑ رہے ہیں - 



 ملک الموت


 زمانہ گزرا کہ ایک آدم زاد اتنی عمر کو پہنچ گئے کہ ان کا دنیا میں کوئی نہیں رہا - گزر بسر کے لئے جنگل سے لکڑیاں توڑ کر فروخت کرتے تھے - ایک روز زیادہ لکڑیاں جمع کرکے گٹھر باندھ تو لیا لیکن اٹھاتے وقت ہاتھوں میں لرزہ آگیا - خون پانی بن کر آنکھوں سے بہہ نکلا -

 بڑی حسرت کے ساتھ آہ بھری اور بولے کہ مجھ سے تو ملک الموت بھی روٹھ گیا ہے - اس کو بھی میرے حال پر رحم نہیں آتا -میں اب تک کیوں زندہ ہوں - میرے سب مر کھپ گئے - مجھے موت کیوں نہیں آجاتی -

 ابھی لمحہ بھی نہیں گزرا تھا کہ ایک خوبصورت نوجوان سیدھی طرف آ کھڑا ہوا - سلام کیا اور پوچھا بزرگوار میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں -
 بزرگ نے پوچھا تم کون ہو ؟
 نوجوان بولا میں ملک الموت ہوں - ابھی آپ نے یاد کیا تھا - سو حاضر ہوگیا ہوں خدمت بتائیں -
 بزرگ فوراً بولے اس وقت تو خدمت یہ ہے کہ تم لکڑی کا یہ گٹھا اٹھا کر میرے سر پر رکھ دو -  



ابلیس


  روحانی علوم کی درسگاہ مرکزی مراقبہ ہال کراچی میں قلندر شعور اسکول کی کلاس میں لیکچر دیتے ہوئے سعید اور شقی روحوں پر ایک طالب علم کے سوال کے جواب میں روحانی استاد حضرت عظیمی صاحب نے کہا ..." حضور قلندر بابا اولیاؒء  نے ایک روز مجھے ایک واقعہ سنایا -


 ایک روز شیطان بارگاہ نبویؐ میں حاضر ہوا -

حضورعلیہ الصلوة والسلام نے دریافت فرمایا کیسے آنا ہوا ؟

 ابلیس نے دست بستہ عرض کیا ... حضورؐ آپؐ کو الله نے عالمین کے لئے رحمت بنایا ہے - انہی عالمین کا ایک فرد میں بھی ہوں - آپؐ کی رحمت میرے لئے بھی ہونی چاہیئے -

 حضورؐ نے فرمایا ..." کہو "

 شیطان نے کہا .. بارگاہ رب العزت سے معافی دلوا دیجئے - 

حضورعلیہ الصلوة والسلام  نے فرمایا کہ ..." ٹھیک ہے لیکن تم اب یہ کرو کہ آدم علیہ السلام کی قبر پر چلے جاؤ اور صرف اتنا کہہ دو کہ میں آپ کی حاکمیت قبول کرتا ہوں - " 

شیطان نے کہا ... واہ صاحب آپ بھی کمال کرتے ہیں جس کی زندگی میں نہیں مانا اب مٹی کے ڈھیر پر جاکر اس کی حاکمیت تسلیم کرلوں - اور یہ کہہ کر ابلیس وہاں سے اٹھ آیا -

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں