اتوار، 29 جون، 2014

خون ہی خون



 کشف   و   کرامات 

   ایک رات دروازے پر دستک ہوئی - دروازہ کھولا تو دیکھا کہ دو صاحبان کھڑے ہیں اور حضور قلندر بابا اولیاؒء سے ملاقات کے خواہش مند ہیں - میں نے ان سے عرض کیا کہ اس وقت حضور بابا صاحبؒ  سے ملاقات ممکن نہیں ہے - رات زیادہ ہوگئی ہے -

میرے یہ کہنے پر ایک صاحب نے اپنا منہ کھول دیا - میں یہ دیکھ کر گھبرا گیا کہ ان کا منہ خون سے لبا لب بھرا ہوا تھا - اور دیکھتے  ہی دیکھتے انہوں نے زمین پر خون تھوک دیا - حالت کیونکہ غیر معمولی تھی اس لئے میں نے ان صاحب کو  بابا جیؒ کی خدمت میں پیش کردیا -  

 بابا صاحبؒ  کی خدمت میں پیش ہونے کے بعد وہی صورت پیش آئی کہ ان صاحب نے اپنا منہ کھول کر دکھایا تو اتنی دیر میں منہ پھر خون سے بھرا ہوا تھا -  بابا صاحبؒ  کے پوچھنے پر ان کے ساتھی نے بتایا کہ ایک ہفتے سے یہ بیماری لاحق ہوگئی ہے کہ منہ میں خون آجاتا ہے اور یہ پانی کی طرح خون کی کلیاں کرتے ہیں -
ڈاکٹر خون کی بوتل چڑھاتے رہتے ہیں اور منہ سے خون خارج ہوتا رہتا ہے -ابھی تھوڑی دیر ہوئی خون کی بوند ( Drip )  ختم ہوئی تھی کہ میں انہیں وہاں سے اٹھا لایا -

 حضور بابا صاحبؒ نے آدھ منٹ کے لئے غور کیا اور جو علاج تجویز فرمایا وہ یہ ہے :

..."    پرانے سے پرانا ٹاٹ لے کر اس کو جلا دیا جائے - جب ٹاٹ اچھی طرح آگ پکڑ لے تو اس کے اوپر توا الٹا دیا جائے - تھوڑی دیر بعد ٹاٹ راکھ بن جائے گا - اس جلے ہوئے ٹاٹ کو کھرل میں پیس کر شہد میں ملایا جائے اور صبح ، شام ، رات تین وقت یہ شہد مریض کو چٹا یا جائے - "...✦   

وہ دونوں صاحبان شکریہ ادا کرکے چلے گئے - میں کئی دن تک یہ سوچتا رہا کہ اس مریض کا کیا بنا اور اس بات پر بار بار افسوس کرتا رہا کہ اگر میں پتہ پوچھ لیتا تو خیریت معلوم ہوجاتی - چوتھے روز وہ دونوں صاحبان پھر تشریف لائے - اب ان کے ہاتھ میں مٹھائی کا ڈبہ اور حضور بابا صاحبؒ کے گلے میں ڈالنے کے لئے گلاب کا ہار تھا -    

کتاب ... تذکرہ قلندر بابا اولیاؒء ... مصنف ---  خواجہ شمس الدین عظیمی   

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں