کشف و کرامات
ایک روز حضور قلندر بابا اولیاؒء کی خدمت میں عرض کیا ...
" حضور! کیا آپ کو نماز میں مزہ آتا ہے ؟
میں نے عرض کیا ..." مجھے تو کبھی یہ پتہ نہ چلا کہ میں کیا کر رہا ہوں - بہت کوشش کرتا ہوں کہ خیالات ایک نقطہ پر مرکوز ہوجائیں مگر ذرا سی دیر کے لئے کامیابی ہوتی ہے اور پھر ذہن بھٹک جاتا ہے -"
فرمایا ..." میں ایک ترکیب بتاتا ہوں ، اس سے ذہنی مرکزیت حاصل ہوجائے گی -"
حضور بابا جیؒ نے مجھے سجدہ کی حالت میں انگلیوں کی مخصوص حرکت تلقین فرمائی اور فرمایا کہ یہ عمل صرف عشاء کی نماز میں آخری رکعت کے آخری سجدہ میں کرنا - میں نے تہجد کے بعد وتروں کی آخری رکعت کے آخری سجدہ میں یہ عمل کیا تو واقعی میری پریشاں خیالی دھواں بن کر اڑ گئی -
میں نے فجر کی نماز میں بھی اس عمل کو دہرایا اور پھر ظہر ، عصر اور مغرب وعشاء اور تہجد میں بھی یہ عمل کرتا رہا - میں یہ بھول گیا کہ صرف ایک وقت یہ عمل کرنا ہے -
تہجد کی آخری رکعت کے آخری سجدہ میں جب میں نے یہ عمل کیا تو سجدہ کی حالت میں محسوس ہوا کہ میرے دائیں اور بائیں کوئی کھڑا ہے لیکن میں خوف زدہ ہونے کے باوجود یہ عمل دہراتا گیا اور سجدہ ضرورت سے زیادہ طویل ہوگیا - اب ڈر کر مارے میرا دم گھٹنے لگا اور میں جلدی جلدی نماز ختم کرکے پلنگ پر جا لیٹا -
یہ اس زمانے کا واقعہ ہے جب میرے غریب خانے میں بجلی نہیں تھی - ہو کا عالم تھا اور ماحول کے سناٹے میں گیدڑوں کی آواز کے سوا اور کوئی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی - میرے گھر کے آس پاس کوئی مکان بھی نہیں تھا اور جو مکان تھے وہ کافی فاصلے پر تھے لیمپ بھی بجھا ہوا تھا - گھبراہٹ میں دیا سلائی بھی نہیں ملی - اتفاق سے میں پورے گھر میں اکیلا تھا اور ڈر کے مارے حلق میں کانٹے پڑ رہے تھے -
جیسے تیسے پلنگ پر لیٹے لیٹے آیت الکرسی پڑھنا شروع کردی - لیکن آیت الکرسی کے ورد سے دہشت اور زیادہ بڑھ گئی - اور دل کی حرکت بند ہوتی ہوئی معلوم ہونے لگی - پھر ایک دم دل کے حرکت تیز ہوگئی - ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ دل سینے کی دیوار توڑ کر باہر نکل آئے گا -
میں نے اب قل ھو الله شریف پڑھنا شروع کردیا - جیسے ہی قل ھو الله شریف ختم ہوئی میرا جسم اوپر اٹھنے لگا اور اٹھتے اٹھتے چھت سے جا لگا - میں نے ہاتھ لگا کر دیکھا کہ یہ واقعی چھت ہے یا میں کوئی خواب دیکھ رہا ہوں -ہاتھ سے چھو کر دیکھا تو واقعتاً میں چھت سے لگا ہوا تھا -
مجھے یہ خوف ہوا کہ اب میں نیچے گروں گا اور ہڈی پسلی نہ بھی ٹوٹی تو بھیجا توضرور باہر آجائے گا - اسی وقت میں نے دیکھا کہ دو ہاتھ تیزی سے میری گردن کی طرف آئے - ایک ہاتھ نے میرے دل کو سنبھالا اور ایک ہاتھ نے میرا منہ بند کردیا -
مجھ پر اس نادیدہ ہاتھ کی اس قدر دہشت طاری ہوئی کہ میں بے ہوش ہوگیا - صبح کے وقت سے پہلے میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے دادا حضرت مولانا خلیل احمد انبیٹھوی ، حضرت ابو الفیض قلندر علی سہروردی ، حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی اور حضور قلندر بابا اولیاؒء ، مکان کے صحن میں گھبرائے ہوئے کھڑے ہیں
اور حضور قلندر بابا اولیاؒء بے چین ادھر سے ادھر ٹہل رہے ہیں اور فرما رہے ہیں ..." یہ کیا ہو گیا ؟ "
پھر زور سے فرمایا جیسے کسی سے کہہ رہے ہوں ..." اس کو ہر حال میں زندہ رہنا ہے - "
صبح کو جب میں اٹھا تو میرے جسم کا ایک ایک عضو دکھ رہا تھا - شام تک قدرے قرار آیا اور میں حضور قلندر بابا اولیاؒء کی خدمت میں حاضر ہوا - فرمایا ..." تم نے میرے کہنے کے خلاف عمل کرکے سب کو پریشان کردیا - الله نے فضل فرمایا نہیں تو کام تمام ہو گیا تھا - "
کتاب ... تذکرہ قلندر بابا اولیاؒء ... مصنف --- خواجہ شمس الدین عظیمی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں