پیر، 7 اکتوبر، 2013

ابن عربیؒ


ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 



 خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب  بیان کرتے ہیں ...... لوح و قلم تو الہامی کتاب ہے -قرآن کریم اور فتوحات مکیہ کے بعد یہ پہلی تصنیف ہے ،  باقی کتب تالیف کے زمرے میں آتی ہیں -
میرے مرشد کریم (بابا صاحبؒ ) کی خواہش تھی کہ یہ کتاب میرے نام سے چھپے - جب میں نے اس کا  ٹائٹل بنوالیا  تو شام کے اندھیرے میں دکھایا  اور ان کے نام پر انگوٹھا  رکھ کر ان سے منظوری لے لی -

قلندر بابا اولیاؒء نے جو کچھ لکھوایا تھا  جب کتابت کا مرحلہ آیا تو بہت سے  حصّے قلم زد کرنا شروع کردیے ..... اس کی کیا ضرورت ہے ...... یہ  ضروری نہیں ...... یہ غیر ضروری ہے - میں ڈرا  کہ کہیں سب ہی نہ کاٹ دیں - میں نے کتاب دکھانا ہی بند کردی - وہ سب کچھ انہوں نے مجھے لکھوایا تھا ،  وہ سب میرے لئے تھا ..... لیکن ہمیں اتنا جوش کہ لوگوں کو معلوم تو ہو ..... اب دیکھیں کسی کو سمجھ بھی تو آئے -

   مزید فرمایا .....شیخ ابن عربؒی ابدال تھے -اپنی کتاب فتوحات مکّیہ انہوں نے ملاؤں کو ستانے کے لئے لکھی تھی کہ اگر ہمت ہے تو  اسے  سمجھ کر دکھاؤ -  میں نے ایک بار حضور قلندر بابا اولیاؒء سے پوچھا کہ حضور آپ کو اس کتاب کی سمجھ آتی ہے - تو انہوں نے فرمایا " ہمیں تو سمجھ آتی ہی ہے   لیکن جو صرف خواص ہی کو سمجھ آئے  اسے لکھنے کا کیا فائدہ -"



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں