جمعرات، 17 اکتوبر، 2013

آستانہ

ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 



حضور قلندر بابا اولیاؒء   کے ایک  سالانہ عرس مبارک کے موقع پر سربراہ سلسلہ عظیمیہ حضور خواجہ صاحب نے مرکزی مراقبہ ہال سرجانی ٹاؤن کراچی  میں موجود کچھ افراد کو اپنے کمرے میں بلایا اور بتایا کہ .... خالہ (خالہ صدیقہ ) کئی روز سے فرمائش کر رہی تھیں کہ آپ اپنی آواز میں کچھ ٹیپ کرکے دیں .. آج تلاوت اور کچھ باتیں ریکارڈ کی ہیں آئیں سنیں .........
                ٹیپ ریکارڈر سے مرشد کریم کی مخصوص وجد آفریں آواز میں تلاوت ابھرنا شروع ہوئی .. تلاوت کے بعد وقت اور تاریخ بتا کر لاہور ، پشاور ، اٹک اور فیصل آباد سے آئے مہمانوں کا تذکرہ   کرنے   کے   بعد   مرکزی  مراقبہ  ہال  کی  مستانہ وار  وجد آفریں  کیفیات..........

... آستانے میں روشنیوں کے جھماکے ہونے اور اس کو فرشتوں کی آمد و رفت کی علامت ہونے ...حضور قلندر بابا اولیاؒء کے دربار کے لگنے .... وہاں سے احکامات صادر ہونے کا حال بتانے کے بعد ....

حضور قلندر بابا اولیاؒء کی تصویر اور تصویر میں بابا صاحب کی آنکھوں میں ٹہرے ہوئے نور کے سمندر کا تذکرہ فرمانے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بیان کیا کہ ان آنکھوں کے اندر جھانکنے سے نظر مقام ابراہیم پر جا ٹکتی ہے ... حاملان عرش سے لے کر مقربین اور ملاۓ اعلیٰ کے  فرشتوں تک کے نظر آنے کی بات کرنے کے بعد بیان کیا گیا ...

ہر عظیمی کے اندر ایک ہی روح رواں دواں ہے .. جسم و بدن جدا ہونے کے باوجود یہ سب ایک ہی جاں ہیں .. جب کوئی عظیمی  بچہ مراقبہ ہال کے کسی گلاب کے سمانے رکتا ہے تو گلاب کا چہرہ کھل اٹھتا ہے اور اس میں رونق دوڑ جاتی ہے ...اور وہ مست ہو کر فضا میں اپنی خوشبو گھول دیتا ہے --   

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں