ہفتہ، 12 اکتوبر، 2013

استغناء

ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 



خانوادہ سلسلہ عظیمیہ خواجہ شمس الدین عظیمی فرماتے ہیں ...... استغناء ایک کیفیت ہے روحانی شاگرد سے جس کی مشق کرائی جاتی ہے -- سالک کے ساتھ بار بار ایسے حالات و واقعات پیش آتے ہیں کہ بالآخر وہ یقین کرنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ یہاں  جو کچھ ہے سب الله کی طرف سے ہے -

 الله کے علاوہ کوئی سنبھالنے والا نہیں ہے --  جب تک مشاہدات نہیں ہوتے بار بار تجربہ نہیں ہوتا  انسان کے اندر یقین کی تکمیل نہیں ہوتی --  آدمی کی عادت ہے کہ کوئی کام اس کی عقل سے ماوراء ہوجاتا ہے تو اسے اتفاق کہہ  دیتا ہے  ....  دو چار ، دس اور پچاس سو کام جب اس طرح کے ہوتے ہیں تو اس کے ذہن سے اتفاق کا لفظ نکل جاتا ہے --
           
 سلسلہ عظیمیہ کے دوستوں کے ساتھ قدرت کا تعاون اس لئے ہے کہ اللہ کے دوست حضور قلندر بابا اولیاؒء چاہتے ہیں کہ  سلسلہ عظیمیہ کے ہر فرد کا رابطہ الله تعالیٰ کے ساتھ پکا ہوجاۓ --

               حضور قلندر بابا اولیاؒء نے استغناء کے ضمن میں سوره اخلاص کو بڑی اہمیت کا حامل قرار دیا ہے ... 
ﷲ تعالیٰ 
فرماتے ہیں کہ الله ایک ہے ... مخلوق ایک نہیں ہوتی ... الله احتیاج نہں رکھتا اور مخلوق ہر ہر قدم پر محتاج ہے ... مخلوق کسی کا بیٹا ہوتی ہے یا باپ ہوتی ہے ... مخلوق کا خاندان بھی ہوتا ہے --    

 حضور قلندر بابا اولیاؒء فرماتے ہیں.... " ﷲ تعالیٰ  نے اس سوره مبارکہ میں اپنی  پانچ صفات کا ذکر کیا  ہے  اور وہ پانچ صفات ایسی ہیں کہ جس میں انسان چار صفات میں بےبس ہے لیکن ایک صفت یعنی وسائل کی محتاجی نہ ہونا کو انسان اپنا سکتا ہے .... یعنی ایک ایجنسی ایسی ہےجس  کے ذریعے وہ خود کو الله کے ساتھ وابستہ کر سکتا ہے " --  

انسان غور کرے کہ اگر وہ الله کے ساتھ وابستگی رکھنا چاہتاہے تو وہ الله کے ساتھ کیسے وابستہ ہو سکتا ہے -- الله کےساتھ وابستگی کے لئے ضروری ہے کہ وہ وسائل کی محتاجی سے آزاد  ہوجاۓ  اس کے لئے تجربہ ہونا اور بار بار ہونا ضروری ہے ..
لامحالہ اس تجربے کے بعد یہ ذہن بن جاۓ گا کہ جب الله چاہے گا کام ہوجاۓ گا --  اس طرح انسان میں استغناء پیدا ہوجاتا ہے اور اس کی  شعوری زندگی پر لا شعوری زندگی غالب آجاتی ہے --

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں