منگل، 1 اکتوبر، 2013

تنہائی

ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 


خواجہ صاحب بیان کرتے ہیں کہ   مجھ سے حضور قلندر بابا اولیاؒء نے یہ بات فرمائی کہ حضورعلیہ الصلوة والسلام  چاہتے ہیں کہ روحانیت عام ہو ...
 ابن عربی نے لکھا ہے کہ جو علوم میں پیش کر رہا ہوں انہیں کوئی نہیں سمجھ سکتا لیکن میرے بعد ایک ایسا آدمی آئے گا جو اس کو سمجھاۓ گا - ہوسکتا ہے کہ ان کی پیشگوئی حضور بابا صاحب ہی کے بارے میں ہو ...  

 فرمایا .... تنہائی بھی ایک تقاضہ ہے  اور یہ تقاضہ تو جانوروں میں بھی پایا جاتا ہے  -   آپ دیکھیں کہ بعض اوقات جانور گلے یا ریوڑ سے ہٹ  کر الگ ہوکر بیٹھے ملتے ہیں ... سقراط لوگوں سے بچنے کے لئے ایک ٹوکرے میں بیٹھ کر چھت  سے لٹکا رہتا تھا .....  

پھر حضور قلندر بابا اولیاؒء کا تذکرہ فرمایا وہ لوگوں سے صرف عصر تا مغرب ہی ملا کرتے تھے ...  وہ تخت پوش پر چڑھ کر بیٹھے رہا کرتے تھے  --  اگر ان کا کوئی رشتے دار بھی آتا تو ان کی کوشش ہوتی کہ جلد فارغ ہو کر چلا جاۓ ...  ایک بار بابا صاحبؒ کی بھائی ان سے ملنے آئے ...
 حضور نے حسب عادت کہا ... تمہاری بھابھی اندر ہیں   یعنی آپ اندر جائیں  لیکن وہ بھی خوب پکے تھے ،  اکڑ گۓ کہنے لگے  بھائی صاحب میں تو آپ سے ملنے آیا ہوں ..... وہ ایک دن رات وہیں رہے  وہیں سوۓ    وہیں اٹھے   وہیں بیٹھے اندر زنان خانے نہیں گئے  وہیں مردانے میں  ان کے پاس رہے -

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں