منگل، 30 ستمبر، 2014

خانقاہ عظیمیہ


 خانقاہ عظیمیہ

علم و فضل کے اداروں کا جائزہ  لیتے ہوئے ہمیں صوفیاء کے مراکز کو بھی پیش نظر رکھنا چاہیئے - ان مراکز کو زاویہ یا خانقاہ کہا جاتا ہے - اسلام کی ابتدائی صدیوں میں یہ مراکز توقع کے مطابق صوفیوں کے اجتماعات کے مقام تھے جہاں وہ جمع ہوکر مراقبہ اور دیگر روحانی ریاضتیں کرتے تھے - اور طالبوں کو باطنی اسرار و رموز سے آگاہ کیا جاتا تھا -

یہاں وہ لوگ جنہیں رسمی علم سے اطمینان نہیں ہوتا تھا آکر ایقان کی روشنی اور حقیقت کے براہ راست کشف کے طالب ہوتے تھے - وہ مکتبی علمی بحث و تمحیص یعنی قیل و قال کو خیر باد کہہ دیتے تھے اور اپنے روحانی رہنماؤں کی ہدایت کے مطابق غور و فکر ( حال ) سے انبساط حاصل کرتے تھے -
اسی لئے عارفوں اور استدلال پسندوں یعنی باطنی علم رکھنے والوں اور ظاہری علم رکھنے والوں کو بالترتیب صاحبان حال اور صاحبان قال کہا جاتا تھا - چنانچہ صوفیوں کے مرکز درحقیقت علمی مراکز ہوتے تھے - لیکن وہاں جو علم سکھایا جاتا تھا وہ کتابوں میں نہیں ملتا تھا اور اس کے انکشاف کے لئے ذہنی صلاحیتوں کی تربیت ہی کافی نہیں ہوتی تھی - 

ان مراکز میں شائقین روحانیت مراقبہ کے ذریعے علم کی بلند ترین صورت یعنی باطنی اور روحانی علم کا ادراک کرتے تھے - جس کی تحصیل کے لئے روح اور ذہن کی پاکیزگی ضروری ہوتی ہے -
 منگولوں کے حملے کے بعد صوفیاء کے مراکز ہمیشہ کے لئے علمی اداروں کی شکل اختیار کرگئے - عالم اسلام کے مشرقی علاقوں میں منگولوں کے حملے کے نتیجے میں معاشرے کے خارجی اداروں کی تباہی کے بعد کوئی ایسی تنظیم نہیں تھی جو تعمیر نو کا کام شروع کرنے کے قابل ہوتی ماسوائے صوفیوں کے سلسلے کے جنہیں معاشرے کا نڈر معاشرہ کہا جاسکتا ہے -  

کراچی ملک کا سب سے بڑا اور سب سے پرشکوہ شہر ہے - بے شمار خوبیاں ہیں جو اس شہر کو دیگر شہروں سے ممتاز کرتی ہیں اور اہل وطن کی زبان میں اسے " عروس البلاد "  کہا جاتا ہے -
 لیکن فی الحقیقت اس شہر نگاراں کے لئے فضیلت کا سب سے بڑا سبب یہ ہے کہ سیدنا حضورعلیہ الصلوٰة والسلام کے علوم و اسرار کے وارث ، الله کے دوست ، بانی طریقہ عظیمیہ ، ابدال حق ، حامل علم لدنی ،حضور قلندر بابا اولیاؒء  نے اسی شہر کو اپنے قیام اور پھر اپنے خاکی جسم کی آخری آرام گاہ کے لئے منتخب کیا - جیسے لاہور کا طرّۂ افتخار داتؒا کی نگری ہونا ہے ، اسی طرح کراچی کا سرمایہ ناز حضور قلندر بابا اولیاؒء کا شہر ہونا ہے -  

حضور قلندر بابا اولیاؒء کا آستانہ مبارک جو شادمان ٹاؤن میں خانقاہ عظیمیہ کے  نام سے موسوم ہے ، عوام کے لئے موجب برکت و سعادت ہے اور کیوں نہ ہو کہ یہی وہ مقدس بارگاہ ہے جہاں مظلوم کی داد رسی اور ظالم کی پرسش ہوتی ہے - یہاں دوستی کو اخلاص کا گوہر ملتا ہے اور دشمنی کا لبادہ چاک ہوجاتا ہے - خستہ حال غنی بنتے ہیں اور دولت کے بوجھ سے دبے ہوئے دل سکوں کی وسعتوں سے ہمکنار ہوتے ہیں -


 اپنے بندے کی دوستی کے طفیل الله تعالیٰ دعائیں قبول کرتے ہیں ، دعائیں مقبول اور ہر حاضری دینے والا پیکر مہر و محبت اور مجسمہ خلوص و ایثار بن کر لوٹتا ہے - یہ وہ پاکیزہ دربار ہے جہاں پہنچ کر تمام منفی جذبات دم توڑ دیتے ہیں اور اذہان رحم و کرم کی بارش میں دھل کر شفاف ہوجاتے ہیں - 

کتاب ... تذکرہ قلندر بابا اولیاؒء.. مصنف ---خواجہ شمس الدین عظیمی   

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں