تفسیر عظیمؒ
ترجمہ : الله نور ہے آسمانوں اور زمین کا ، اس نور کی مثال طاق کی مانند ہے جس میں چراغ رکھا ہو اور وہ چراغ شیشے کی قندیل میں ہے - قندیل ایسی ہے جیسے ایک روشن ستارہ ، اس میں مبارک درخت کا تیل جلایا جاتا ہے یعنی وہ زیتون ہے - نہ مشرق کی طرف ہے نہ مغرب کی طرف - اس کا تیل ایسا کہ ابھی سلگ اٹھے گا ابھی اس میں آگ نہ لگی ہو - نور پر نور ہے - الله راہ دیتا ہے نور کی جسے چاہے اور الله مثالیں بیان کرتا ہے لوگوں پر - اور الله ہر شئے کا علم رکھتا ہے -
( سورہ نور - آیت 35 )
تفسیر عظیم ...
✦..." تمام موجودات ایک ہی اصل سے تخلیق ہوتی ہیں خواہ وہ موجودات بلندی کی ہوں یا پستی کی - ہم ساخت کی ترتیب کو حسب ذیل مثال سے واضح کرسکتے ہیں -
شیشے کا ایک بہت بڑا گلوب ہے ، اس گلوب کے اندر دوسرا گلوب ہے - اس دوسرے گلوب کے اندر ایک تیسرا گلوب ہے - اس تیسرے گلوب میں حرکت کا مظاہرہ ہوتا ہے اور یہ حرکت شکل و صورت ، جسم و مادیت کے ذریعے ظہور میں آتی ہے -
پہلا گلوب تصوف کی زبان میں نہر تسوید یا تجلی کہلاتا ہے - یہ تجلی موجودات کے ہر ذرہ سے لمحہ بہ لمحہ گزرتی رہتی ہے تاکہ اس کی اصل سیراب ہوتی رہے - دوسرا گلوب نہر تجرید یا نور کہلاتا ہے - یہ بھی تجلی کی طرح لمحہ بہ لمحہ کائنات کے ہر ذرہ سے گزرتا رہتا ہے -
تیسرا گلوب نہر تشہید یا روشنی کا ہے - اس کا کردار زندگی کو برقرار رکھتا ہے - چوتھا گلوب نسمہ کا ہے جو گیسوں کا مجموعہ ہے - اس ہی نسمہ کے ہجوم سے مادی شکل و صورت اور مظاہرات بنتے ہیں -
الله تعالیٰ کے یہ چاروں تسلط مسلسل اور مستقل ہیں - ان میں سے کوئی تسلط اگر منقطع ہوجائے تو کائنات فنا ہوجائے گی - وہ تسلط خالقیت کا ہو ، مالکیت ہو یا عطائے زندگی کا ہو یا عطائے نسمہ کا -
نمبر-1 - کائنات کا لاشعور ، نہر تسوید -نمبر - 2 - کائنات کا شعور ، نہر تجرید -
نمبر -3 - کائنات کا ارادہ ، نہر تشہید -
نمبر- 4 - کائنات کی حرکت ، نہر تظہیر ہے - "...✦
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں