جمعرات، 26 ستمبر، 2013

گھریلو زندگی

   
  محمّد عظیمؒ ناگپور میں مقیم تھے کہ آپ کی والدہ کا انتقال ہوگیا -      محمّدعظیؒم  اپنے بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھے -آپ سے بڑی ایک بہن تھی -والدہ کے انتقال کے وقت آپ کے چھوٹے بہن بھائی کم عمر تھے ،اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کی کفالت کی ذمہ داری حضرت محمّد عظیمؒ نے سنبھال لی -اسی دوران دہلی میں حضرت بابا تاج الدین ناگپوریؒ کے ایک عقیدت مند کی صاحبزادی بلقیس بی سے آپ کی شادی ہوئی - 

اولاد        

 حضرت محمّد  عظیمؒ   اور محترمہ بلقیس بی کے صاحبزادے اور صاحبزادیاں اپنے والد اور والدہ کو ابّا اور اماں کہہ  کر پکارتے تھے -سلسلہ عظیمیہ کے وابستگان حضرت محمّد  عظیمؒ    کو بھائی صاحب ،حضور بھائی صاحب اور بعض حضرات بابا صاحب کہا کرتے تھے -


ایک روز اماں جی نے بتایا کہ ان کے ہاں بارہ بچوں کی ولادت ہوئی تھی ان کے اسماء گرامی حسب ذیل ہیں -

محمّد اعظم -آباد احمد -آفتاب احمد -شمشاد احمد -رؤف احمد -

عالیہ خاتون -کمال خاتون -سلیمہ خاتون -تسلیمہ خاتون -نعیمہ خاتون -شمیمہ خاتون -کلیمہ خاتون -



 قدرت اپنے منتخب بندوں کو طرح طرح کے امتحانات اور آزمائشوں میں بھی مبتلا کرتی ہے -حضرت محمّد عظیمؒ کے سات بچے اپنی عمروں کے ابتدائی ماہ و سال میں ہی انتقال کر گۓ -

یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ یکے بعد دیگرے کم سن اولاد کی متواتر اموات نے حضرت محمّدعظیمؒ   اور ان کی اہلیہ کو کس درجہ دکھ اور کرب میں مبتلا کیا ہوگا -حضرت محمّد عظیمؒ اور محترمہ بلقیس بی کے پانچ بچوں نے جوانی کی دہلیز پار کی -


قدرت کو اپنے خاص بندہ محمّدعظیمؒ   کے صبر کا ابھی مزید امتحان لینا تھا -ان کے بڑے صاحبزادے آفتاب احمد عین عالم جوانی میں ستائیس برس کی عمر میں 14 اپریل 1963ء کو کراچی  سے چند میل دور گھارو ضلع ٹھٹھہ میں ایک ٹریفک حادثہ میں شدید زخمی ہوکر ٹھٹھہ کے ایک اسپتال میں جاں بحق ہوگئے -آفتاب احمد ابھی غیر شادی شدہ تھے -



ہونہار جواں سال بیٹے کی حادثاتی موت نے حضرت سید محمّد  عظیمؒ   کو شدید دکھ اور صدمہ میں مبتلا کیا لیکن آپ نے اس المناک سانحہ کو نہایت صبر سے برداشت کیا اور الله کی رضا پر راضی رہے-   حضرت سید محمّدعظیمؒ   کے بقید حیات دو صاحبزادوں اور دو صاحبزادیوں کے نام حسب ذیل ہیں -


سلیمہ خاتون -شمشاد احمد -تسلیمہ خاتون -رؤف احمد -

ہجرت

تقسیم ہند کے بعد حضرت سید محمّد عظیمؒ اپنے والد ،رفیقہ حیات ،بچوں اور اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ ہجرت کرکے پاکستان آگۓ -کراچی میں رہائش اختیار کی -ہجرت کے ابتدائی دنوں میں کراچی میں لیمارکیٹ کے علاقے میں ایک خستہ و بوسیدہ مکان کرائے پر لے لیا -

کچھ عرصے کے بعد خان بہادر عبدالطیف ،کمشنر بحالیات مقرر ہوئے جو بابا تاج الدین   ناگپوریؒ   کے عقیدت مند تھے اور حضرت محمّد  عظیمؒ   کو جانتے تھے ،انہوں نے آپ سے کہا کہ ایک درخواست لکھ کر دے دیجیۓ تاکہ آپ کے لئے کوئی اچھا سا مکان الاٹ کردیا جاۓ - 


محمّدعظیمؒ صاحب نےخان بہادرکی اس درخواست پر توجہ نہیں دی اور اسی مکان میں رہتے رہے -کچھ عرصہ بعد آپ نے عثمان آباد شو مارکیٹ کے علاقہ میں رہائش اختیار کی -60 ء کے آخری برسوں میں کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں حیدری کے مقام پر رہائش پزیر ہوۓ اس مکان میں ہی آپ کا انتقال ہوا -  





کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں