جمعہ، 1 نومبر، 2013

ہمدم دیرینہ--6


تعلیم و تربیت


    بھائی صاحب قلندر بابا  ابتدا سے اس  بندۂ ناچیز کے ساتھ امتیازی سلوک کرتے اور بھائی کہہ کر مخاطب کرتے ... میں بھی آپ کو بھائی ہی کہتا تھا ... جہاں تک یاد پڑتا ہے کبھی ہم دونوں نے ایک دوسرے کا نام لے کر مخاطب نہیں کیا ..


 اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ قلندر بابا کی والدہ ماجدہ جب کبھی کھانے کے وقت ان کے یہاں ہوتا اور میں کھانے میں توقف اور تکلف کرتا تو وہ یہ فرمایا کرتی تھیں  کہ تو غیر سمجھتا ہے ، دونوں بھائی ساتھ کھانا کھا لو تو پھر مجھے مزید عذر کرنے کی جرأت نہ ہوتی -- 

وقت گزرتا رہا اور ہم دونوں بڑے ہوگئے ...  قلندر بابا کے والد صاحب تبادلہ پر بلند شہر آگۓ .. پھر تو روزانہ ملاقات ہوتی رہتی .. اس زمانہ میں عمر کے اعتبار  سے قلندر بابا ادبی اور اصلاحی موضوعات پر گفتگو فرماتے تھے اور کلاس میں نہایت ذہین اور ممتاز سمجھے جاتے تھے خاص طور پر علم ریاضی کے فارمولے اختراع کرتے اور امتحانات میں ممتاز پوزیشن حاصل کرتے تھے --

 ہائی اسکول کے  بعد اعلیٰ  تعلیم حاصل کرنے کے لئے آپ کے والد صاحب نے قلندر بابا کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخل کرادیا ...


لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا چنانچہ داخلہ لینے کے بعد آپ  یونیورسٹی میں حاضری دینے کی بجاۓ  علی گڑھ کے ایک قبرستان کی مسجد کے حجرہ میں ایک خدا رسیدہ بزرگ المعروف مولانا کابلیؒ رہتے تھے ان کی خدمت میں صبح 9 -- 10 بجے سے رات کے 9 --10 تک رہتے اس کے بعد ترکمان دروازہ منے مرزا صاحب کے مکان اپنی قیام گاہ پر آجاتے --
      
 ایک مرتبہ میں قلندر بابا سے ملاقات کرنے کے لئے علی گڑھ آپ کی قیام گاہ پر پہنچا تو معلوم ہوا کہ آپ مولانا کابلیؒ   کے پاس روزانہ چلے جاتے ہیں اس وقت بھی وہیں ملیں گے چنانچہ مرزا صاحب نے ایک لڑکے کو رہنمائی کے لئے میرے ساتھ کردیا کہ مولانا  کابلیؒ کے پاس لے جاؤ...

 جب میں مولانا کابلیؒ کی قیام گاہ پر حاضر ہوا تو قلندر بابا اندر تشریف فرما تھے میری آواز سن کر والہانہ حجرے سے باہر آئے اور بڑے تپاک سے معانقہ کرکے مولانا کابلی کی خدمت میں حجرہ کے اندر لے گئے ..

 میں مولانا صاحب کے حضور مودبانہ سلام عرض کر کے  دوزانو بیٹھ گیا قلندر بابا نے میرا تعارف کرایا تھوڑی دیر کے بعد مولانا صاحب سے اجازت لے کر شہر میں آگئے میں نے  مولانا صاحب کی خدمت میں رہنے اور تعلیم سے بے اعتنائی کا سبب قلندر بابا سے پوچھا تو

 آپ نے فرمایا کہ ... "   بھائی ان اسکول کالجوں کی تعلیم میں کیا رکھا ہے میں تو مولانا صاحب سے کچھہ اور ہی علم حاصل کر رہا ہوں آپ بھی دعا کریں کہ الله جل شانہ میرے ارادہ میں کامیابی عطا فرمائے "   --


قلندر بابا کے والد صاحب کو جب یہ معلوم ہوا کہ قلندر بابا کا رجحان تعلیم حاصل کرنے کی بجاۓ درویشوں کی طرف ہے 

.. آپ کے والد صاحب نہایت نیک طبیعت اور خوش مزاج تھے انہوں نے ایک مشفق باپ کی حیثیت سے فرمایا کہ ..
 بیٹے اب ماشااللہ خود سمجھدار ہو .. اپنے مستقبل کی بابت خوب سمجھ سکتے ہو جو تم مناسب خیال کرو وہ کرو...

 قلندر بابا اس کے بعد پھر مستقل طور پر بلند شہر واپس آگئے --

                                    تحریر --- سید نثارعلی بخاری

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں