خرق عادت
میرے آبائی مکانات موضع مرزا پور جو بلند شہر سے ڈھائی میل کے فاصلہ پر تھا وہاں پر تھے .. میں نے معاش کے سلسلہ میں شہر میں رہنا شروع کیا اور ایک مکان جو مدت دراز سے کھنڈر پڑا ہوا تھا اس کو مالک مکان نے از سرنو نیچے دوکانیں اس کے اوپر بالاخانہ تعمیر کرایا ..
سب سے پہلے میں نے بالا خانہ کرایہ پر لے لیا دو تین دن تک مجھے ڈراؤنے خواب نظر آتے رہے جن کی میں نے پرواہ نہیں کی ..
سب سے پہلے میں نے بالا خانہ کرایہ پر لے لیا دو تین دن تک مجھے ڈراؤنے خواب نظر آتے رہے جن کی میں نے پرواہ نہیں کی ..
اس کے بعد یہ کیفیت ہوئی کہ روزانہ رات کو خواب کی حالت میں میرے سینے پر نا قابل برداشت وزنی کوئی شے بیٹھ کر مرا گلا دبوچتی اور میں لاحول اور کلمہ طیبہ پڑھ کر بمشکل تمام بیٹھ جاتا مگر کچھ نظر نہیں آتا ..
مجبوراً عامل کامل لوگوں سے رجوع کیا تو ایک عامل صاحب نے وعدہ کیا کہ آج رات ہم آپ کے یہاں سو کر معلوم کریں گے کہ کیا معاملہ ہے .. چنانچہ آدھی رات گزرنے کے بعد اس پراسرار شے نے مجھے چھوڑ کر ان عامل صاحب کو دبا لیا
.. وہ خوف زدہ ہو کر اٹھ بیٹھے اور پھر صبح تک نہ خود سوۓ اور نہ مجھے سونے دیا .. ان کے علاوہ دو عامل حضرات کے ساتھ بھی ایسا واقعہ پیش آیا اس کے بعد پھر کسی کو میرے یہاں سونے کے ہمت نہ ہوئی اور میں مسلسل بلاۓ بے درماں سے نبرد آزما ہوتا رہا ..
ان ہی ابتلا کے ایام میں قلندر بابا دہلی سے تشریف لے آئے اور ہم دونوں شام کے وقت مکان کو مقفل کر کے ٹہلنے چلے گئے رات کو واپس آنے پر میں نے تالا کھول کر قلندر بابا سے عرض کیا کہ آپ اوپر تشریف لے جائیں میں پان لگوا کر حاضر ہوتا ہوں
جب میں پان لے کر آیا تو دیکھا کہ قلندر بابا کھڑے ہوۓ ہنس رہے تھے میں نے تنہا ہنسنے کا سبب پوچھا تو اصرار کرنے کے بعد فرمایا کہ صحن میں پلنگ پر دو آدمی بیٹھے ہوئے تھے وہ مجھے دیکھ کر قہقہہ لگاتے ہوئے غائب ہوگئے اس بات پر ہنسی آرہی ہے کہ وہ مجھے ڈرانا چاہتے تھے...
جب میں پان لے کر آیا تو دیکھا کہ قلندر بابا کھڑے ہوۓ ہنس رہے تھے میں نے تنہا ہنسنے کا سبب پوچھا تو اصرار کرنے کے بعد فرمایا کہ صحن میں پلنگ پر دو آدمی بیٹھے ہوئے تھے وہ مجھے دیکھ کر قہقہہ لگاتے ہوئے غائب ہوگئے اس بات پر ہنسی آرہی ہے کہ وہ مجھے ڈرانا چاہتے تھے...
یہ سن کر میں نے اپنی آپ بیتی سنا ڈالی قلندر بابا نے فرمایا کہ یہ جنات ہیں انشاء الله ان کا انتظام کردیا جاۓ گا چنانچہ دو جمعراتوں کے بعد جنّات مکان چھوڑ کر چلے گئے اس کے بعد میں اس مکان میں بارہ سال تک رہا پھر کسی نے مجھے نہیں ستایا --
تحریر --- سید نثارعلی بخاری
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں