پیر، 30 مارچ، 2015

یاد عظیمؒ -- 8


                                    یاد عظیمؒ



مضمون :   کچھ یادیں کچھ باتیں
تحریر   :   احمد جمال عظیمی 
اشاعت  :    روحانی ڈائجسٹ   فروری 1993ء
                  ( حصہ دوم )



ارشادات اور واقعات تو بے شمار ہیں جو ذہن میں گردش کررہے ہیں - لیکن ان سب کو ترتیب دینا اور بیان کرنا مشکل ہے - صرف چند اہم واقعات ہدیہ قارئین کر رہا ہوں -

 ہمارے پیر و مرشد کا نام شمس الدین انصاری ہے - حضرت قلندر بابا اولیاء نے ہمارے پیر و مرشد کو خواجہ کا لقب عنایت فرمایا اور ہمیشہ اسی نام سے بلایا اور یاد کیا - سب سے پہلے ہمارے پیر و مرشد نے ہی اپنے پیر و مرشد کے نام نامی اسم گرامی " عظیم " کی نسبت سے عظیمی لکھا -
 پیر و مرشد کا انصاری ہونا اس طرح بھی مسلم اور معتبر ہے کہ جب آپ کو قلندر بابا اولیاء نے حضورعلیہ الصلوة والسلام کی خدمت اقدس میں پیش کیا تو آپؐ نے فرمایا " اے ابو ایوب انصاری کی بیٹے میں نے تجھے قبول کیا " -
قلندر بابا اولیاؒء فرمایا کرتے تھے کہ خواجہ صاحب کو میں نے تیار نہ کرنا ہوتا تو دنیا کو میرے روحانی علوم کے بارے میں ہوا بھی نہ لگتی -  

    1961ء  کے اواخر میں ساری دنیا میں شور برپا ہوا کہ آئندہ سال پتہ نہیں کیا ہونے والا ہے شاید قیامت ہی آجائے - تاریخ انسانی میں ایسی گھڑی کبھی نہ آئی تھی کہ سارے ستارے ایک ہی برج میں ایک قطار میں جمع ہوجائیں -
ہندوستان میں بڑے بڑے جیوتشی ، جوگی اور پنڈت اس گھڑی کو ٹالنے کے جتن کرنے کی تیاری میں مصروف ہوگئے - یورپ کے ممالک میں بھی کافی اضطراب پھیلا - لوگ قیامت کی تباہی سے محفوظ رہنے کے لئے پہاڑوں کی کھوئیں تلاش کرنے لگے -

 یہ سارا ہنگامہ 5 فروری 1962ء کے دن سے تعلق رکھتا تھا جب ستاروں کی یہ ترتیب رونما ہونے والی تھی - آشنائے راز ہائے کائنات قبلہ حضور بھائی صاحب ( قلندر بابا اولیاؒء ) نے فرمایا کہ تشویش کی کوئی بات نہیں ہے - اب ہماری کہکشاں ایک نئے کائناتی زون میں داخل ہوگئی ہے جس میں سرخی کا عنصر غالب ہے ، چنانچہ اب ایسے حالات رونما ہوں گے جو اس کرہ ارض کے لئے اجنبی ہیں -

١٥ شعبان ( شب برأت ) کے بعد قبلہ حضور کی مصروفیات میں بے اندازہ اضافہ ہوجاتا دراصل ١٥ شعبان کو پوری کائنات کا اگلے سال کا بجٹ الله تعالیٰ کے حضور پیش کیا جاتا ہے جو پالیسیوں کی شکل میں ہوتا ہے - قبلہ حضور قلندر بابا اولیاء بحیثیت صدرالصدور اپنے حضیرے کا بجٹ پیش فرماتے -  

ہمارے کہکشانی نظام میں ایک ارب سورج ، ایک ارب آباد کرے اور آٹھ ارب غیر آباد کرے ( یہ غیر آباد کرے اور ان کے ذیلی چاند آباد زمینوں کے اسٹور کا کام دیتے ہیں جہاں سے وسائل لہروں کی شکل میں آباد کروں یا زمینوں کی ضرورت کو پورا کرتے رہتے ہیں )

 شعبان میں ان پالیسیوں کی تفصیل ( جزئیات ) کا کام شروع ہوجاتا ہے جیسے جیسے یہ پالیسیاں نزول کرتیں تکوین کے صاحبان خدمت پروگراموں کو آخری شکل دیتے ہیں - جہاں مشکلات سے دوچار ہوتے وہ قبلہ حضور بھائی صاحب قلندر بابا اولیاء سے رجوع کرتے -
قبلہ فرمایا کرتے کہ چالیس سوالوں کو سننا ، سمجھنا اور فوراً جواب دینا ان کا معمول تھا - لیکن جب استفسارات بڑھ جاتے تو آہستہ آہستہ شعور کو سنبھالنا مشکل ہوتا جاتا یہاں تک کہ وہ سوجاتے ہیں اس دوران پنڈلیوں میں اتنی شدید تکلیف ہوتی کہ ان پر اپنی فوجی پیٹیاں کس کر باندھ لیتے -
اس دوران کمرے کا ماحول اس قدر چارج ہوجاتا کہ کرسی پر بیٹھے بیٹھے ہماری آنکھیں بند ہونے لگتیں اور ہمیں جھونکے آنے لگتے -

 پیر و مرشد فرماتے ہیں کہ ایسی ہی کیفیت ان پر اس وقت طاری ہوتی جب حضور قبلہ ان کو " لوح و قلم " لکھواتے - اور اسی قسم کی کیفیت ہم دونوں پر اس وقت طاری ہوتی جب " لوح و قلم " کے مسودے کی دوسری کاپی بنانے کے لئے پیر و مرشد بولتے اور میں لکھتا یا میں بولتا اور پیر و مرشد لکھتے - اس دوران ہمیں غنودگی ختم کرنے کے لئے بار بار اٹھ کر منہ دھونا پڑتا -   






کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں