اتوار، 31 اگست، 2014

تعبیرعظیمؒ --2


                              تعبیر عظیمؒ  


ہر انسان عالم رویاء سے تعلق رکھتا ہے لیکن وہ اس تعلق کو ایک علم کی صورت میں نہیں سمجھ سکتا - علم لدنی کے حامل افراد اس تعلق کے فارمولوں کا مشاہدہ کرنے کی قوت رکھتے ہیں اور کسی شخص کو عالم رویاء سے کیا اطلاعات ملتی ہیں اس کا ٹھیک ٹھیک ادراک و شہود ایسے بندوں کو حاصل ہوتا ہے -

 وہ خواب کی تعبیر کی صورت میں ان اطلاعات کی وضاحت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو کسی شخص کو خواب کے ذریعے حاصل ہوتی ہیں - حضور قلندر بابا اولیاؒء بھی تعبیر خواب پر خصوصی دسترس رکھتے تھے -
تعبیر خواب بیان کرنے کے ساتھ ساتھ جب کبھی کوئی قاری تعبیر خواب کی علمی جزئیات کو سمجھنا چاہتا تو حضور قلندر بابا اولیاؒء خواب اور تعبیر خواب کے بارے میں بہت سی باتیں اختصار سے بیان کردیتے تھے -     

اگلی سطورمیں بابا صاحبؒ کی بعض ایسی تحریروں سے اقتباس اور خوابوں کی تعبیریں مختلف عنوان کے تحت جمع کرکے قارئین کے سامنے پیش کی جارہی ہیں -

خواب یا عالم رویاء کے بارے میں  قلندر بابا اولیاؒء ارشاد فرماتے ہیں ...
           
..."  نوع انسانی آفرینش سے آج تک بیداری اور خواب کے مظاہر کو الگ الگ کرنے کے لئے امتیازی خط نہیں کھینچ سکی - ذرا خواب کی علمی توجیہہ پر غور کیجیئے .... خیال ، تصور ، احساس اور تفکر ذہن کے نقوش ہیں ...

 یہی وہ نقوش ہیں جو اندرونی دنیا کہلاتے ہیں - ان ہی نقوش کی روشنی میں بیرونی دنیا کو پہچانا جاتا ہے - اس حقیقت سے انکار کرنا ممکن نہیں ہے کہ اندرونی اور بیرونی دنیا کے نقوش مل کر ایک ایسی دنیا بنتے ہیں جس کو ہم واقعاتی دنیا سمجھتے ہیں ...

انسان عالم خواب میں چلتا پھرتا ، کھاتا پیتا ہے - من و عن انہی کیفیات سے گزرتا ہے جن سے عالم بیداری میں گزرتا ہے - وہ جس چیز کو جسم کہتا ہے اس کی حرکت عالم خواب اور عالم بیداری دونوں میں مشترک ہے - عالم بیداری میں بار بار واپس آنے کا سراغ انسانی حافظے سے ملتا ہے لیکن انسانی حافظہ خود دور ابتلاء سے گزرتا رہتا ہے - یہ کبھی کمزور ہوجاتا ہے کبھی معمول پر آجاتا ہے ...

حافظے کا ذرا سا تجزیہ کیجئے تو پس پردہ ایک ایجنسی ایسی ملے گی جو دیدہ و دانستہ حافظہ کی روئیداد میں فقط اس لئے کمی بیشی  کرتی رہتی ہے کہ انسانی کردار کو نمایاں اور غیر معمولی بنا کر پیش کر سکے - یہیں سے یہ انکشاف ہوتا ہے کہ عالم بیداری سے متعلق انسانی حافظے کا بیان مستند نہیں ہوسکتا ...
 یہ صحیح ہے کہ انسانی حافظہ عالم خواب کی روئیداد بہت ہی کم محفوظ کرتا ہے تا ہم حافظے کے اس طرز عمل سے عالم بیداری کی روئداد کو امتیاز حاصل نہیں ہوتا - حافظہ تنہا کبھی کام نہیں کرتا - اس کے ساتھ تراش خراش کرنے والی ایجنسی ضرور لگی رہتی ہے اور حافظے کی دلچسپی اس ہی روئداد سے وابستہ رہتی ہے جس میں تراش خراش کرنے والی ایجنسی کی کارپردازی زیادہ ہو ... 

شاذ ہی ہوتا ہے کہ حافظہ عالم خواب کا تذکرہ کرے - وجہ ظاہر ہے کہ تراش خراش کرنے والی ایجنسی کی دلچسپی عالم خواب میں نہ ہونے کے برابر ہے - ایسا نہ ہوتا تو انسانی حافظہ عالم خواب کو رد کرنے کا عادی نہ ہوتا - اب سنجیدگی کا فتویٰ بجز اس کے کچھ نہیں ہوسکتا کہ عالم خواب زیادہ مستند ہے ...

اس کا تجزیہ حافظے کے اسلوب کار کو سمجھنے سے بآسانی ہوجاتا ہے - حافظہ چند باتوں کو رد کرتا ہے اور چند باتوں کو دہراتا ہے - رد کی ہوئی باتیں بھول کے خانے میں جا پڑتی ہیں اور شعور ان سے بے خبر رہتا ہے - روزمرہ کی مثال ہمارے سامنے ہے - ہم اخبار پڑھتے ہیں ، چند باتیں یاد رکھتے ہیں اور باقی بھول جاتے ہیں ...

 انسان کی آفرینش ہی سے حافظے کا یہ طرز عمل اس کے اطوار میں داخل رہا ہے - اسی لئے عالم خواب کی علمی تشکیل اور توجیہہ فکر انسانی نے اب تک نہیں کی ہے - کشف و الہام عالم خواب ہی سے شروع ہوتے ہیں -  "...✦  




 خواب روح کی زبان ہے ...    

  حضور بابا صاحبؒ کا اعجاز تھا کہ وہ خواب کی تعبیر کے ساتھ ساتھ جہاں ضرورت ہوتی خواب کے علم کی جزئیات اور اس کی تشریحات بھی بیان فرما دیتے تھے - ان تشریحات و توجیہات سے علم تعبیر خواب کی وہ عظمت و وسعت سامنے آئی کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے -


ایک ایسا ہی خواب اور اس کی تعبیر ہم درج کرتے ہیں جس میں قلندر باباؒ نے اس بات کیاجمالاً  وضاحت فرمائی ہے کہ شعور انسان کو خواب میں اطلاعات کیوں موصول ہوتی ہیں -   

 کراچی سے رفعت جہاں صاحبہ نے اپنا خواب یوں لکھا ... 


" میں نے دیکھا کہ میں چار پانچ سال کی بچی ہوں اور اپنے اسکول کی چھت پر کھڑی ہوں - آسمان صاف شفاف ہے جیسے بارش کے بعد گرد و غبار دھل جانے کے بعد آسمان کا رنگ نکھر جاتا ہے - کسی طرف سے بادل کا ایک دبیز ٹکڑا آسمان پر آگیا اور اس بادل کے ٹکڑے پر کلمہ طیبہ لکھا ہوا ہے ...
یہ بادل کسی فلمی منظر کی طرح گزر گیا - اس کے پیچھے بادل کے بڑے بڑے ٹکڑے آئے - ان پر قرآن کریم کی مختلف آیات لکھی ہوئی ہیں - یہ بادل بھی ہوا کے دوش پر بہت دور چلے گئے پھر ایسا ہوا کہ دو بادل کے ٹکڑے نظر کے سامنے آکر ٹھہر گئے - ان دونوں کے درمیان ایک بزرگ صورت انسان کا چہرہ نمودار ہوا - یہ بزرگ مسکرا کر میری طرف دیکھ رہے ہیں - "

درخواست ہے کہ خواب کی تعبیر کے ساتھ ساتھ اس بات کی بھی وضاحت فرما دیں کہ خواب کیوں نظر آتے ہیں -

جواب میں  قلندر بابا اولیاؒء نے یوں تحریر فرمایا ...
          
 ..."     خواب کو اختصار میں سمجھنے کے لئے چند باتیں پیش نظر رکھنا ضروری ہیں - 


1- انسانی زندگی کے تمام کاموں کا دارومدار حواس پر ہے - یہاں اس بات کا تذکرہ کرنا کہ حواس کیا ہیں اور کس طرح مرتب ہوتے ہیں تفصیل طلب ہے - صرف اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ ہمارے تجربے میں حواس کا زندگی سے کیا تعلق ہے ...

حواس کو زیادہ تر اسٹف Stuff  بصارت سے ملتا ہے - اس اسٹف کی مقدار  % 95  یا اس سے بھی زیادہ ہوتی ہے - باقی اسٹف جو تقریباً  % 4  ہے بقیہ چار حصوں کے ذریعے ملتا ہے - دراصل یہ اسٹف کوڈ  Code یا استعارے کی صورت اختیار کرلیتا ہے ...

ہم استعارے کو اپنی زندگی کی حدود میں اس کی ضروریات اور اس کے متعلقات کے دائرے میں سمجھتے اور بیان کرتے ہیں - انہی استعاروں کے اجتماعی نتیجے سے  ہماری زندگی کی میکانیکی تحریکات اور اعمال و وظائف اعضاء بنتے ہیں ...
ان اعمال و وظائف میں ایک ترتیب ہوتی ہے - ترتیب کو قائم رکھنے کے لئے ذات انسانی میں ایک تفکر پایا جاتا ہے یہ تفکر جسے روح کہہ سکتے ہیں شعور سے ماوراء ہے چاہے اس کو لاشعور کہیئے ، یہی تفکر شعور کو ترتیب دیتا ہے - ان میں زیادہ سے زیادہ استعارے محدود ضرورتوں اور محدود عقل ، محدود اعمال و وظائف کے دائروں سے باہر ہوتے ہیں ...

اب جو کم سے کم استعارے باقی رہے - ترتیب میں آئے اور شعورکا نام  پاگئے  ان کو بیداری کی زندگی کہا جاتا ہے اور کثیر المقدار استعارے خواب کے لا محدود ذخیروں میں منتقل ہو جاتے ہیں -


2 -  کبھی کبھی ذات انسانی ، انا ، روح یا لاشعور کو ان لامحدود ذخیروں میں سے کسی جزو کی ضرورت پڑجاتی ہے - اس کے دو اہم مندرجات ہوتے ہیں - ایک وہ جو بیداری کی زندگی سے متعلق مستقبل میں کام کرتے ہیں - دوسرے وہ جو شعور کے کسی تجربے کو یاد دلاتے ہیں تاکہ شعور اس کا فائدہ اٹھا سکے ...

جب روح ان ذخیروں میں سے کسی جزو کو استعمال کرتی ہے تو اس جزو کا تمام اسٹف نہ شعور حافظہ میں رکھ سکتا ہے نہ سنبھال سکتا ہے بلکہ خال خال حافظہ میں رہ جاتا ہے - اسی کو شعور خواب کا نام دیتا ہے ...


اس تشریح کی روشنی میں خواب کا تجزیہ پیش کیا جاتا ہے ... جو استعارے بچپن میں بصورت عقائد فہم میں نہیں سما سکتے ، اب وہ خواب میں اس لئے دہرائے گئے ہیں کہ شعور ان کو تشریح اور تفصیل کے ساتھ سمجھے - ساتھ ہی اعتماد اور یقین کی پختگی حاصل کرے ...

 ایک بزرگ کا چہرہ اس امر کا تمثل ہے کہ ابھی شعور میں یہ چیزیں ناپختہ ہیں - ذہن ڈگمگاتا ہے - اور یقین کی وہ قوت طبیعت کو حاصل نہیں ہے جو مستقبل کے محرکات اور اعمال و وظائف بنتے ہیں - طبیعت نے انتباہ کیا ہے کہ اس قوت کا حاصل کرنا زندگی کے لائحہ عمل میں استحکام پیدا کرنے کے لئے اور فائدہ اٹھانے کے لئے ضروری ہے ...


 روح نے یہ بتایا کہ بہتر اور کامیاب زندگی اس طرح حاصل ہوسکتی ہے کہ یقین کی قوت سے کام لیا جاتا ہے - یہ قوت ہی منزل تک پہنچا سکتی ہے - دوسرا خواب بھی اسی خواب کا اعادہ ہے - استعارے معکوس ہیں -  "...✦ 

اولاد کی خوش خبری ... 


کراچی کے شاہد صاحب نے اپنا خواب یوں لکھا ...  میں نے دیکھا کہ میں اپنی بیوی کے پاس بیٹھا ہوں کچھ فاصلے پر ایک عورت بیٹھی توے پر گھی پگھلا رہی ہے - میں اس عورت کے پاس گیا اور ڈرتے ڈرتے گلاب کا پھول اسے پیش کیا - عورت نے مسکرا کے اسے قبول کیا اور میں نے گلاب کا پھول توے پر موجود گھی میں ڈال دیا -


حضور قلندر بابا اولیاؒء نے بذریعہ تعبیر اولاد کی بشارت ان الفاظ میں دی - 

..."  دونوں عورتوں کے چہرے بیوی ہی کے دو چہرے ہیں - کسی دوسریعورت کا چہرہ نہیں ہے - گلاب کی پیشکش پر اظہار خوشی اولاد نرینہ کی خوش خبری ہے - "...✦    

امتحان میں کامیابی کی نوید ...

  شہباز خان نے اپنا خواب ان الفاظ میں بیان کیا ...   " میں اردو اور معاشرتی علوم کا پرچہ حل کر رہا ہوں - اردو کے پرچے میں دو گھنٹے لگ جاتے ہیں پھر جلدی جلدی دوسرا پرچہ حل کرتا ہوں - میرے بعد دو اور لڑکوں نے استاد صاحب کو حل شدہ پرچے دیئے ...


میں کلاس میں بیٹھا ہوں کہ میرا دوست گاجریں لایا ہے - یہ گاجریں وہ استاد صاحب کو دینا چاہتا ہے لیکن میں اسے منع کر دیتا ہوں اور خود ایک صاف ستھری گاجر استاد کو دینا چاہتا ہوں لیکن وہ انکار کردیتے ہیں - "

بابا صاحبؒ نے تعبیر خواب میں یہ خوشخبری عنایت فرمائی ...

..." آئندہ ہونے والے امتحان میں ایک پرچے کے نمبر زیادہ ، ایک پرچے کے نمبر کم اور باقی مضامین میں نمبر اچھے حاصل ہوں گے - مجموعی طور پر ڈویژن مل جائے گی - "...✦  


مرتبہ ... سہیل احمد    روحانی ڈائجسٹ .. جنوری  1995ء 

ہفتہ، 30 اگست، 2014

تعبیرعظیمؒ -- 1 ( تعارف )


                             تعبیر عظیمؒ  

  تعارف ...

  خواب ایک ایسا علم ہے جس کے ذریعے کشف و الہام کی ابتداء ہوتی ہے - حقائق اور غیب کا انکشاف خواب کی صلاحیت کے ذریعے واقع ہوتا ہے - حضور قلندر بابا اولیاء رحمتہ الله علیہ نے خواب کی تعبیر کے ذریعے جن رموز سے پردہ اٹھایا ہے سہیل احمد صاحب کی اس تحریر کے ذریعے قارئین کی نذر ہے - 

زمانہ قدیم سے انسان کے لئے خواب دیکھنا ایک معمہ بنا ہوا ہے - وہ سو جاتا ہے اور مادی دنیا سے اس کے حواس بے خبر ہوجاتے ہیں لیکن وہ پھر بھی خود کو اسی طرح چلتا پھرتا ، باتیں کرتا اور وہ سارے کام کرتے دیکھتا ہے جو وہ بیداری میں جسم کے ساتھ کرتا ہے -

 طرح طرح کے مناظر اسے خواب میں دکھائی دیتے ہیں - عام طور پر انسان یہ کہہ کر خواب کو رد کردیتا ہے کہ یہ تو محض میرے خیالات اور وہ باتیں ہیں جن سے میں بیداری میں گزرتا ہوں اور جو حافظے میں محفوظ ہوجاتی ہیں - یہی باتیں سوتے میں بھی یاد آتی رہتی ہیں ...

 لیکن انسان بہت سے خواب ایسے دیکھتا ہے جن کا تاثر بہت گہرا ہوتا ہے اور اس کے اندر قدرتی طور پر یہ تجسس بیدار ہوجاتا ہے کہ آخر ان تمام باتوں کا کیا مطلب ہے ؟ یا پھر وہ کوئی نہ کوئی ایسا خواب دیکھتا ہے جو کچھ عرصے بعد بیداری میں من و عن پورا ہوجاتا ہے - اس موقع پر وہ چونکتا ہے اور اس کے ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ خواب کی دنیا محض خیالات نہیں ہیں بلکہ اس کے اندر اسرار پنہاں ہیں - 

حدیث نبوی صلّ الله علیہ وسلّم ہے کہ ...

  " انبیاء کا ورثہ علم ہے "

 انبیاء کرام کو علم لدنی حاصل ہوتا ہے - الله تعالیٰ انہیں خصوصی علوم عطا فرماتے ہیں - ان علوم میں سے ایک علم خواب کی تعبیر سے متعلق ہے -

 حدیث شریف میں بھی آیا ہے کہ

" خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے - "

امام سلسلہ عظیمیہ حضرت محمّد عظیم برخیا قلندر بابا اولیاء رحمتہ الله علیہ نے اس حدیث کی تشریح میں فرمایا کہ انبیاء کرام نے علوم لدنیہ کی تدوین فرمائی تو اس کے ابواب قائم کئے ...
خواب اور خواب کی تعبیر کا علم ان علوم کا چھیالیسواں باب ہے - علم لدنی کے اس باب میں یہ بات تعلیم کی جاتی ہے کہ خواب کیا ہے اور انسان خواب میں کن واردات و کیفیات سے گزرتا ہے - نیز خواب کی صلاحیتوں اور قوتوں کا استعمال اسی باب کا حصہ ہے -   

علم روحانیت کی مطابق خواب ایک ایسی ایجنسی ہے جس کے ذریعے کشف و الہام کی ابتدا ہوتی ہے - حقائق کا کشف اور غیب کا انکشاف خواب کی صلاحیت کے ذریعے واقع ہوتا ہے - قرآن مجید میں حضرت یوسف علیہ السلام کے واقعے میں اس بات کی طرف واضح اشارہ موجود ہے -

 نبی کریم صلی الله علیہ وآ له وسلّم کی زندگی میں بھی بہت سے واقعات خواب کی اہمیت کو واضح کرتے ہیں - آپؐ کا معمول تھا کہ نماز فجر کے بعد صحابہ کرام سے ان کے خواب پوچھتے اور ان کی تعبیر عنایت فرماتے تھے -  انبیاء کرام علیہ السلام کے وارث اولیاء الله کو خواب کا علم انبیاء سے منتقل ہوتا ہے -


 ایک ایسے ہی ولی کامل امام سلسلہ عظیمیہ قلندر بابا اولیاء رحمتہ الله علیہ تھے - ایک کامل و مکمل ولی کی جو نشانیاں بیان کی جاتی ہیں وہ آپؒ میں لوگوں نے مشاہدہ کیں - الله تعالیٰ نے آپؒ کو نظامت کے فریضہ اور تکوین کی خدمت سپرد فرمائی اور آپؒ کے وجود با مسعود کو لوگوں کی روحانی تشنگی دور کرنے کا ذریعہ بنایا -  

 قلندر بابا اولیاؒء کی خدمت میں جو افراد حاضر رہے ہیں وہ اس بات کے شاہد ہیں کہ آپؒ کی شخصیت خود ایک کرامت تھی - آپؒ کا ذہن قدرت کے فارمولوں میں گم تھا - آپؒ مختصر گفتگو کرتے لیکن جو بات بیان فرماتے اس میں الہام کا رنگ صاف جھلکتا تھا ، اس لئے کہ آپؒ نے کشف و الہام اور معرفت کی ان گنت منازل طے کی تھیں - آپ حامل علم لدنی تھے -   

 الله تعالیٰ نے آپؒ کے قلب کو علوم لدنیہ کا گنجینہ بنا دیا تھا - آپؒ اس کا اظہار پسند نہیں فرماتے تھے لیکن کبھی کبھی ایسے حالات الله تعالیٰ کی طرف سے پیدا ہوجاتے تھے کہ نہ چاہتے ہوئے بھی آپؒ ان علوم کا اظہار فرمادیتے تھے -
 ان علوم و تصرفات کا مشاہدہ کرکے لوگ حیران ہوجاتے تھے اور ان کے قلوب میں الله تعالیٰ کی عظمت ، رسول پاک  صلی الله علیہ وآ له وسلّم کی محبوبیت اور اولیاء الله کی تعلیم کا عکس ایمان ، یقین و سکون بن کر نقش ہوجاتا تھا -  

حضور قلندر بابا اولیاؒء نے فرمایا کہ ... " خواب دیکھنا عالم رویاء کا ایک عکس ہے یا عالم رویاء کا ایک حصہ ہے - عالم رویاء پوری کائنات کا تحت الشعور ہے - عالم رویاء میں انسان کی انا جسم کے بغیر سفر کرتی ہے - انبیاءؑ اور اولیاءؒ کو الله تعالیٰ کی طرف سے عالم رویاء میں سفر کرنے کی خصوصی صلاحیت اور قوت عطا ہوتی ہے ...
اسی علم کے ذریعے یہ حضرات پوری کائنات میں سفر کرتے ہیں اور مرنے سے پہلے اور بعد کی زندگی کا مشاہدہ کرتے ہیں - روح کے علوم رویاء کی صلاحیت کی ذریعے اولیاء الله کے قلوب پر نازل ہوتے ہیں - "                 

 سن ساٹھ کی دہائی کے آخر میں آپ کے خانوادہ خواجہ شمس الدین عظیمی نے خواہش ظاہر فرمائی کہ اخبار میں کالم کے ذریعے لوگوں کو علم روحانیت کا پیغام پہنچایا جائے چنانچہ روحانی مضامین اور لوگوں کے مسائل کے حل پیش کرکے اس کی ابتداء کی گئی -


 اسی کے ساتھ ساتھ لوگوں کے خواب اور ان کی تعبیر بھی انہی کالموں میں شائع کرکے روحانی علم کا فیض عام کیا گیا - اس وقت یہ علم حقیقی معنوں میں عوامی سطح پر سامنے آیا اور ایک ایسا ذریعہ پیدا ہوا جس سے ہر شخص فائدہ اٹھا سکے ...

 چنانچہ روزنامہ جنگ ، جسارت ، حریت اور مشرق کے ذریعے ہزاروں لوگوں کے خواب اور ان کی تعبیر پیش کی گئی - شروع شروع میں خود حضور قلندر بابا اولیاؒء نے ازراہ رہنمائی خواب کی تعبیر لکھوائی ...

بعد ازاں یہ علم جناب خواجہ شمس الدین عظیمی کو ودیعت فرما کر یہ کام ان کے سپرد کردیا چنانچہ مذکورہ بالا اخبارات کے علاوہ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ میں ایک عرصے تک لوگوں کے خواب اور ان کی تعبیریں شائع ہوتی رہیں -


قلندر بابا اولیاؒء نے خواب کی تعبیروں کو جس خوبصورت ، بلیغ اور واضح انداز میں لکھوایا یہ ان کا خاصہ تھا - آپؒ نے خواب کی تعبیروں کے ذریعے جس طرح لوگوں کے مسائل اور ان کے حل ، لوگوں کے مستقبل کا انکشاف ، امراض کی نشاندہی اور علاج کے لئے مشورے عنایت فرمائے وہ علم روحانیت کی تاریخ کا ایک نادر و منفرد باب ہے -


قلندر بابا اولیاؒء کی زبان الہام بیان نے جو تحریر لکھا دی وہ علم معارف کا ایک شاہکار ہے - وہ لوگ خوش قسمت تھے جنہوں نے آپؒ کی صحبت میں بیٹھ کرآپؒ کی زبان سے حقائق و معارف سنے لیکن الله کا بہت بڑا کرم ہے کہ آپ کے بہت سے ارشادات و تحریریں ریکارڈ کی صورت میں آنے والی نسلوں کے لئے موجود ہیں - 

ان تحریروں کو پڑھ کر روح میں سرشاری اور قلب میں وجد کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے - شاعر نے کیا خوب کہا ہے

 نہ تخت و تاج میں نے لشکر و سپاہ میں ہے
  جو بات  مرد   قلندر  کی  بارگاہ   میں   ہے 



 مرتبہ ... سہیل احمد    روحانی ڈائجسٹ ... جنوری  1995ء 

جمعرات، 28 اگست، 2014

حکایات عظیمؒ -- 8


                             حکایات عظیمؒ  


پیر صاحب 

 خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب بیان کرتے ہیں ...  

حضور قلندر بابا اولیاؒء نے مجھے ایک واقعہ سنایا تھا کہ ...

 ایک پیر صاحب تھے ان کے ایک دوست تھے ، جن کا انتقال ہوگیا - کچھ عرصہ بعد پیر صاحب کو اپنے دوست کے بچوں کا خیال آیا کہ چلو ان سے ملا جائے - تو وہ چھوٹے بیٹے کے پاس گئے - جب چھوٹے لڑکے سے ملاقات کی تو بہت گرم جوشی سے ملے اور اپنے گھر لے گئے -

 ان کے گھر میں بہت تنگدستی اور عسرت تھی - خیر پیر صاحب نے وہاں قیام کیا اور رات کو ان سے پوچھا کہ تم کیا کام کرتے ہو - تو چھوٹے لڑکے نے بتایا کہ والد صاحب نے بہت سمجھایا کہ پڑھ لکھ لو لیکن میں نے کوئی توجہ نہ دی بلکہ برے لوگوں کی صحبت میں وقت گزارا - اب میں چڑی مار ہوں -

پیر صاحب بولے کہ اچھا صبح ہم تمہارے ساتھ چلیں گے - لڑکے نے کہا کہ حضور آپ میرے والد صاحب کے پیر صاحب ہیں - آپ کہاں جائیں گے - آپ یہاں قیام کریں - میں جلدی آجاؤں گا لیکن پیر صاحب نہ مانے اور بولے کہ نہیں میں تو ضرور آپ کے ساتھ جاؤں گا -

 صبح کو وہ پیر صاحب کو بھی ساتھ لے گئے - جال لگا دیا - بہت چڑیاں ، طوطے اور پرندے آئے لیکن جب بھی لڑکا جال کھینچنے لگتا تو پیر صاحب بولتے نہیں رہنے دو - وہ جو دانہ تھا پرندے سب چگ گئے - شام کو خالی ہاتھ واپس آگئے -

کچھ عرصہ یونہی چلتا رہا ، جال لگایا جاتا لیکن پرندوں کو پکڑنے سے پہلے ہی روک دیا جاتا رہا - اتنے میں تمام رزق جو جمع تھا ختم ہوگیا - اب وہ قرض لے کر اپنی ضروریات پوری کرنے لگے - ایک وقت ایسا بھی آگیا کہ لوگوں نے قرض دینا بند کردیا -

 پیر صاحب سے عرض کیا انہوں نے اپنے پاس سے روپے دے دیئے اور کچھ عرصہ یونہی کام چلتا رہا - ایک دن جال لگائے بیٹھے تھے کہ ایک پرندہ آگیا - پیر صاحب نے کہا کہ فوراً جال کھینچ لو - جال کھینچ لیا - پرندہ پکڑ کر دیکھا تو وہ باز تھا - 
پیر صاحب نے لڑکے کو سختی سے تاکید کی کہ باز کو شہر میں اچھے داموں فروخت کرنا - اس نے باز فروخت کردیا جس سے حاصل ہونے والی رقم سے ان کے حالات اچھے ہوگئے - پھر پیر صاحب نے فرمایا  کہ تیری قسمت یعنی لوح محفوظ میں پرندے پکڑنا لکھا تھا - چڑی بھی ایک پرندہ ہے اور باز بھی ایک پرندہ - دونوں میں کیا فرق بس تو باز ہی پکڑا کر -


اس کے بعد بڑے لڑکے کے پاس پیر صاحب چلے گئے - وہ بھی بڑی گرم جوشی سے ملا ، اپنے گھر لے گیا - اس سے حال احوال پوچھا اس نے کہا کہ حالات بڑے اچھے ہیں - پیر صاحب نے پوچھا آپ کیا کام کرتے ہیں ، کہا کہ میں سرکاری اصطبل میں گھوڑوں کی خدمت پر مامور ہوں -

 ایک رات انہوں نے لڑکے کو بلایا اور کہا بھئی آپ ملازمت چھوڑ دیں - لڑکے نے کہا جی پھر کیا کریں گے - پھر سوچا والد صاحب کے پیر صاحب  ہیں اس لئے ادب کی خاطر آخر کار انہوں نے وہاں سے استفعیٰ دے دیا - لوگوں نے کہا بھئی خوب ترقی ہوئی ہے سرکاری ملازمت ہے آپ چھوڑ رہے ہیں - 
الغرض ایک دن پیر صاحب نے کہا دلہن کو بلاؤ اس کے زیورات لے کر کہا کہ انہیں بیچ کر اس سے اعلیٰ نسل کا گھوڑے کا بچہ خرید لاؤ - وہ خرید لایا -
پیر صاحب نے کہا کہ اب اس کی خوب خدمت کرو -  اس نے خوب کھلایا پلایا - گھوڑا اچھا خاصہ صحت مند اور جوان ہوگیا - انہوں نے کہا کہ اب اسے بازار لے جا کر اچھے داموں فروخت کرو - گھوڑا اچھے داموں فروخت ہوگیا - پیر صاحب نے کہا کہ اس رقم سے دوسرے دو یا تین گھوڑے آجائیں گے لے آؤ -
 اسی طرح ان سب کی خدمت کرو اور بیچو پھر پیر صاحب فرمانے لگے کہ تیرا رزق اگر گھوڑوں میں ہی تھا تو کیوں نہ گھوڑوں کا سوداگر بن ، گھوڑوں کا ملازم ہی کیوں - اس طرح وہ گھوڑوں کا سوداگر بن گیا - 

کتاب ... خطبات لاہور ...  مؤلف  ... الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی    

بدھ، 27 اگست، 2014

حکایات عظیمؒ -- 7


 حکایات عظیمؒ  


الله دیکھ رہا ہے 

 خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب بیان کرتے ہیں ...
 ایک مرتبہ حضور قلندر بابا اولیاؒء نے فرمایا ..." ایک پیر صاحب کے دو مرید تھے - پیر صاحب نے اپنے ایک مرید کو ایک مرغا اور چھری دی اور کہا اسے کسی ایسی جگہ لے جا کر ذبح کرو جہاں تمہیں کوئی نہ دیکھ رہا ہو -

 مرید چھری اور مرغا لے کر نکلا اور تھوڑی ہی دیر میں ذبح کرکے لے آیا - اب پیر صاحب نے دوسرے مرید کو ایک مرغا اور چھری دے کر یہی حکم دیا - مرید کو گئے ہوئے چوبیس گھنٹے ہوگئے -

 آخر میں زندہ مرغ اور چھری کے ہمراہ واپس آگیا اور عرض کیا حضور میں تو جہاں بھی گوشہ تنہائی میں گیا اور اس مرغ کے حلق پر چھری رکھی تو نظر آیا کہ الله دیکھ رہا ہے اور آپ نے ایسی جگہ ذبح کرنے سے منع فرمایا تھا جہاں کوئی دیکھ رہا ہو - "

 کتاب ... خطبات لاہور ...  مؤلف  ... الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی    

حکایات عظیمؒ -- 6


حکایات عظیمؒ  

سوداگر اور طوطا 

خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب فرماتے ہیں ایک روز حضور قلندر باباؒ نے شیخ سعدی کی روایت سے مجھے ایک قصہ سنایا فرمایا ...

" ایک تاجر تھا اس کے پاس ایک طوطا تھا جو انسانوں کی طرح باتیں کرتا تھا - تاجر کا دل اس کی باتوں سے خوش ہوتا تھا وہ طوطا اس کو بہت پیارا تھا - ایک روز وہ کاروبار کے سلسلے میں کہیں باہر جانے لگا تو اس نے طوطے سے پوچھا کہ میں کاروبار کے سلسلے میں ملک سے باہر جارہا ہوں واپسی میں تمہارے لئے کیا تحفہ لاؤں -

 طوطے نے کہا کہ اگر تمہارا گزر کسی جنگل میں سے ہو اور تمہیں وہاں طوطوں کا کوئی غول نظر آئے تو انہیں میرا سلام کہہ دینا اور کہنا کہ تمہارا ایک ساتھی جو قفس میں بند زندگی کے دن گزار رہا ہے تمہیں سلام کہتا ہے -    

سوداگر سفر پر چلا گیا - اس کا گزر ایک باغ سے ہوا تو اس میں بہت سارے طوطے ٹیں ٹیں کرتے موجود تھے ، طوطوں کا غول دیکھ کر اسے یاد آیا کہ طوطے کا پیغام پہنچانا ہے - 

سوداگر نے طوطوں کو مخاطب کرکے پنجرے میں قید طوطے کا پیغام دیا ، پیغام کا سننا تھا کہ ایک طوطا پٹ سے زمین پر گرا اور مر گیا - تاجر کو اس بات کا بہت افسوس ہوا -

 واپسی پر اس نے سارا ماجرا طوطے کے گوش گزار کردیا - اتنا سننا تھا کہ وہ طوطا بھی پنجرے میں گرا اور مر گیا - تاجر کو اس کا بہت ہی افسوس ہوا - اس نے پنجرے سے مردہ طوطا نکالا اور باہر پھینک دیا -

 آناً فاناً مردہ طوطے نے حرکت کی اور اڑ کر ایک اونچی شاخ پر جا بیٹھا -  تاجر نے جب یہ دیکھا تو حیران ہوا اور طوطے سے پوچھا کہ بھئی یہ تم نے کیا حرکت کی ہے ؟ 
طوطے نے جواب دیا کہ وہ طوطا جو پیغام سن کر گرا اور مر گیا اس نے مجھے پیغام بھیجا ہے ... مر کر ہی آزادی حاصل کی جاسکتی ہے -

یہ واقعہ سنانے کے بعد حضور قلندر بابا اولیاؒء نے فرمایا کہ ...

 اس واقعہ میں یہ پیغام پوشیدہ ہے کہ جب تک تم اپنی انا میں ابلیسیت کو مار نہیں دو گے تمہیں قید و بند کی زندگی سے آزادی نہیں ملے گی -

 حضورعلیہ الصلوة والسلام  کی حدیث مبارکہ مر جاؤ مرنے سے پہلے کا بھی یہی مفہوم ہے کہ جب تک تمہیں اپنے نفس کا عرفان نصیب نہیں ہوگا، جب تک تم اپنی انا اپنی ذات کی نفی نہیں کرو گے زمان و مکان سے آزاد نہیں ہوسکتے - بندہ جب اپنے شعوری علم کی نفی کر دیتا ہے تو اس پر لاشعوری دنیا کا دروازہ کھل جاتا ہے -

منگل، 26 اگست، 2014

حکایات عظیمؒ -- 5


حکایات عظیمؒ

اولاد کی محبت 

ایک صوفی بزرگ طویل عرصہ بعد اپنے بیٹے سے ملے - بیٹا لڑکپن کی حدود عبور کرکے جوانی میں قدم رکھ چکا تھا - جوان بیٹے کو سامنے پا کر یکایک ان کے دل میں بیٹے کی محبت غالب آگئی اور دوڑ کر اسے سینے سے لگا لیا -

 اسی وقت ندائے غیبی آئی " دعویٰ تو ہم سے اور یہ کیا ؟ " صوفی بزرگ کانپ گئے - چہرہ فق ہوگیا -
الله سے فریاد کی " اے الله میری مدد فرما - اے الله میری مدد فرما " -
 بیٹے نے جھرجھری لی اور دوسرے ہی لمحے بےجان ہوکر زمین پر گر گیا - لوگوں نے آگے بڑھ کر دیکھا تو پتہ چلا کہ اس کی روح پرواز کر چکی ہے - 

اولاد کی محبت تو فطری عمل ہے لیکن اولاد کی محبت اگر خدا کی محبت پر غالب آجائے تو اولاد فتنہ بن جاتی ہے - اولاد کی محبت اگر اس لئے ہے کہ الله نے مجھے اولاد کا تحفہ دیا ہے - اولاد میری خوشی کا سامان ہے - الله کی نعمت ہے اور میں اس نعمت کا امین ہوں تو یہی اولاد دین و دنیا کی بھلائی بن جاتی ہے -


حضرت عثمانؓ

سخاوت کے بارے میں ایک مجلس میں حضور قلندر بابا اولیاؒء نے فرمایا ...  ایک شخص رسول الله صلّ الله علیہ وسلّم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا - اس نے عرض کیا یا رسول الله صلّ الله علیہ وسلّم مجھے شہد چاہیئے 

 نبی اکرم صلّ الله علیہ وسلّم نے فرمایا ... عثمانؓ کے پاس چلے جاؤ -

 جب یہ شخص حضرت عثمانؓ کی خدمت میں پہنچا تو وہاں بہت سارے اونٹ بیٹھے ہوئے تھے گیہوں کی بوریاں لادی جارہی تھیں - ایک بوری کا منہ کھل کر چند کلو گیہوں زمین پر گر گیا - حضرت عثمانؓ نے جب یہ دیکھا تو انہوں نے اپنے ملازم سے باز پرس کی اور اس کو ڈانٹا ڈپٹا کہ یہ گیہوں زمین پر کیوں گرا ہے -  

شخص مذکور یہ دیکھ کر واپس رسول الله  صلّ الله علیہ وسلّم کی خدمت میں حاضر ہوا -

یا رسول الله صلّ الله علیہ وسلّم شہد چاہیئے -

 حضور صلّ الله علیہ وسلّم نے پھر یہی ارشاد فرمایا ... عثمان کے پاس چلے جاؤ -

 اس نے ساری روداد سنا دی ...

رسول الله صلّ الله علیہ وسلّم نے فرمایا ... تم جاؤ تو سہی تم جا کر شہد مانگو تو ...

 یہ شخص دوبارہ حضرت عثمانؓ کی خدمت میں حاضر ہوا - اور ان کے ملازم سے شہد مانگا - ملازم نے حضرت عثمانؓ سے کہا   کہ اس آدمی کو شہد چاہیئے -

 حضرت عثمانؓ نے فرمایا کہ اسے شہد دے دو - ملازم نے برتن مانگا - شخص مذکور نے کہا کہ میرے پاس برتن نہیں ہے - ملازم نے پھر حضرت عثمانؓ سے عرض کیا کہ حضور اس کے پاس شہد لینے کے لئے برتن نہیں ہے -

 حضرت عثمانؓ نے فرمایا ... شہد کا کپا اٹھا دو - ( ایک کپے میں تقریباً ڈیڑھ کنستر شہد آتا ہے )
 سائل نے کہا میں کمزور آدمی ہوں ، اتنا زیادہ وزن نہیں اٹھا سکتا -
ملازم پھر حضرت عثمانؓ کے پاس پہنچا اور عرض کیا کہ ایک کپا اٹھانا سائل کے لئے ممکن نہیں ہے -  

حضرت عثمانؓ کو ملازم کی بار بار مداخلت پسند نہیں آئی ، ذرا تیز لہجے میں فرمایا ... اونٹ پر لاد کر دے دو ، اور سائل اونٹ اور شہد لے کر چلا گیا -
 یہ واقعہ بیان کرکے حضور قلندر بابا اولیاؒء نے فرمایا کہ مجھے اس بات پر حیرت ہے کہ ہر مسلمان دولت مند بننا چاہتا ہے لیکن کوئی آدمی حضرت عثمانؓ کے طرز عمل کو اختیار کرنا نہیں چاہتا -       

پیر، 25 اگست، 2014

حکایات عظیمؒ -- 4


 حکایات عظیمؒ  

پیر بنا دیجئے  

 ایک بزرگ تھے - ان کا ایک مرید ان سے بار بار کہتا حضرت مجھے پیر بنا دیجئے - وہ عرصے تک ٹالتے رہے لیکن وہ پکا تھا کہ اس مطالبہ سے دست بردار نہیں ہوا - ایک روز جب وہ بزرگ کے پاس حاضر ہوا تو کیا دیکھتا ہے کہ ان کے ہاتھ میں خون آلود چھری ہے اور کپڑوں پر بھی خون کے چھینٹے پڑے ہوئے ہیں -

مرید نے پوچھا کہ حضرت یہ کیا ہوا - فرمانے لگے اب میری عزت تمہارے ہاتھ میں ہے - مجھ سے ایک قتل ہوگیا ہے اور میں نے اس کو فلاں جگہ دفن کردیا ہے - مرید کہنے لگا آپ فکر نہ کریں - میں یہ بات کسی کو نہیں کہوں گا - لیکن ہوا اس کے بر خلاف -

 اس نے بے شمار لوگوں سے کہا کہ پیر صاحب سے قتل ہوگیا ہے لیکن تم کسی کو بتانا نہیں - شدہ شدہ یہ خبر کوتوال کو ہوگئی - پولیس تفتیش کے لئے آئی جب قبر کو کھودا تو اس میں سے بکری کا پنجر ملا -

 لوگوں نے پوچھا کہ یہ کیا معاملہ ہے تو پیر صاحب نے بتایا کہ یہ شخص پیر بننے کے لئے میرے پیچھے پڑا ہوا تھا - اس کو پرکھنے کے لئے میں نے یہ کام کیا - اب آپ ہی بتائیں کہ اس سے اتنی سی بات ہضم نہ ہوئی ، یہ الله کے رازوں کی کیا پردہ داری کرے گا -



تخریب پسند بیویاں

  ایک بندر جنگل سے کسی انسانی آبادی میں نکل آیا - وہ کچھ عرصہ انسانوں میں ہی رہا اور انسانی بود و باش کو دیکھ کر واپس جنگل میں چلا گیا - برادری میں پہنچتے ہی سارے جنگل کے بندروں نے اسے ایک اونچے درخت پر بٹھایا اور کہا کہ انسانی آبادی کے بارے میں کچھ بتاؤ -

اس بندر نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ شہر میں جہاں پر میں ٹھہرا ہوا تھا وہاں ایک انسان بندر رہتا تھا - اس کی بیوی اور بچے بھی تھے - انسان بندر صبح سویرے روزی کی تلاش میں نکلتا اور رات کو واپس آتا مگر وہ جیسے ہی گھر میں داخل ہوتا اس کی مادہ خو خو کرتی ہوئی اس کے پیچھے پڑجاتی اور جھگڑتی رہتی -

صبح کو وہ انسان بندر پھر روزی کی تلاش میں چلا جاتا اور جو کچھ کھانے کو ملتا واپس لا کر اپنی مادہ کو دیتا مگر گھر لوٹتے ہی مادہ خو خو کرکے اس کے پیچھے پڑجاتی -

 یہ بات سن کر دوسرے بندر حیران رہ گئے اور سیاح بندر سے پوچھا کیا اس بندر کی مادہ نے اس کے گلے میں رسی ڈال رکھی تھی کہ وہ رات کو واپس آجاتا تھا - سیاح بندر نے کہا نہیں ، اس کے گلے میں رسی نہیں تھی بس وہ پاگل خود ہی واپس آجاتا تھا -

اتوار، 24 اگست، 2014

حکایات عظیمؒ -- 3


 حکایات عظیمؒ  


خانقاہ  

 کسی بستی میں ایک بڑی خانقاہ تھی - دسیوں دیگیں پکتیں اور سینکڑوں افراد لنگر کھاتے - قریب ہی ایک نوجوان رہتا تھا - والدین فوت ہوچکے تھے - روزگار ملتا نہ تھا - کھانے کے بھی لالے پڑے ہوئے تھے - ایک روز اس کے دل میں آئی کہ چلو پیر صاحب ہی کے نیاز حاصل کرلیں - شاید قسمت پلٹ جائے -
چنانچہ ایک روز وہ خانقاہ کے اندر داخل ہوا اور پیر صاحب کی محفل میں شریک ہوگیا - جب محفل برخاست ہوئی تو وہ بھی باہر آگیا - یہ سلسلہ کئی روز چلتا رہا - نوجوان محفل میں شریک ضرور ہوتا لیکن بغیر کسی سوال کے واپس آجاتا - 

ایک روز وہ حسب معمول واپس ہورہا تھا تو پیر صاحب نے اپنے پاس بلایا اور کہا کہ میاں صاحبزادے میں کئی روز سے تمہیں آتا جاتا دیکھ رہا ہوں - کیا بات ہے کہ تم کوئی سوال کئے بغیر ہی چلے جاتے ہو -
 پرسش احوال پر اس کے آنسو نکل آئے - کافی تسلی کے بعد جب ذرا دم ٹھہرا تو اس نے احوال سنایا کہ جناب کے زیر سایہ رہتا ہوں لیکن تباہ حال ہوں - پیر صاحب کو بڑا ترس آیا اور نوجوان سے کہا کہ آج سے تم ہمارے مہمان ہو - کھانا پینا ، کپڑا لتہ سب ہمارے ذمہ - جب تمہاری طبیعت بحال ہو تو ہمارے پاس آنا ، ہم پھر کچھ کریں گے -

 کچھ عرصے کی بے فکری اور کھانے پینے کی فراوانی سے تو نوجوان کا حلیہ ہی بدل گیا - پیر صاحب کی خدمت میں حاضر ہوا کہ حضور حکم فرمائیں - پیر صاحب نے نوجوان کو اوپرسے نیچے تک دیکھا تو کہنے لگے ماشاء الله بھئی اب تم ایک کام کرو کہ میرے پاس ایک گدھا ہے اس کے اوپر سوار ہو کر تم بڑے پیر صاحب کی زیارت کر آؤ - اور اس کو زاد راہ دے کر روانہ کردیا - 

وہ نوجوان گدھے پر بیٹھ کر منزل پر منزل مارتا چلا جارہا تھا کہ ایک جگہ گدھا بیمار ہو کر مر گیا - نوجوان بہت پریشان ہوا کہ پیدل بڑے پیر صاحب کے پاس کیسے پہنچوں گا اور یہ گدھا جو پیر صاحب نے دیا تھا اس کو سڑنے اور چیل کوؤں کو نوچنے کے لئے نہیں چھوڑا جا سکتا - بڑی بے حرمتی ہوگی - چنانچہ ایک گڑھا کھود کر گدھے کو دفن کردیا -

 اس کی سمجھ میں نہ آتا تھا کہ وہ کرے تو کیا کرے - اسی شش و پنج میں کئی دن گزر گئے - شاہراہ پر تو بیٹھا ہی تھا - جب ادھر سے کوئی قافلہ گزرتا کچھ مدد کردیتا - اپنے پیر صاحب کے عطیہ کو چھوڑنا بھی نہیں چاہتا تھا -

اسی شش و پنج میں ایک قافلہ ادھر سے گزرا تو اس نے تباہ حال نوجوان کی مدد کردی - اب تو یہ سلسلہ چل پڑا اور اس کی آمدنی ہوتی رہی - آہستہ آہستہ اس نے گرمی ، سردی اور برسات کے سخت موسموں سے بچنے کے لئے جھونپڑی ڈال لی -
قریب ہی ایک گاؤں تھا - وہاں کے لوگوں نے پینے کے پانی کا انتظام کردیا - یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہا اور تین چار سال میں وہ جھونپڑی ایک بڑی خانقاہ میں تبدیل ہوگئی - 

اب ادھر کی سنیئے ، پیر صاحب کی پیری مندی پڑگئی - آمدنی کم ہوگئی تو انہوں نے اعلان کر دیا کہ وہ بڑے پیر صاحب کی زیارت کو جا رہے ہیں - وہ سفر کرتے کرتے جب اس جگہ پہنچے جہاں نوجوان نے خانقاہ بنائی تھی تو پیر صاحب نے بھی وہیں پڑاؤ ڈال دیا -

 رات کو کھانے سے فارغ ہو کر کہنے لگے چلو بھائی مزار کے متولی کے نیاز حاصل کرلیں - ابھی وہ حجرہ خاص میں داخل ہی ہوئے تھے کہ مسند نشین ایک دم ہاتھ باندھ کر کھڑا ہوگیا - پیر صاحب بہت حیران ہوئے -
 پوچھا حضرت آپ مجھے کیوں گنہگار کر رہے ہیں - لیکن وہ نوجوان یوں ہی کھڑا رہا تو پیر صاحب نے پوچھا کہ کچھ تو بتائیے کہ ماجرا کیا ہے -

 نوجوان گویا ہوا کہ حضور نے مجھے پہچانا نہیں - میں وہی شخص ہوں جسے آپ نے اپنا گدھا دے کر بڑے پیر صاحب کی زیارت کو بھیجا تھا -
 اچھا تو پھر کیا ہوا ؟ پیر صاحب نے پوچھا -
ہوا یوں کہ آپ کا وہ گدھا بیمار ہوکر مر گیا - مجھے یہ گوارا نہ ہوا کہ آپ کے عطیہ کی بے حرمتی ہو ، اسے بصد احترام دفن کر دیا اور اس کی قبر پر بیٹھ گیا  تو الله نے یہ دن دکھایا -

 پیر صاحب بہت خوش ہوئے ، نوجوان کو گلے لگا کر خوب خوب پیار کیا اور کہا بیٹا تو میرا صحیح جانشین ہے - میں بھی اس گدھے کی ماں کی قبر پر خانقاہ بنا کر کام چلا رہا تھا -

ہفتہ، 23 اگست، 2014

حکایات عظیمؒ -- 2


 حکایات عظیمؒ  

حضرت جان جاناںؒ

یہ غالباً  حضرت جان جاناںؒ کا واقعہ ہے - ان کو  تعالیٰ نے عرفان اس شرط پر عطا کیا کہ وہ فلاں عورت سے شادی کرکے نبھائیں - حضرت جان جاناںؒ کی نفاست طبع کا یہ عالم کہ بادشاہ وقت نے پانی پی کر کٹورہ ٹیڑھا رکھ دیا تو انہوں نے بادشاہ کو ڈانٹ دیا کہ تم سے ایک کٹورہ تک تو سیدھا رکھا نہیں جاتا تم امور سلطنت کیونکر چلاتے ہو گے -

اور زوجہ محترمہ کا یہ حال کہ حضرت کو نہ صرف خاطر میں نہ لاتیں بلکہ بے نقط بھی سناتی تھیں - ایک مرتبہ حضرت کے ذہن میں آیا کہ بیگم صاحبہ کو کوئی کرامت دکھائی جائے تو شاید راہ راست پر آجائیں -

چنانچہ ایک روز جب بیگم صاحبہ صحن میں بیٹھی تھیں وہ باہر نکلے اور اڑتے ہوئے صحن کے اوپر سے گزر گئے - تھوڑی دیر کے بعد جب گھر میں داخل ہوئے تو بیگم صاحبہ بولیں آج میں نے ایک ولی کو اڑتے ہوئے دیکھا - ایک تم ہو کہ دعوے تو بہت کرتے ہو ، آتا جاتا کچھ نہیں ہے -

حضرت نے آہستہ سے کہا ... میں ہی تو تھا وہ -
 بیگم صاحبہ نے سر پر ہاتھ مارا اور بولیں .. ہائے ، میں جب ہی تو کہوں کہ یہ ٹیڑھے ٹیڑھے کیوں اڑ رہے ہیں - 



 ملک الموت


 زمانہ گزرا کہ ایک آدم زاد اتنی عمر کو پہنچ گئے کہ ان کا دنیا میں کوئی نہیں رہا - گزر بسر کے لئے جنگل سے لکڑیاں توڑ کر فروخت کرتے تھے - ایک روز زیادہ لکڑیاں جمع کرکے گٹھر باندھ تو لیا لیکن اٹھاتے وقت ہاتھوں میں لرزہ آگیا - خون پانی بن کر آنکھوں سے بہہ نکلا -

 بڑی حسرت کے ساتھ آہ بھری اور بولے کہ مجھ سے تو ملک الموت بھی روٹھ گیا ہے - اس کو بھی میرے حال پر رحم نہیں آتا -میں اب تک کیوں زندہ ہوں - میرے سب مر کھپ گئے - مجھے موت کیوں نہیں آجاتی -

 ابھی لمحہ بھی نہیں گزرا تھا کہ ایک خوبصورت نوجوان سیدھی طرف آ کھڑا ہوا - سلام کیا اور پوچھا بزرگوار میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں -
 بزرگ نے پوچھا تم کون ہو ؟
 نوجوان بولا میں ملک الموت ہوں - ابھی آپ نے یاد کیا تھا - سو حاضر ہوگیا ہوں خدمت بتائیں -
 بزرگ فوراً بولے اس وقت تو خدمت یہ ہے کہ تم لکڑی کا یہ گٹھا اٹھا کر میرے سر پر رکھ دو -  



ابلیس


  روحانی علوم کی درسگاہ مرکزی مراقبہ ہال کراچی میں قلندر شعور اسکول کی کلاس میں لیکچر دیتے ہوئے سعید اور شقی روحوں پر ایک طالب علم کے سوال کے جواب میں روحانی استاد حضرت عظیمی صاحب نے کہا ..." حضور قلندر بابا اولیاؒء  نے ایک روز مجھے ایک واقعہ سنایا -


 ایک روز شیطان بارگاہ نبویؐ میں حاضر ہوا -

حضورعلیہ الصلوة والسلام نے دریافت فرمایا کیسے آنا ہوا ؟

 ابلیس نے دست بستہ عرض کیا ... حضورؐ آپؐ کو الله نے عالمین کے لئے رحمت بنایا ہے - انہی عالمین کا ایک فرد میں بھی ہوں - آپؐ کی رحمت میرے لئے بھی ہونی چاہیئے -

 حضورؐ نے فرمایا ..." کہو "

 شیطان نے کہا .. بارگاہ رب العزت سے معافی دلوا دیجئے - 

حضورعلیہ الصلوة والسلام  نے فرمایا کہ ..." ٹھیک ہے لیکن تم اب یہ کرو کہ آدم علیہ السلام کی قبر پر چلے جاؤ اور صرف اتنا کہہ دو کہ میں آپ کی حاکمیت قبول کرتا ہوں - " 

شیطان نے کہا ... واہ صاحب آپ بھی کمال کرتے ہیں جس کی زندگی میں نہیں مانا اب مٹی کے ڈھیر پر جاکر اس کی حاکمیت تسلیم کرلوں - اور یہ کہہ کر ابلیس وہاں سے اٹھ آیا -

جمعہ، 22 اگست، 2014

حکایات عظیمؒ -- 1 ( تعارف )


 حکایات عظیمؒ  

تعارف ... 

   حضور قلندر بابا اولیاؒء ایک  خوش طبع ، نفاست پسند اور با وضع انسان تھے - آپؒ کی طبیعت میں مزاح بھی تھا - ازروۓ لغت مزاح کے معنی  " ہنسی ، خوش طبعی ، ٹھٹھا ، ظرافت اور مذاق " کے ہیں -       

درج بالا معانی کو سامنے رکھا جائے تو آپؒ ہنستے تھے اس طرح کہ دہانہ قدرے کھل جاتا تھا - چہرہ پر شگفتگی چھا جاتی تھی اور حلق سے ہلکی سی آواز نکلتی تھی - کسی نے آپؒ کو ٹھٹھا ( قہقہہ ) مارتے نہیں سنا - آپؒ نے کسی کی ہنسی بھی نہیں اڑائی -
بیشتر اوقات خاموش رہتے لیکن جب روحانی مصروفیات اجازت دیتیں تو گفتگو فرماتے - کسی کے زبانی سوال یا نا گفتہ الجھن کا تسلی بخش جواب عنایت فرماتے یا پھر اپنی طرف سے کسی بات کو بیان فرماتے -    
حضور بابا صاحبؒ اپنے شاگردوں یا احباب کے ساتھ اپنی گفتگو میں بعض اوقات مختلف حکایات بھی بیان کیا کرتے تھے - ان میں سے کئی حکایات کو خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب ، سلسلہ عظیمیہ کے ارکان غلام رسول قادری العظیمی ، پروفیسر فقیر محمّد شیخ ، احمد جمال عظیمی اور دوسرے اصحاب نے قلمبند بھی کیا -
ان میں سے دستیاب حکایات یہاں پیش کی جارہی ہیں - ان دلچسپ حکایات کے مطالعہ سے  بابا صاحبؒ کے نفیس ذوق ظرافت کی بھی نشاندہی ہوتی ہے -


چغل خور

   حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں ایک بستی میں سخت قحط پڑا - ایک عرصہ کے بعد کچھ لوگ حضرت موسیٰؑ کے پاس دعا کے لئے پہنچے - حضرت موسیٰؑ نے کہا کہ الله میاں سے پوچھ کے بتاؤں گا -

 چنانچہ جب وہ طور پر الله تعالیٰ سے ہم کلام ہوئے تو آپ نے گاؤں والوں کی درخواست پیش کردی -

الله تعالیٰ نے فرمایا ... 
                 اے موسیٰؑ اس بستی میں ایک چغل خور ہے
                اس کی وجہ سے ہی بستی پر ادبار آیا ہے -

 موسیٰؑ گویا ہوئے  ...  یا الله مجھے اس بندے کا نام بتائیے -

الله تعالیٰ نے فرمایا ...
 اے موسیٰ ..  کیا تم مجھ سے غیبت کراؤ گے ؟ 


جنت  

 حضورعلیہ الصلوة والسلام کے سامنے ایک خاتون آئیں - کافی ضعیف تھیں - دعائے خیر کی استدعا کی -

 آپ صلّ الله علیہ وسلّم  نے فرمایا ...

" جنت میں نوجوان عورتیں اور مرد ہی جائیں گے - "

 خاتون بہت ملول ہوئیں تو آپ صلّ الله علیہ وسلّم  متبسم ہوئے اور فرمایا کہ ...
" پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے -
 جنت میں سب لوگ جوان ہوجائیں گے - "



طب عظیمؒ -- 7


 طب  عظیمؒ  

نظر کی کمزوری ...
                           نظر کی کمزوری باریک کام کو مسلسل دیکھنے ، پڑھنے یا روشنی کا مناسب انتظام نہ ہونا ، کتاب کا آنکھوں سے مناسب درمیانی فاصلہ نہ رکھنے سے ہوسکتی ہے - اگر ڈاکٹر عینک تجویز کریں تو اسے لگائیں اور ساتھ ساتھ حضور بابا صاحبؒ کا بیان کردہ یہ عمل کیجئے ...
حنظل کو چھیل کر اس کا گودا نکالیں اور پانی کے ساتھ ایسے برتن میں رکھیں جس میں آپ کے دونوں پیر آسانی سے آجائیں تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد پیروں سے اسے دباتے رہیں کچھ عرصہ تک یہ عمل کریں -


گنج پن دور کرنے کے لئے ... 
                                       گنج پن دور کرنے کے لئے حضور بابا صاحبؒ  یہ نسخہ تجویز فرماتے ہیں ...
استعمال شدہ چائے کی پتی کو خشک کرکے باریک پیس لیں اور پھر پانی میں ڈال کر اس قدر جوش دیں کہ پانی میں اس کا رنگ شامل ہوجائے اس میں تلوں کا تیل ملا کر حل کرلیں اور متاثرہ جگہ پر مالش کریں -



اولاد نہ ہونا ... 
                        بابا صاحبؒ نے اولاد ہونے کے لئے یہ عمل تجویز فرمایا ہے ...
 خالی پانی ایک لہسن کی گرہ اور ریٹھے کی گری کا سفوف تھوڑا سا چبا کر نگل لیں - ایام جس روز سے شروع ہوں - اس طرح تین ماہ متواتر استعمال کریں - 



ایام کی بےترتیبی ... 
                            ہلدی کی ایک گرہ لے کر باریک پیس کر پاؤڈر بنالیں اور اسے صبح یا شام ایک پاؤ دودھ کے ساتھ پی لیں - 


بالوں کا گرنا ...   
                     تلوں کے خالص تیل میں عرق ادرک ہم وزن لے کر دونوں اجزاء کو پکا لیں جب عرق جل جائے اور تیل باقی رہ جائے تو اس کو اتار لیں اور سر میں ہلکے ہاتھ سے مالش کریں -



گردہ کی پتھری ... 
                        خربوزے کا موٹا چھلکا کاٹ لیں - پانی میں ڈال کر ابال لیں اور اس کا پانی وقفہ وقفہ سے پیتے رہیں یا پھٹکری گرم توے پر رکھیں وہ پھول جائے گی - اس پھولی ہوئی پھٹکری کی ایک خوراک تین ماشہ صبح نہار منہ کھائیں -
 اگر اس سے فائدہ نہ ہو تو پھر بغیر پھولی ہوئی پھٹکری تھوڑی سی کھلا دیں -


برص ... 
              یہ مرض بظاہر کسی جسمانی تکلیف کا باعث نہیں بنتا لیکن یہ دھبے انسان کی شخصیت کو ضرور متاثر کرتے ہیں اس کے علاج کے لئے مہندی کے سات عدد پتے لیں اور ہلدی ہم وزن لے کر دونوں کو ملا کر پیس کر گولی بنالیں اور پانی سے کھائیں - کم از کم چالیس روز تک یہ عمل کریں -   



نشہ کی عادت ... 
                       چرس اور افیون کا نشہ چھڑانے کے لئے حضور بابا صاحبؒ نے یہ نسخہ تجویز فرمایا ہے ...
 نیلی شیشی میں شوگر آف ملک یا  گلوکوز بھر کر چالیس روز دھوپ میں رکھیں اور چالیس روز بعد مریض کو ایک ایک چمچہ صبح ، دوپہر اور شام کھلائیں - 


گیس اور سینے کے امراض ... 
                                         کھانسی ، تھوک اور بلغم کی زیادتی ، گیس کے امراض ، کلیجے پر بھاری پن ، سانس پھولنا ، سانس رک رک کر آنا دل یا جسم میں جھٹکے محسوس کرنا ان تمام امراض کا نہایت ہی آسان نسخہ  قلندر بابا اولیاؒء نے تجویز فرمایا ہے ...

عمدہ قسم کی ہینگ ایک ماشہ دونوں وقت سالن ، دال یا ترکاری میں ڈال کر کھائیں چھ ماہ یہ معمول جاری رکھیں انشاء الله تمام جملہ شکایات رفع ہوجائیں گی - 

 مرتبہ ... سید نعمان ظفر عالم  
  روحانی ڈائجسٹ ... جنوری ، فروری 2003ء   

جمعرات، 21 اگست، 2014

طب عظیمؒ -- 6


 طب عظیمؒ    

ناک کی ہڈی بڑھنا
                            ناک کی ہڈی بڑھ گئی ہو تو چند ہفتوں تک صبح ، دوپہر اور شام جھینگا کھلائیں - 

دانت کا درد
                  لوبان ایک چھٹانک ، سفید گول مرچ ایک چھٹانک اور پھٹکری تین (3) گرام پیس کر منجن بنالیں اور روزانہ اسی سے دانت صاف کریں -


ہائی بلڈ پریشر
                 بغیر دودھ کی چائے میں آدھے لیموں کا رس ڈال کر پی لیں -


بال سیاہ کرنا  
                 السی ، میتھی اور رائی کے بیج ہم وزن کوٹ اور چھان کر سفوف بنا لیں اور ہر کھانے کے آدھے گھنٹے بعد ایک گرام کھائیں - یہ علاج چھ ماہ تک کریں -


موٹاپا
         بڑھے ہوئے پیٹ کو کم کرنے کے لئے ایک چمچہ شہد گرم پانی میں ملا کر پئیں - یہ علاج تین ہفتے تک کیا جائے -


خواب میں ڈرنا  
                   خواب میں ڈرنا ، ڈراؤنی شکلیں نظر آنا یا رونے لگنا ایسی تمام تکالیف سے بچاؤ کے لئے صبح شام دو دو عمدہ قسم کی عربی کھجوریں کھائی جائیں -

نشہ کی عادت سے نجات
                              جئی کا چھلکا اتار دیں اور اسے اوکھلی میں کوٹ کر صبح ، دوپہر اور شام دس (10) دس (10) گرام پانی میں جوش دے کر پئیں -

جگر کی خرابی  
                  ہڑ  50 گرام  ، بہیڑہ  50 گرام  ، آملہ 50 گرام  اور خبث الحدید دس (10) گرام لے کر ان سب کو کوٹ لیں اور اسے چھان کر سفوف کی چنے کے برابر گولیاں بنا لیں اور دو دو گولیاں صبح و شام پانی کے ہمراہ لیں -

 مرتبہ ...سید نعمان ظفر عالم   روحانی ڈائجسٹ ...جنوری 2002ء  

منگل، 19 اگست، 2014

طب عظیمؒ -- 5


 طب  عظیمؒ 


حضور قلندر بابا اولیاؒء کے نادر طبی نسخے  

   قرآن مجید میں حضرت لقمانؒ کی حکمت و دانائی کا تذکرہ موجود ہے - حضرت لقمانؒ کو بعض لوگ باباۓ طب بھی کہتے ہیں اور یہ بھی مشہور ہے کہ حضرت لقمانؒ کے ہاتھ میں آکر جڑی بوٹیاں اپنے خواص بتانے لگتی تھیں - جڑی بوٹیوں یا Herbs کے ذریعے علاج بہت قدیم ہے -

 حضور قلندر بابا اولیاؒء نے 1967ء میں ایک مرتبہ فرمایا تھا کہ ...


" علاج معالجے کے شعبے میں اگلا دور جڑی بوٹیوں کا ہوگا -"


 قلندر باباؒ کی اس پیشن گوئی کا مظاہرہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں اب بہت سی دوا ساز کمپنیاں جڑی بوٹیوں کو بہت اہمیت دے رہی ہیں - اس وقت جڑی بوٹیوں کی طرف موجودہ سائنس کی مراجعت ہمارا موضوع نہیں - 

حضور قلندر بابا اولیاؒء قدرتی طریقہ علاج کی اہمیت اور افادیت سے نہ صرف واقف تھے بلکہ آپؒ نے ایسے بہت سے علاج بھی تجویز فرمائے جن میں آپؒ نے قدرتی طریقہ علاج سے رجوع کیا -

ہم چند امراض کے لئے حضور قلندر بابا اولیاؒء کے تجویز کردہ چند آسان نسخے یہاں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں - یہ وہ نسخے ہیں جو بابا صاحبؒ نے مختلف امراض میں تجویز فرمائے تھے -  

نظر کی کمزوری ...

  ایک ثابت ناریل لیں  کچا نہ ہو - اس کو اوپر سے کاٹ کر سوراخ کرلیں - سوراخ میں اسپغول کی بھوسی بھر کر کٹے ہوئے ٹکڑے سے ڈھک دیں اور اس پر گوندھا ہوا آٹا لپیٹ دیں -
 اب اس ناریل کو گھی میں اس وقت تک بھونیں کہ آٹا سرخ ہوجائے - ٹھنڈا ہونے پر ناریل کو اسپغول سمیت پیس لیں اور روزانہ رات کو سوتے وقت ایک چمچہ دودھ کے ساتھ لیں -

گٹھیا ( جوڑوں کا درد ) ...

  25 گرام سونٹھ پیس کر سفوف بنا لیں اور اس میں حسب ذائقہ شکر اور ایک چھٹانک گھر کا بنایا ہوا گھی ملا لیں اور اسے رات کو سوتے وقت ایک ٹیبل اسپون لیں -

لمبا قد ...  

قد لمبا کرنے کے لئے گھیکوار کا حلوہ کسی حکیم یا عطار سے بنوا کر ایک سال تک کھائیں - 


چہرے کی خوبصورتی اور شادابی ...

  صبح نہارمنہ 6 گرام سفوف چرونجی کھائیں - اس کے علاوہ ابٹن لگائیں - ابٹن بنانے کی ترکیب یہ ہے کہ 3 گرام ہلدی ، 6 گرام چرونجی ( سفوف ) اور 50 گرام آٹا ملا لیں اور رات کو سوتے وقت یہ ابٹن چہرے پر لگائیں - یہ مقدار ایک ہفتہ کے لئے کافی ہے -

الرجی ...

 سونف صاف کرکے رکھ لیجئے - صبح ، دوپہر اور شام کھانا کھانے کے بعد تین(3) گرام سونف ہتھیلی پر رکھ کر پھانک لیں اور اس کے بعد نیم گرم پانی پی لیں - 

ایام کی بے ترتیبی  , لیکوریا   ...

  ہر کھانے کے بعد صبح دوپہر اور شام سونٹھ کا سفوف چار(4) گرام نیم گرم پانی کے ساتھ استعمال کریں -


پتہ کی پتھری ...  

 اچھی قسم کے سیب زیادہ سے زیادہ مقدار میں استعمال کریں - اس کے علاوہ ہر کھانے کے ساتھ دس (10) گرام  پنیر بھی استعمال کریں -

دانتوں سے خون آنا ...

  تازہ پانی میں ذرا سے پسی ہوئی پھٹکری ڈالئے اور اس پانی سے نہار منہ کلیاں کیجئے - اس کے بعد ایک گھنٹے تک کچھ بھی نہ کھائیں - یہ عمل چوبیس گھنٹے میں صرف ایک مرتبہ کریں -


درد شقیقہ  ( آدھا سیسی کا درد ) ...

 اسطوخودوس ، سیاہ مرچ ، خشک دھنیا  تین تین گرام دن چڑھنے سے پہلے پانی میں گھوٹ کر پئیں -


 مرتبہ ...سید نعمان ظفر عالم   روحانی ڈائجسٹ ...جنوری 2002ء

پیر، 18 اگست، 2014

طب عظیمؒ -- 4


 طب  عظیمؒ   

بال سیاہ کرنا ...  

  بابا صاحبؒ کے پاس جہاں خلقت مسائل کے حل کے لئے آتی وہاں ایسے اشخاص بھی آتے جو کسی علمی نکتے میں اٹکے ہوتے اور اسے سلجھانے کے لئے بات چیت کرتے اور مطمئن ہوکر جاتے تھے - اسی طرح کے ایک صاحب آئے ہوئے تھے -
تھیوسوفی پر بات چیت ہورہی تھی ایک سوال بیان کرنے کے بعد مزاحاً کہنے لگے حضور آدھے بال تو سفید ہوگئے ہیں ذہن اس مسئلے میں ایسا الجھا ہے کہ لگتا ہے اسی میں بقیہ بھی سفید ہوجائیں گے -

بابا صاحبؒ نے مسکراتے ہوئے فرمایا .. بھئی ہم آپ کو بال سیاہ کرنے کا نسخہ بتادیں گے -
 ان صاحب نے یہ سنا تو اشتیاق ظاہر کرنے لگے اور اصرار کرنے لگے - بابا صاحبؒ نے بتایا کہ آپ السی ، رائی اور میتھی کے بیج ہم وزن لے کر کوٹ چھان کر سفوف بنوالیں اور کھانا کھانے کے آدھے گھنٹے کے بعد ایک ماشہ کھا لیا کریں ، چھ ماہ تک استعمال کریں بال سیاہ ہوجائیں گے -

ان صاحب نے یہ نسخہ استعمال کیا تو بال سیاہ ہونے لگے - ان کے ایک دوست نے جن کے بال بھی سفید ہورہے تھے معلوم کیا اور سیدھے بابا صاحب کی خدمت میں حاضر ہوئے - عرض کرنے لگے کہ حضرت آپ نے ایک نسخہ بال سیاہ کرنے کا بتایا ہے جس سے میرے دوست کے بال سیاہ ہوگئے ہیں ، وہ نسخہ میں بھی استعمال کرنا چاہتا ہوں مشورہ کے لئے حاضر ہوا ہوں -

 بابا صاحبؒ نے ان سے فرمایا کہ آپ کے لئے یہ نسخہ زیادہ بہتر رہے گا ، اور نسخہ تجویز فرمایا ... ہلیلہ سیاہ کوٹ کر سفوف بنوالیں اور ایک ماشہ رات کو سوتے وقت دودھ ، چائے یا پانی کے ہمراہ کھائیں چھ ماہ تک استعمال کریں - چند ماہ میں ان صاحب کے سفید بال بھی سیاہ ہوگئے - 

بلڈ پریشر ...

 مئی کی شدید گرمیوں میں دروازے پر دستک ہوئی - دروازہ کھولا تو ایک صاحب باہر کھڑے تھے - جن کا چہرہ سرخ ہورہا تھا اور سانس پھولی ہوئی تھی - انہیں فوراً اندر لا کر بٹھایا -
 جب کچھ اوسان بحال ہوئے تو پانی پلایا اور آنے کی وجہ دریافت کی تو بتانے لگے کہ میں مقامی کالج میں کیمسٹری کا پروفیسر ہوں اور بیمار ہوں - چاہتا ہوں کوئی اچھا مشورہ لے لوں -
 پروفیسر صاحب کو بابا صاحبؒ سے ملوایا گیا تو بتانے لگے ... ایک مرتبہ مجھے دل کا دورہ پڑ چکا ہے اور مستقل بلڈ پریشر رہتا ہے - چل پھر لیتا ہوں یا پڑھانے کے بعد بلڈ پریشر ہائی ہوجاتا ہے اور کھانا نہ کھاؤں تو بلڈ پریشر لو ہوجاتا ہے -  گھٹن اور گرمی میں سانس اکھڑنے لگتی ہے اور دل پھڑکتا ہوا محسوس ہوتا ہے -
ایلوپیتھی علاج کروا رہا ہوں مگر مستقل فائدہ نہیں ہورہا - علاج اتنا مہنگا ہے کہ سب پیسے خرچ ہوجاتے ہیں بہت پریشان ہوں -

 بابا صاحبؒ نے پروفیسر صاحب کو جو علاج تجویز کیا وہ بہت ہی سادہ تھا ، علاج کے طور پر بتایا کہ ... " تربوز کے تازہ بیج روزانہ صبح کو تین تولہ کھائیں -" اس علاج سے پروفیسر صاحب کا  بلڈ پریشر بھی نارمل رہنے لگا اور دوائیں بھی کم ہوگئیں -   

 بڑی ناک ...

  ایک مرتبہ ایک صاحبہ عجیب  مسئلہ لے کر حاضر ہوئیں کہنے لگیں کہ میرے لڑکے کی ناک چہرے کی مناسبت سے بہت بڑھ گئی ہے اور وہ اس وجہ سے شدید حساسیت کا شکار ہوگیا ہے - لوگوں سے ملنا جلنا ترک کردیا ہے -

 ہر وقت گھر میں بیٹھا رہتا ہے - ڈاکٹروں کے پاس اس کا علاج نہیں ہے - سب گھر کے افراد پریشان ہیں کوئی ایسا حل بتائیں کہ میرا بیٹا خوش رہنے لگے -

 بابا صاحبؒ نے لڑکے کو بلوایا اور اسے بتایا کہ ایک ایسا علاج آپ کو بتا رہے ہیں جس سے ناک کی بڑی جسامت بالکل درست ہوجائے گی فکر کرنے کی کوئی بات نہیں ہے -

 اس لڑکے کو جو علاج تجویز کیا تھا وہ یہ ہے ... ایک عدد فلفل دراز آدھا پاؤ دودھ میں جوش دیں - جب دودھ کی مقدار نصف رہ جائے تو اتار لیں - فلفل دراز کو چبا کر کھا لیں اور دودھ پی لیں کم سے کم چالیس روز یہ عمل کریں - 

ورم ...   

راج کا کام کرنے والے ایک صاحب سلام دعا کی غرض سے بابا صاحبؒ کے پاس آئے ہوئے تھے - لنگڑا کر چل رہے تھے ، طبیعت دریافت کرنے پر بتانے لگے کہ ایک گھر کی دیوار پر پلستر کرتے ہوئے پیر پھسل گیا اور نیچے گر گیا - اپنی ٹانگ دکھانے لگے جو ورم سے پھولی ہوئی تھی -

 بابا صاحبؒ نے انہیں بتایا ... " پھٹکری شہد میں ملا کر لیپ کردیں یہ ورم اتر جائے گا - "   

برص ...

  برص کے داغوں کے لئے ایک صاحب کو بابا صاحبؒ نے ایک نسخہ بتایا تھا جس کے استعمال سے وہ ٹھیک ہوگئے تھے -
 وہ نسخہ یہ ہے .. بابچی تولہ بھر رات کو پانی میں بھگو دیں صبح کو مل چھان لیں نہار منہ پانی پی لیں اور بچی ہوئی بابچی داغوں پر لگائیں - یہ علاج چھ ماہ تک جاری رکھئے -  

ذیابیطس ...

  ذیابیطس کے ایک بزرگ مریض کو شوگر کنٹرول کرنے کا نسخہ بابا صاحبؒ نے بتایا تھا جس سے ایک ہفتہ میں ہی شوگر آنا بند ہوگئی تھی -  وہ نسخہ درج کیا جارہا ہے -

 تخم حیات ( اسے اردو میں پنیر ، پنجابی میں پنیر ڈوڈی ، سندھی میں خم زیرہ اور فارسی میں پنیر با  کہتے ہیں - ذائقہ میں تلخ ، کڑوی اور بو میں بساندھ ہوتی ہے - گول گول بیج ہوتے ہیں ) 12 بیج رات کو بھگودیں صبح نتھار کر پانی پی لیں - ایک ہفتہ تک علاج جاری رکھیں - 


 مرتبہ ... مشعل رحیم   روحانی ڈائجسٹ ...  فروری 2001ء