جمعرات، 3 جولائی، 2014

میٹھا پانی کڑوا ہوگیا



 کشف   و   کرامات  

  ایک دفعہ حضور قلندر بابا اولیاؒء روشنی کی لہروں کے اتار چڑھاؤ ، لہروں کے ردوبدل اور لہروں کی مقداروں میں کمی بیشی سے قانون تخلیق کی وضاحت فرما رہے تھے - آپ یہ بتا رہے تھے کہ مقداروں کے ردوبدل سے تخلیق میں تبدیلی واقع ہوجاتی ہے اور کائنات میں موجود ہر شئے ان ہی لہروں کے تانے بانے سے بنی ہوئی ہے -

 جب نورانی لہریں نزول کرکے روشنی بنتی ہیں تو مختلف مظاہر وجود میں آجاتے ہیں - مادہ دراصل روشنیوں کا خلط ملط ہے - مثال میں جب نمک کا تذکرہ آیا اور نمک کے اندر کام کرنے والی روشنیوں کا عمل دخل زیر بحث آیا تو میں نے عرض کیا ...
" حضور اس کا مطلب یہ ہوا کہ آدمی کے اندر نمک کی لہریں ہر وقت مشترک رہتی ہیں - نمک کی لہریں آتی رہتی ہیں - ذخیرہ ہوتی رہتی ہیں اور خرچ ہوتی رہتی ہیں ؟ " 

فرمایا ..." خواجہ صاحب نمک جسم کے مسامات سے خارج ہوتا رہتا ہے اور جب مقداروں کے مطابق خرچ نہیں ہوتا تو بلڈ پریشر کا مرض لاحق ہوجاتا ہے اور مقداروں سے زیادہ خرچ ہوتا ہے تو لو ( Low ) بلڈ پریشر  لاحق ہوسکتا ہے - "

 مجھے کیا سوجھی کہ میں ایک کٹورے میں پانی بھر لایا اور عرض کیا ...
" یا شیخ  جب مسامات سے نمک خارج ہوتا رہتا ہے تو پانی میں انگلیاں ڈالنے سے پانی نمکین ہوجاتا ہوگا -" 

حضور قلندر بابا اولیاؒء نے کٹورے میں پانچوں انگلیاں ڈال دیں اور کچھ دیر کے بعد ہاتھ نکال کر فرمایا ..." چکھو .."

یا بدیع العجائب!  کٹورے کا پانی سمندر کے پانی کی طرح نمکین اور کڑوا تھا - 

کتاب ... تذکرہ قلندر بابا اولیاؒء ... مصنف ---  خواجہ شمس الدین عظیمی   

بدھ، 2 جولائی، 2014

شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ



  کشف   و   کرامات

   ہمارے ایک دوست تھے مظفر صاحب - حضور بابا صاحبؒ  کی حیات میں ہی بروک بانڈ کمپنی میں سیلز ڈائریکٹر تھے - حضور بابا صاحبؒ  ہر اتوار کی شام کو ان کے گھر تشریف لے جاتے اور بہت سارے لوگ جمع ہوکر اپنے مسائل پیش کرتے تھے -

 الله تعالیٰ مظفر صاحب کو جنت الفردوس میں جگہ دیں اور بہت سی نعمتیں عطا کریں - حضور بابا صاحبؒ  کی انہوں نے بہت خدمت کی ہے - ایک روز پروگرام بنا کہ حضرت لعل شہباز قلندرؒ اور شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ  کے مزارات پر حاضری دی جائے -

 شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ  کے مزار مبارک میں جب سب لوگ اندر تشریف لے گئے اور فاتحہ پڑھی تو  حضور بابا صاحبؒ تیزی کے ساتھ مزار سے متصل مسجد میں چلے گئے - مسجد کے ایک گوشے میں بہ نفس نفیس و بہ تمام کمال جسمانی طور پر الله کے دوست حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ موجود تھے -

 حضور بابا صاحب قبلہؒ نے نہایت ادب و احترام کے ساتھ ان سے مصافحہ کیا اور عرض کیا ... " شاہ صاحب ! میرے ساتھ اور بھی لوگ ہیں ، وہ ڈر جائیں گے - "
 ان الفاظ کے ساتھ ہی شاہ صاحبؒ بجلی کے کوندے کی طرح نظروں سے اوجھل ہوگئے - 

کتاب ... تذکرہ قلندر بابا اولیاؒء ... مصنف ---  خواجہ شمس الدین عظیمی   

منگل، 1 جولائی، 2014

خواجہ غریب نوازؒ اور حضرت بوعلی شاہ قلندرؒ



   کشف   و   کرامات 

 جس زمانے میں حضور قلندر بابا اولیاؒء رسالہ نقاد ، کراچی میں کام کرتے تھے ، میرا یہ معمول تھا کہ شام کو چھٹی کے وقت حاضر خدمت ہوتا اور حضور بابا صاحبؒ قبلہ کو اپنے ساتھ لے کر نقاد کے دفتر سے کچھ دور رتن تالاب پر واقع اپنے جھونپڑے میں لے جاتا - 

 وہاں ایک بہت خوبصورت نشست ہوتی تھی - غیر تعلیم یافتہ مگر بہت مخلص ، تعلیم یافتہ اور سلجھے ہوئے دوست تشریف لاتے تھے - ایک روز کا واقعہ ہے کہ میں دوپہر کو گھر آیا تو ایک صاحب جن کا نام زبیر احمد انصاری تھا ، مجھے ملے - 

انہوں نے بتایا کہ حضور قلندر بابا صاحبؒ  قبلہ اور دو اور بزرگ کمرے میں تشریف رکھتے ہیں اور اندر سے کنڈی لگا لی ہے - دروازے کے پاس میں نے بزرگوں کی سرگوشی سنی لیکن کوئی لفظ میرے کان میں نہیں اترا -

سوچا کہ بازار سے دودھ لے آؤں اور چائے بنا لوں - چولہا جلا کر پانی رکھا اور دودھ لینے چلا گیا - دودھ لے کر واپس آیا تو تینوں صاحبان تشریف لے جا چکے تھے - بہت افسوس ہوا - بہر حال ، شام کو جب میں حضور بابا صاحبؒ کو لینے کے لئے نقاد کے دفتر پہنچا تو میں نے پوچھا ...

" حضور! دوپہر کے وقت آپ چلے آئے - میں چائے پیش کرنا چاہتا تھا اور آپ کے ساتھ وہ بزرگ حضرات کون تھے ؟" 

 فرمایا ... " بوعلی شاہ قلندرؒ اور خواجہ معین الدین چشتیؒ تشریف لائے تھے - کچھ قانون کے اوپر تبادلۂ خیال کرنا تھا - "

  مجھے آج تک اس بات کا ملال ہے کہ میں نے دودھ لینے کے لئے زبیر کو کیوں نہیں بھیج دیا  کاش ایسا ہوجاتا اور اس خاکسار کو حضور خواجہ غریب نوازؒ اور بوعلی شاہ قلندرؒ کی جسمانی زیارت ہوجاتی -

کتاب ... تذکرہ قلندر بابا اولیاؒء ... مصنف ---  خواجہ شمس الدین عظیمی