بدھ، 30 اپریل، 2014

شعور کی تربیت -- 2


ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر




     ..."     ذہن لوہے کی چادر کی طرح ہے - اس میں چھید ہوگئے ہیں یا خرابیاں پیدا ہوگئیں ہیں - ان کو مٹانے یا دور کرنے کا یہی طریقه ہے کہ پہلے اس چادر کو گرم کیا جائے - پھر اس پر گھن مارے جائیں اور جب چھید بند ہوجائیں یا خرابی دور ہوجائے تب اس چادر سے جو چاہیں بنالیں - ایسا کرنے سے ذہن پر چوٹیں پڑتی ہیں مگر ایسا کرنا ناگزیر ہے ... 

لوہار لوہے کی موٹی سلاخ کو گرم کرکے گھن مارتا ہے اور وہ ٹیڑھی ہوجاتی ہے - اس کے برعکس سونے چاندی کے ورق بنانے والا  سونے چاندی کے ٹکڑوں پر بار بار آھستہ آھستہ چوٹیں مارتا ہے تب اس کا ورق بنتا ہے ...

لوہے کے گھن سے لوہا اتنا نہیں پھیلتا جتنا چاندی سونا ہلکی چوٹ سے - اگر ذہن پر کوئی گھن لگ جائے تو اس کا اثر اتنا نہیں ہوتا جتنا لگاتار اور مسلسل باریک چوٹیں پڑنے سے ہوتا ہے ...

کچھ برتن ہیں ، ان کی صفائی کی گئی ، پالش کی گئی اور ان کو عمدہ بنادیا گیا - اسی طرح انسان کے ذہن کی TRAINING ہوتی ہے - اس کی کثافت دور کرکے اس پر پالش کرکے چمکا دیا جاتا ہے   "...


تحریر ... یوسف علی خان   روحانی ڈائجسٹ  جنوری 1997 ء

منگل، 29 اپریل، 2014

شعور کی تربیت -- 1


ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر



22 مئی 1963ء  کی مجلس میں بابا صاحبؒ کے فرمودات ...   


     ..."   موجودہ سائنس دان MATTER   کو   ENERGY  اور انرجی کو میٹر کی شکل و صورت میں تبدیل کرنے کا مشاہدہ کرچکے ہیں - قدرت نے انسان کو عجیب و غریب صلاحیتیں بخشی ہیں - اگر وہ ان کو استعمال کرنا چاہے تو قدرت ہمیشہ اس کی اعانت  کرتی ہے - اس مقام پر اندازہ ہوتا ہے کہ قدرت کو اپنے رازوں کے متلاشی گروہ سے کس قدر دلچسپی ہے ...

بعض اوقات خواب کا ایک سیکنڈ برس ہا برس کی مدت پر محیط ہوتا ہے - نوع انسانی موجودہ دور تک خواب و خیال کو وہ مقام دینے کے لئے تیار نہیں - خواب کا تجزیہ کئے بغیر ہم بڑی آسانی سے خواب کو رد کرسکتے ہیں لیکن سنجیدگی اس کی اجازت نہیں دیتی ...


نوع انسانی میں شاید ہی کوئی فرد ایسا پیدا ہوا ہو جو خواب کی کیفیات سے روشناس نہیں ہوا - یہ کیسے ممکن ہے کہ نوع انسانی کی نیچر میں یہ کیفیت موجود ہو اور اس کے کوئی نتائج نہ ہوں ... 

علم الاسماء تمام کائنات کے مظاہر کی تفصیل ہے اور پھر شے کی تفصیل یہ ہوئی کہ قدرت کے راز شے کے پس پردہ عمل کر رہے ہیں ...


علم الاسماء کی روشنی میں یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ دیکھنے والا کائنات کو اپنے ذہن کے اندر نامعلوم اسکرین پر دیکھتا ہے - اگر دماغ کی سرجری کرکے اس نامعلوم اسکرین کا پتہ چلانے کی کوشش کی جائے تو یہ انسان کے بس کی بات نہیں ...


علم کیا ہے ؟ علم کی حقیقت بھی اس سے زیادہ کچھ نہیں معلوم ہوگی کہ علم کے پس پردہ ایک خیال یا تصور کام کر رہا ہے اور پوری کائنات اسی ایک خیال کی شکل و صورت کا نام ہے    - وہی خیال ذہن کے اندر حرکت میں رہتا ہے اور وہی خیال مشاہدہ میں آکر کائنات کا کوئی نہ کوئی نقش بن جاتا ہے ...

اگر کوئی ہستی لفظ یا خیال پر نزول کر سکتی ہے تو وہی ہستی پوری کائنات پر بھی نزول کر سکتی ہے ...  


الله تعالیٰ نے سورہ یٰسین میں فرمایا  " ھو " اور وہ ہوجاتا ہے -  "ارادہ"  اور " ھو "   دراصل مرکزیت ارادہ کو حاصل ہے اور ارادہ ہی تخلیق کرتا ہے ... 


تخلیق غیر مشروط نہیں ہے -
وقفہ ، وسائل اور MATERIAL سے بالکل آزاد ہے -  
ارادہ کے ساتھ ہی ارادہ کی تعمیل ہوتی ہے -
تعمیل کے لئے جو لفظ استعمال کیا جائے وہ لفظ ارادہ کا قائم مقام ہوتا ہے اور اسی طرح ہر شرط سے آزاد ہے جس طرح ارادہ ...

ارادہ خیال یا تصور کو مظاہر کی صورت میں  تبدیل کرتا ہے  - ارادہ میں زندگی عطا کرنے کی صلاحیت ہے - اگر ارادہ میں صلاحیت موجود نہ ہو تو پھر اس کو ارادہ نہیں کہہ سکتے ... 


روحانیت میں کسی ایسی چیز کو ارادہ ہرگز نہیں کہا جاسکتا جو خیال کو زندگی نہ دے سکتا ہو - ارادہ کے ساتھ عمل ہونا ارادہ کی اولین شرط ہے - رہا لفظ کا معاملہ وہ ہو بہو ارادہ کی تصویر ہوتا ہے جو شرائط ارادہ کی ہیں وہی لفظ کی ہیں - وہ نہ ایک دوسرے سے الگ ہیں نہ الگ کئے جاسکتے ہیں ...


ابتدائے آفرینش سے انسان آواز کا زیر و بم استعمال کرتا ہے اور زیر و بم کے کچھ نہ کچھ معنی متعین کرتا ہے - اس طرز سے استعمال کا مطلب اپنے خیالات کی اشاعت ہوتا ہے ...


جب خیالات بے پایاں وسعت کی سطح سے تخلیق پائیں گے تو پھر ان کا کوئی گوشہ محدود نہیں ہوتا ...

ہم اپنے افکار کو جتنا محدود کرتے چلے جائیں گے اتنا ہی کائنات کے رازوں سے لاتعلق ہوجائیں گے - نوع انسانی کی یہ روش کتنی حیرت ناک ہے کہ وہ اپنے ہاتھ ہی اپنی تباہی کے درپے رہتی ہے اور وہ  اعلیٰ اوصاف جو اسے قدرت کے نقش قدم پر چلنے کی دعوت دیتے ہیں کھو بیٹھتی ہے ... 


ایک طرف پا بہ گل ہوکر خود کو ناکام اور مجبور پاتی ہے اور دوسری طرف آئندہ نسلوں کے لئے زندگی کو رائیگاں کرنے والا ورثہ چھوڑ جاتی ہے ...

کتنی اندوہناک طرز ہے کہ انسان اپنی صحیح زندگی بیان کرنے کی جرأت نہیں رکھتا - یہ نوع انسانی کی موروثی زندگی کا معمول ہے ...


ہر فرد جس داستان کو آپ بیتی کہہ کر سناتا ہے ، واقعات سے وہ دور پرے کا بھی تعلق نہیں رکھتی - اس حقیقت سے ان الفاظ کی قیمت آشکارہ ہوجاتی ہے جن کو نوع انسانی نے چند لاکھ سال کی زندگی میں بار بار دہرایا ہے - اتنا دہرایا ہے  کہ وہ مبالغوں کا بہت بڑا لٹریچر بن گیا ہے    "...


تحریر ... یوسف علی خان   روحانی ڈائجسٹ  جنوری 1997 ء

علم الاسماء


ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 


 حضور قلندر بابا اولیاؒء فرماتے ہیں ...  

       ..."  کائنات میں ہر مخلوق  شعور رکھتی  ہے - مثلاً درختوں اور جانوروں کو پیاس  لگتی ہے اور پانی پی کر پیاس بجھانے کا شعور حاصل ہے - اس طرح ہوا کو پانی کے ننھے ننھے ذروں کا اور ان کو اپنے دوش پر اٹھا لینے کا شعور حاصل ہے ...

یہ عام سطح کا شعور ساری موجودات میں پایا جاتا ہے لیکن اس بات کو سمجھنا کہ موجودات کو یہ وصف کہاں سے ملا صرف انسان کو میسّر ہے - الله تعالیٰ نے آدم کے پتلے میں اپنی روح پھونک کر یہ علم اس کو بخشا ہے ...

قرآن پاک میں الله تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے
           
               " علّم الانسان مالم یعلم "

ترجمہ : "انسان کو علم سکھایا ، وہ نہیں  جانتا تھا " -

یہاں سکھانے کا مطلب ودیعت کرنا یا لاشعور میں پیوست کرنا ہے - یعنی جس چیز سے کائنات کی سرشست اور جبلّت عاری تھی الله تعالیٰ نے وہ چیز انسان کی فطرت میں بطور خاص ودیعت کی ...

الله تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ میں نے آدم کے پتلے میں روح پھونکی ، یہ بھی ارشاد کیا ہے کہ میں نے آدم کو علم الاسماء عطا کیا ...

             "علّمہ اٰدم الاسماء کلّھا "  

یہ تمام ارشادات اس مطلب کی وضاحت کرتے ہیں کہ موجودات کے اندر جو چیز اصل ہے اس کا سمجھنا اور جاننا بجز انسان کے اور کسی کے بس کی بات نہیں کیونکہ یہ خصوصی علم الله تعالیٰ نے صرف آدم کو عطا کیا ہے - یہ خصوصی علم لاشعور کا علم ہے "...

دوست


ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 



خواجہ صاحب بیان  کرتے ہیں ... حضور قلندر بابا اولیاء کے پاس جب لوگ آیا کرتے تھے تو وہ فرمایا کرتے تھے کہ ...

 " دیکھو بھئی کوئی کام ہو تو بتادو - ہمارے سے استاد شاگردی کا رشتہ نہ استوار کرو ورنہ پریشانی ہوگی ، دوست بناؤ ہمیں جو تمہارا کام ہے کہو ہم دعا کریں گے الله تعالیٰ پوری کریں گے - "

پیر، 28 اپریل، 2014

ارشادات



ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 



  قلندر بابا اولیاؒء  نے فرمایا ...   
   

 ..."    سکون ایک کیفیت کا نام ہے جو یقینی ہے اور جس کے اوپر                     کبھی موت وارد  نہیں ہوتی -

..."   یقین وہ عقیدہ ہے جس میں شک نہیں ہوتا -


..."   اصل رشتہ روحانی رشتہ ہے -


..."   آدمی کو سانس اس قدر آہستگی سے لینی چاہیئے کہ اسے خود           بھی اس کی آواز نہ آئے -

حیات ابدی



ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر


 حضور بابا صاحبؒ نے ارشاد فرمایا ...
   
..."  تھوڑے سے تفکر سے پتہ چلتا ہے کہ زندگی کی جتنی بھی کاوشیں ہیں چاہے وہ اعمال ہوں ، علم ہو ، فہم ہو ، اخلاقیات ہوں ، یہ سب قبر تک کے معمولات ہیں - اگر زندگی اور حیات کی ہم آہنگی کا ادراک انسان کرلے تو آدمی حیات ابدی کا مزہ اسی زندگی کے لیل و نہار میں حاصل کرلیتا ہے   "...

اتوار، 27 اپریل، 2014

مذہبی دانشور


ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 


ابدال حق حضور قلندر بابا اولیاؒء فرماتے ہیں ...

..."  قرآن کی تعلیمات کو اگر مادی شعور کے دائرے میں رہ کر سمجھا جائے تو  قرآن کے معنی اور  مفہوم میں شدید غلطیاں واقع ہوتی ہیں ، یہی وجہ ہے کہ علماء سو قرآن جیسی عظیم الشان اور لاریب کتاب کے بارے میں اپنے قائم کردہ مفہوم پر  متفق نہیں ہیں    "...

 ..."   مذہبی دانشوروں کا کردار گزشتہ صدیوں سے آج تک انتہائی مایوس کن رہا ہے - انہوں نے کبھی انسانی تفکر کواس طرف مائل نہیں کیا اور انہوں نے کبھی نہیں بتایا کہ   آقائے نامدارصلّ الله علیہ وسلّم بغیر کسی وسیلے کے جسمانی طور پر کون سی سائنس کے ذریعے معراج کے شرف سے مشرف ہوئے   "...  

ہفتہ، 26 اپریل، 2014

رنگ


ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 



عظیم روحانی سائنسدان  قلندر بابا اولیاؒء  نے فرمایا ...


  ✦..." عالم رنگ میں جتنی اشیاء پائی جاتی ہیں وہ سب رنگین روشنیوں کا مجموعہ ہیں - ان ہی رنگوں کے ہجوم سے وہ شے وجود میں آتی ہے جس کو عرف عام میں مادہ ( Matter ) کہا  جاتا  ہے ...

اگر مادہ کو شکست و ریخت کرکے انتہائی مقداروں تک منتشر کردیا جائے تو محض رنگوں کی جداگانہ شعاعیں باقی رہ جائیں گی -اگر بہت سے رنگ پانی میں تحلیل کردئیے جائیں تو ایک خاکی مرکب بن جائے گا ، جس کو ہم مٹی کہتے ہیں  "...

    حضور قلندر بابا اولیاؒء  نے رنگوں کی تعداد گیارہ ہزار بتائی ہے اور فرماتے ہیں کہ یہ بے شمار رنگ ہی کائنات ہے -

جمعہ، 25 اپریل، 2014

روحانی اولاد


             ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 


امام سلسلہ عظیمیہ حضور قلندر بابا اولیاؒء فرماتے ہیں ...


             ..."    میری روحانی اولاد جو مجھے خوش دیکھنا چاہتی ہے اس کے اوپر فرض ہے کہ جس  طرح بھی ممکن ہو الله کی مخلوق کی خدمت کرے تصور شیخ اور مراقبہ کے ذریعے اپنی روح کا عرفان حاصل کیا جائے ...

دنیاوی معاملات میں پوری کوشش کی جائے لیکن نتیجہ الله کے اوپر چھوڑ دیا  جائے - کوشش کی جائے کہ کسی کی حق تلفی نہ ہو - نہ اپنی نہ دوسروں کی - بڑوں کا احترام اور بچوں پر شفقت سلسلہ عظیمیہ کے افراد پر لازم ہے 

الله کی رسی کو مضبوطی کے ساتھ تھامے رکھو - آپس میں تفرقہ نہ ڈالو - کسی کو برا نہ کہو ، اس لئے کہ آدمی خود سب سے زیادہ برا ہے - مسلمان ہونے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ دل میں ایمان داخل ہو "... 

جمعرات، 24 اپریل، 2014

مستغنی



ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر


  قلندر بابا اولیاؒء  نے فرمایا ...   

           ..."   وہ لوگ جن کے اندر الله کی ذات کے ساتھ وابستگی ہے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ زندگی کے ہر عمل پر الله  محیط ہے - جب کسی بندے کے اندر یہ طرز فکر پوری طرح قائم ہوجاتی ہے  تو روحانیت میں ایسے بندے کا نام مستغنی ہے ...
جب کوئی بندہ مستغنی ہوجاتا ہے تو اس کے اندر ایسی طرز فکر قائم ہوجاتی ہے کہ وہ محسوس کرتا ہے کہ میرا تعلق ایک ہستی کے ساتھ قائم ہے جو میری زندگی پر محیط ہے ...

مستغنی آدمی میں جب باطنی نظر کام کرنے لگتی ہے تو اس کی نظروں کے سامنے وہ فارمولے آجاتے ہیں ، جن فارمولوں سے تخلیق عمل میں آتی ہے "...

بدھ، 23 اپریل، 2014

نسمہ


ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر


   قلندر بابا اولیاؒء  نے فرمایا ...

   ..."  انسان گوشت پوست اور ہڈیوں کے ڈھانچے کا نام نہیں ہے - انسان کے اوپر ایک اور روشنیوں کا بنا ہوا جسم نسمہ ( AURA ) ہے - اورا چھ نقطوں یا  چھ  دائروں سے بنا ہوا ہے - چھ دائروں سے تین روحیں وجود میں آتی ہیں ...

ان چھ دائروں کا نام   اخفیٰ  ، خفی ، سر ، روح ، قلب ، اور نفس ہیں اور ان تین روحوں کا نام  روح حیوانی ، روح انسانی ، روح اعظم  ہیں - ہر دو لطیفوں یا دائروں سے ایک روح بنتی ہے ...

لطیفہ نفسی اور قلبی سے روح حیوانی بنتی ہے 

لطیفہ سری اور روحی سے روح انسانی بنتی ہے 

لطیفہ خفی اور اخفیٰ سے روح  اعظم  کی تشکیل ہوتی ہے   "...

منگل، 22 اپریل، 2014

استغناء



ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 



   قلندر بابا اولیاؒء ارشاد فرماتے ہیں ... 


     ..."   استغناء بغیر یقین کے نہیں ہوتا اور یقین کی تکمیل بغیر مشاہدے کے نہیں ہوتی اور جس شخص کے اندر استغناء نہیں ہوتا اس آدمی کا تعلق مادی دنیا ( اسفل ) سے زیادہ ہوتا ہے ...

استغناء ایسی طرز فکر ہے جس میں آدمی فانی اور مادی چیزوں سے ذہن ہٹا کر حقیقی اور لافانی چیزوں میں تفکر کرتا ہے - یہ تفکر جب قدم قدم چلا کر کسی بندے کو غیب میں داخل کردیتا ہے تو سب سے پہلے اس کے اندر یقین پیدا ہوتا ہے ...

جیسے ہی یقین کی کرن دماغ میں پھوٹتی ہے وہ نظر کام کرنے لگتی ہے جو غیب کا مشاہدہ کرتی ہے - غیب میں مشاہدہ کے بعد کسی بندے پر جب یہ راز منکشف ہوجاتا ہے کہ ساری کائنات کی باگ ڈور ایک واحد ہستی کے ہاتھ ہے تو اس کا تمام تر ذہنی رجحان اس ذات پر مرکوز ہوجاتا ہے اور اس مرکزیت کے بعد استغناء کا درخت آدمی کے اندر شاخ در شاخ پھیلتا رہتا ہے  "... 

     ..."  استغناء حاصل کرنے کا آسان طریقه یہ ہے کہ انسان کی سوچ اور طرز فکر اس طرز فکر سے ہم رشتہ ہو جو الله کی طرز فکر ہے الله کی طرز فکر یہ ہے کہ وہ اپنی مخلوق کی خدمت کرتا ہے اور اس خدمت کا کوئی صلہ نہیں چاہتا   "...

پیر، 21 اپریل، 2014

ارشادات




ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 



ابدال حق  امام سلسلہ عظیمیہ  

                               حضور قلندر بابا اولیاؒء کے ارشادات 

             ..."  مرید اور مرشد کا رشتہ استاد اور شاگرد ، اولاد اور باپ کا ہے ، مرید مرشد کا محبوب ہوتا ہے - مرشد مرید کی افتاد طبیعت کے مطابق تربیت دیتا ہے اس کی چھوٹی بڑی غلطیوں پر پردہ ڈالتا ہے نشیب و فراز اور سفر کی صعوبتوں سے گزار کر اس مقام پر پہنچا دیتا ہے جہاں پرسکون زندگی اس کا احاطہ کرلیتی ہے      "...


  ✦..."  دوستوں اور رشتہ داروں کے دکھ درد میں شریک ہوکر ان کے غم کو اپنا غم سمجھ کر ان کا غم غلط کرنے کی کوشش کر - اس لئے کہ آدمی آدمی کی دوا ہے      "...



         ..."     خوشی اس وقت حاصل  ہوتی ہے جب آدمی ہر  حال میں الله کا شکر ادا کرے - جو حاصل ہے اس پہ صبر و شکر کے ساتھ قناعت کرے اور جو چیز میسّر نہیں اس کا شکوہ نہ کرے - الله کی نعمتوں کے حصول کے لئے بھرپور جدوجہد کرے اور ہر حالت میں خوش رہے تو بندہ راضی بہ رضا ہوجاتا ہے  "...


مذہب


ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 


حضور بابا صاحبؒ نے ارشاد فرمایا ... 

 ..."  مذہب یہ ہے کہ آدمی کے اندر ایمان ہو - ایمان یومنون بالغیب ہے - ایمان یقین ہے اور مشاہدہ کے بغیر یقین کی تکمیل نہیں ہوتی - یقین کی دنیا میں داخل ہوکر انسان یہ جان لیتا ہے کہ انسانوں کی برادری کا حاکم اعلیٰ الله ہے ...

حاکم اعلیٰ الله کو جاننے اور پہچاننے والے اس کے دوست ہیں اور دوست اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ دوست ، دوست کو تکلیف نہیں پہنچاتا اس لئے اس کے باطن میں یہ بات راسخ ہوتی ہے کہ وہ جنتی ہے     "...  

 ..."   مذہب اور لامذہب میں یہ بنیادی فرق ہے کہ لامذہبیت انسان کے اندر شکوک و شبہات ، وسوسے اور غیر یقینی احساسات کو جنم دیتی ہے جب کہ مذہب تمام احساسات ، خیالات ، تصورات  اور زندگی کے اعمال و حرکات کو ایک قائم بالذات اور مستقل ہستی سے وابستہ کردیتا ہے  "...  

اتوار، 20 اپریل، 2014

زہد



ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 


  
 امام سلسلہ عظیمیہ سید محمّد عظیم برخیا  

المعروف

    حضور قلندر بابا اولیاؒء  نے فرمایا 

   
   ..."     زاہدانہ زندگی یہ نہیں ہے کہ آدمی خواہشات کو فنا کرکے خود فنا  ہوجائے - آدمی اچھا لباس پہننا ترک کردے - پھٹا پرانا اور پیوند لگا لباس پہننا ہی زندگی کا اعلیٰ میعار قرار دے لے - اگر ایسا ہوگا تو دنیا کے سارے کارخانے اورتمام چھوٹی بڑی فیکٹریاں بند ہو جائیں گی اور لاکھوں کروڑوں لوگ بھوک زدہ ہوکر ہڈیوں کا پنجر بن جائیں گے ... 

الله نے زمین کی کوکھ سے وسائل اس لئے نہیں نکالے کہ ان کی بے قدری کی جائے ، ان کو استعمال نہ کیا جائے -   اگر روکھا سوکھا کھانا ہی زندگی کی معراج ہے تو بارش کی ضرورت نہیں رہے  گی  زمین بنجر بن جائے گی - زمین کی زیبائش کی لئے الله نے رنگ رنگ پھولوں ، پتوں ، درختوں ، پھلوں ، کوہساروں اور  آبشاروں کو بنایا ہے   "...

ہفتہ، 19 اپریل، 2014

انبیاء کرام



ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 



  ... حضور قلندر بابا اولیاؒء فرماتے ہیں


      ...انبیاء کرام جب کسی چیز کے  متعلق سوچتے تو اس چیز کے اور اپنے درمیان کوئی رشتہ براہ راست قائم نہیں کرتے تھے - ہمیشہ ان کی طرز فکر یہ ہوتی تھی کہ کائنات کی تمام چیزوں کا اور ہمارا مالک الله تعالیٰ ہے ...

کسی چیز کا رشتہ ہم سے براہ راست نہیں ہے - بلکہ ہم سے ہر چیز کا رشتہ الله کی معرفت ہے - جب وہ کسی چیز کی طرف مخاطب ہوتے تھے تو اس چیز کی طرف خیال جانے سے پہلے الله کی طرف خیال جاتا تھا ...

انہیں کسی چیز کی طرف توجہ دینے سے پیشتر یہ احساس عادتاً ہوتا تھا کہ یہ چیز ہم سے براہ راست کوئی تعلق نہیں رکھتی - اس چیز کا اور ہمارا واسطہ محض الله کی وجہ سے ہے - قانون کی رو سے الله تعالیٰ کی صفات ہی ان کا احساس بنتی تھیں - ان کا ذہن الله کی صفات کا قائم مقام بن جاتا تھا     "...

جمعہ، 18 اپریل، 2014

ارشادات




ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر


     
      حضور بابا صاحبؒ نے ارشاد فرمایا 


 ..."   نوع انسان میں مرد ،عورتیں ،بچے ،بوڑھے سب آپس میں آدمؑ کے ناطے خالق کائنات کے تخلیقی رازونیاز ہیں ،  آپس میں بھائی بہن ہیں نہ کوئی بڑا ہے نہ چھوٹا... 

بڑائی صرف اس کو زیب دیتی ہے جو اپنے اندر ٹھاٹھیں مارتے ہوئے الله کی صفات کے سمندر کا عرفان رکھتا ہے جس کے اندر الله کے اوصاف کا عکس نمایاں ہو  جو الله کی مخلوق کے کام آئے کسی کو اس کی ذات سے تکلیف نہ پہنچے   "...

..."   نیکی کی تبلیغ کرنے والا خود نیک ہوتا ہے اور بدکردار آدمی دل کا خود برا ہوتا ہے تب اس سے بدی یا دوسروں کی بربادی کے کام رونما ہوتے ہیں   "...

..."    جو خود عارف نہیں ہے وہ کسی کو عارف کیسے بنا سکتا ہے - جو خود قلاش اور مفلوک الحال ہے وہ کسی کو کیا خیرات دے گا   "...

..."    جس فرد کے دل میں شک جاگزیں ہو وہ عارف کبھی نہیں ہوسکتا - شک شیطان کا سب سے بڑا ہتھیار ہے جس کے ذریعے وہ آدم زاد کو اپنی روح سے دور کردیتا ہے - روحانی قدروں سے دوری آدمی کے اوپر علم و آگاہی اور عرفان کے دروازے بند کردیتی ہے   "...

جمعرات، 17 اپریل، 2014

مراقبہ



ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر


 امام سلسلہ عظیمیہ حضور قلندر بابا اولیاؒء  مراقبہ کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں  

..."  بے قراری اور اضطراب سے رستگاری حاصل کرنے کے لئے اسلاف سے جو ہمیں ورثہ ملا ہے اس کا نام مراقبہ ہے - مراقبے کے ذریعے ہم اپنے اندر مخفی صفات کو منظر عام پر لاسکتے ہیں ...
مراقبہ کے ذریعے جہاں ہم خود اپنا ادراک کرسکتے ہیں ماضی اور مستقبل بھی ہمارے سامنے ایک کھلی کتاب بن جاتا ہے اور اس ادراک کی روشنی میں خوش آئند زندگی ہمارا مقدر بن جاتی ہے   "...

   بابا صاحب مزید ارشاد فرماتے ہیں 

           ✦..."  مراقبہ ایک ایسا عمل ہے جس میں انسان دنیاوی حالات و واقعات اور دنیاوی دل چسپیوں اور زمان و مکان کی قید سے آزاد ہوجاتا ہے - غیب کی دنیا میں داخل ہونا یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک انسان زمان و مکان سے آزاد نہ ہو ... 

جسمانی تقاضوں سے آزاد ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ انسان کے اوپر موت وارد ہوجائے بلکہ انسان جسمانی تقاضوں کو ثانویت دے دے اور جہاں سے جسمانی تقاضے روشنی کی شکل میں نزول کر رہے ہیں ان کی طرف متوجہ ہوجائے   "...

حضور بابا صاحبؒ مراقبہ کے ذریعے منکشف  ہونے والے روحانی حقائق بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں ...  

..."  مراقبہ کے ذریعے انسان عالم ظاہر کی طرح عالم باطن کی دنیا سے روشناس ہوتا ہے ، غیب کی دنیا میں نظام شمسی اور بے شمار افلاک کو دیکھتا ہے فرشتوں سے متعارف ہوتا ہے ...

اس کے سامنے وہ حقائق آجاتے ہیں جن حقائق پر یہ کائنات تخلیق ہوئی ہے - وہ یہ بھی دیکھ لیتا ہے کہ کائنات کی ساخت میں کس قسم کی روشنیاں برسر عمل ہیں ، ان روشنیوں کا منبع Source  کیا ہے -یہ روشنیاں کس طرح تخلیق ہورہی ہیں اور یہ افراد کائنات میں کس طرح تقسیم ہورہی ہیں ...

سالک کی آنکھیں یہ بھی دیکھ لیتی ہیں کہ روشنیوں کا منبع  Source   انوار ہیں پھر اس پر وہ تجلی بھی منکشف ہوجاتی ہے جو روشنیوں کو سنبھالنے والے انوار کی اصل ہے   "...

      سیدنا  حضور علیہ  الصلوٰة  والسلام  کے  روحانی   مشن  کے   مجدد    قلندر بابا اولیاؒء نے مراقبہ کا ایک مربوط نظام قائم کیا ہے - جس کو سیکھنے کے لئے روحانی استاد کی سرپرستی ضروری ہے - استاد کی نگرانی میں  قلندر بابا اولیاؒء کے بتائے ہوئے مندرجہ ذیل طریقه پر عمل پیرا ہونے سے کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے -

مراقبہ کا آسان طریقہ یہ ہے کہ آدمی کسی تاریک گوشے میں جہاں گرمی سردی معمول سے زیادہ نہ ہو آرام دہ نشست کے ساتھ بیٹھ کر ہاتھ پیروں اور جسم کے تمام اعصاب کو ڈھیلا چھوڑ دے اور اپنے اوپر ایسی کیفیت طاری کرلے جس سے جسم کی موجودگی کی طرف سے ذہن ہٹ جائے ...

سانس گہرائی میں  لیا جائے ، گہرائی میں سانس لینے سے سانس کی رفتار میں ٹہراؤ پیدا ہوجاتا ہے - آنکھیں بند کرلی جائیں اور بند آنکھوں سے اپنے اندر جھانکنے کی کوشش کی جائے -


مراقبہ میں کامیابی کے لئے ضروری ہے -  

( 1 ) خیالات پاکیزہ ہوں  

( 2 ) کسی کو برا نہ سمجھے  

( 3 ) کسی کی طرف سے بغض و عناد نہ رکھے  

( 4 ) اگر کسی سے تکلیف پہنچی ہو تو انتقام نہ لے اور معاف کردے  

( 5 ) ضروریات زندگی اور معاش کے حصول میں اعضاء کا وظیفہ پورا کرے - جدوجہد میں کوتاہی نہ کرے لیکن نتیجہ الله پر چھوڑ دے -

( 6 ) کسی کی دل آزاری نہ کی جائے  

( 7 ) کسی کے ساتھ زیادتی کی صورت میں بلا تخصیص کمزور ، ناتواں ، غریب ، چھوٹا ، بڑا اس سے معافی مانگ لی جائے -  

( 8 ) الله کے دیئے ہوئے مال و متاع کو خوش ہوکر استعمال کرے اور مرکزیت الله کو حاصل ہو - دنیاوی وسائل کو مقصد حیات نہ بنایا جائے 
 
( 9 ) جس طرح بھی ہو مخلوق خدا کی خدمت کی جائے -  

( 10 ) مراقبہ میں کامیابی کے لئے اور مراقبہ کا صحیح نتیجہ مرتب ہونے کے لئے خود سپردگی ضروری ہے ، جب یہ پاکیزہ خیالات اور اوصاف کسی انسان کے  اندر موجود ہوں یا اپنے اندر پیدا کرلئے جائیں تو مراقبہ کے ذریعے لاشعوری زندگی کو جلا  ملتی ہے اور غیب کی دنیا ایک کھلی کتاب کی طرح نظروں کے سامنے  آجاتی ہے -



    روحانی ڈائجسٹ  جنوری  1994ء

بدھ، 16 اپریل، 2014

ارشادات


ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 



عظیم روحانی دانشور حضور قلندر بابا اولیاؒء نے فرمایا... 


..."  اتحاد و یگانگت  ماضی  کو  پروقار ،  حال  کو  مسرور اور مستقبل کو روشن اور تابناک  بناتی  ہے "...


..."  روحانی تعلیمات ہمیں بتاتی ہیں کہ انسان ہر لمحہ مرتا ہے اور ایک لمحے کی موت انسان کے اگلے لمحے کی زندگی کا پیش خیمہ بن جاتی ہے  "...


کھلونا


             ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 


حضور بابا صاحبؒ نے ارشاد فرمایا 

      
..." لوگ نادان ہیں کہتے ہیں کہ ہماری گرفت حالات کے اوپر ہے انسان اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق حالات میں تبدیلی لاسکتا ہے لیکن  ایسا نہیں ہے - انسان ایک کھلونا ہے حالات جس قسم کی چابی اس کے اندر بھر دیتے ہیں اسی طرح یہ ناچنا شروع کردیتا ہے ...

اگر فی الواقع حالات کے اوپر انسان کی دسترس ہوتی تو کوئی آدمی غریب نہ ہوتا ، کوئی آدمی بیمار نہ پڑتا کوئی آدمی بوڑھا نہ ہوتا اور کوئی موت کے منہ میں نہ جاتا  "...

منگل، 15 اپریل، 2014

نقطہ توحید



ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 



امام سلسلہ عظیمیہ 

                           حضورقلندر بابا اولیاؒء فرماتے ہیں                                  


 ..." آج کی نسلیں گزشتہ نسلوں سے کہیں زیادہ مایوس ہیں اور آئندہ نسلیں اور بھی زیادہ مایوس ہونے پر مجبور ہوں گی - نتیجہ میں نوع انسانی کو کسی نہ کسی وقت نقطہ توحید کی طرف لوٹنا پڑ گیا تو بجز اس نقطہ کے نوع انسانی کسی   ایک مرکز پر کبھی جمع نہیں ہو سکتی -

موجودہ دور کے مفکر کو چاہیئے کہ وہ وحی کی طرزفکر کو سمجھے اور نوع انسانی کی غلط رہنمائی سے دست کش ہوجائے - ظاہر ہے کہ مختلف ممالک اور مختلف قوموں کے جسمانی وظیفے جداگانہ ہیں اور یہ ممکن نہیں کہ تمام نوع انسانی کا جسمانی وظیفہ ایک ہوسکے - اب صرف روحانی وظائف باقی رہتے ہیں جن کا مخرج توحید اور صرف توحید ہے -

اگر دنیا کے مفکرین جدوجہد کرکے ان وظائف کی غلط تعبیروں کو درست کرسکے تو وہ اقوام عالم کو وظیفۂ روحانی کےایک ہی دائرے میں اکھٹا کرسکتے ہیں اور وہ روحانی دائرہ محض قرآن کی پیش کردہ توحید ہے -

اس معاملہ میں تعصبات کو بالائے طاق رکھنا ہی پڑے گا کیونکہ مستقبل کے تصادم چاہے وہ معاشی ہوں یا نظریاتی نوع انسانی کو مجبور کردیں گے کہ وہ بڑی سے بڑی قیمت لگا کراپنی بقاء تلاش کرے - بقاء کے ذرائع قرآنی توحید کے سوا کسی نظام حکمت سے نہیں مل سکتے  "...

ترقی




ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 


قلندر بابا اولیاؒء  نے فرمایا

 ..."   آج کا سائنسدان موجودہ سائنسی ترقی کو نوع انسانی کا انتہائی شعور  سمجھتا ہے ... یہ بلا شبہ ایک گمراہ کن سوچ ہے اس لئے کہ ہمیں قرآن بتاتا ہے ..

انسان کی ترقی حضرت سلیمان علیہ السلام کے دور میں اتنی تھی کہ ایک شخص نے جو پیغمبر نہیں تھا ، پلک جھپکنے کے وقفہ میں ڈیڑھ ہزار میل کے طویل فاصلے سے مادی form میں تخت منتقل کردیا تھا      "...

ہفتہ، 12 اپریل، 2014

مذہب



             ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 


امام سلسلہ عظیمیہ حضور 

قلندر بابا اولیاؒء فرماتے ہیں                                  


 ..."  ہم واضح طور پر دیکھتے ہیں آج کا انسان مادی ماحول میں اس قدر کھو چکا ہے کہ وہ مذہب کو جس کا کام ہی انسان پر باطنی  دنیا روشن کرنا ہے ، کو بھی مادی لذتوں کو وسیلہ بنانے پر بضد ہے -

مذہب کا نام استعمال کرنے والے تو بہت ہیں مگر ایمان یقین اور مشاہدے کی طلب اس دور میں ناپید ہوچکی ہے - جب صاحب ایمان ہی ناپید ہوجائیں تو ایمان کی طلب کون کرے گا    "...

جمعہ، 11 اپریل، 2014

شطرنج -- 2



ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر



آپؒ   ( حضور قلندر بابا اولیاؒء)    نے ایک واقعہ بتایا - دہلی میں شطرنج کے آٹھ استاد تھے -  ایک کا انتقال ہوگیا - اسی زمانے میں یورپ سے ایک کھلاڑی نے آکر دہلی والوں کو مقابلے کی دعوت دی -

سات استادوں نے فیصلہ کیا کہ جو کھلاڑی اس انگریز کو ہرا دے گا وہ آٹھواں استاد تسلیم کرلیا  جائے گا - حکیم اجمل خان کا شمار بھی دہلی کے اچھے کھلاڑیوں میں  ہوتا تھا - لیکن وہ اس مقابلے کی ہمت پیدا نہ کرسکے 

چنانچہ انہوں نےاپنے  بھتیجے حکیم  محمّد  احمد کے ذریعے آپؒ سے درخواست کی کہ یہ مقابلہ آپؒ کریں - مقررہ دن اور وقت پر مقابلہ شروع ہوا - اس نے شروع ہی سے تیز چالیں چلنا شروع کردیں - آپؒ نے اس کے فیل کو گھیر کر مار دیا -

فیل کا اٹھنا تھا کہ اس کی تو بساط ہی الٹ گئی اور وہ بازی ہار گیا - بعد میں آپ نے بتایا کہ میں یہ سمجھ چکا تھا کہ اس انگریز نے فیل کی چالوں میں مہارت حاصل کر رکھی ہے چنانچہ میں نے سوچا کہ اگر اس کا فیل مار دیا جائے تو یہ حوصلہ ہار جائے گا چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا -

 انؒ سے پوچھا گیا کہ آپؒ کو یہ اندازہ کیسے ہوا کہ یہ شخص فیل کی چالوں کا ماہر ہے -  آپؒ نے فرمایا جب وہ میرے سامنے بیٹھ کر چالوں پر غور کر رہا تھا تو میں نے اس کے گلے میں ایک زنجیر پڑی دیکھی اس زنجیر کے ساتھ ایک چھوٹا سا ہاتھی کا ماڈل لٹک رہا تھا - اس سے مجھے یہ خیال گزرا کہ یہ فیل کی چالوں کا ماہر ہے -

ایک دفعہ ناظم آباد میں ایک صاحب ملنے آئے - کہنے لگے میں نے سنا ہے کہ آپؒ شطرنج  بہت اچھی کھیلتے ہیں -  آپؒ نے فرمایا کہ عرصہ ہوا میں نے شطرنج کھیلنا چھوڑ دیا ہے - لیکن وہ مصر ہوگئے -  

آپؒ نے فرمایا اچھا میں اپنا وزیر اور دونوں رخ اٹھا لیتا ہوں اب آپ کسی بھی پیادہ پر انگلی رکھ  دیں میں اس سے آپ کو پیدلی مات دیدوں گا - وہ بے چارے شرمندہ ہوکر چلے گئے -


تحریر ...احمد جمال عظیمی            روحانی ڈائجسٹ ... جنوری  1995ء 

جمعرات، 10 اپریل، 2014

شطرنج -- 1



ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 



قلندر بابا اولیاء رحمتہ الله علیہ کے مورث اعلیٰ حضرت فضیل مہدی سرزمین عرب کو چھوڑ کر خطہ مدراس میں وارد ہوئے - ان کے دو صاحبزادگان تھے - حضرت حسین مہدی رکن الدین اور حضرت حسن مہدی جلال الدین - اول الذکر حضور قلندر بابا اولیاؒء کے دادھیالی جد تھے اور موخر الذکر ننھیالی جد - 


چنانچہ بعد کے دادھیالی بزرگوں کے نام کے ساتھ حسین مہدی اور ننھیالی بزرگوں کے ساتھ حسن مہدی ضرور ہوتا تھا - اس روایت کو تاج الدین بابا اولیاءؒ نے جو آپ کے ننھیالی بزرگ تھے ، ترک کردیا - 

بابا تاج الدین نے شادینہیں کی تھی   لیکن آپ نے  قلندر بابا اولیاؒء کی والدہ محترمہ حضرت سعیدہ کو اپنی بیٹی بنا کر پرورش کیا - قلندر بابا اولیاؒء اسی نسبت سے  بابا تاج الدینؒ کو نانا کہا کرتے تھے -

الله تعالیٰ کے مقرب بندوں کو جب   سیدنا حضورعلیہ الصلوٰة والسلام روحانی طور پر تعلیمات دے کر فارغ کرتے ہیں تو ایک نام عطا فرماتے ہیں اور بعد میں اسی نام سے یاد فرماتے ہیں - 
   قلندر بابا اولیاؒء  کو آپ علیہ الصلوٰة والسلام  نے"حسن اخریٰ " نام عطا فرمایا - اس نام کی مناسبت قلندر بابا اولیاؒء کے ننھیالی  جدی نام  " حسن مہدی " سے بھی ہے -

 قلندر بابا اولیاؒء نے   بابا تاج الدینؒ  سے نو سال تک روحانی تعلیم حاصل کی - بابا تاج الدین ناگپوریؒ نے 17 اگست  1925ء کو اس دنیا سے پردہ فرمایا - وصال سے پہلے انہوں نے   قلندر بابا اولیاؒء  سے فرمایا کہ میرے بعد یہاں قیام نہ کرنا چنانچہ نانا کے پردہ کرنے کے بعد انہوں نے ناگپور جانا ترک کردیا -

آپ کو شاعری کے علاوہ پنجہ کشی اور شطرنج کھیلنے کا شوق تھا - شطرنج میں ان سے جیتنا محال تھا - قلندر بابااولیاؒء کو شطرنج کے دو سو نقشوں اور چار سو ضمنی نقشوں پر عبور تھا -

دہلی میں شطرنج کے دو مانے ہوئے استاد آپ کے پاس حاضر ہوتے تھے - ان میں سے ایک ذرا شوخ تھا - وہ اکثر آپؒ سے کھیلنے کی کوشش کرتا تو دوسرا کہتا کہ جب تمہیں معلوم ہے کہ تم چند چالوں سے زیادہ ٹھہر نہیں سکتے تو کیوں بار بار کھیلنے کی ضد کرتے ہو - وہ کہتا کہ اگر میں ان سے نہیں کھیلوں گا تو سیکھوں گا کیسے -

ایک مرتبہ وہ  آپؒ کے ساتھ کھیل رہا تھا ،  آپؒ نے چند چالوں کے بعد فرمایا کہ چوالیسویں چال کا تمہارے پاس کیا توڑ ہے - تھوڑی دیر غور کرنے کے بعد وہ بولا اچھا دوسری بازی لگاتے ہیں -


تحریر ...احمد جمال عظیمی            روحانی ڈائجسٹ ... جنوری  1995ء 

ارشادات


ارشادات ، واقعات ، تعلیمات  اور  طرز فکر 



ممثل کلیات قلندر حسن اخریٰ سید محمّد عظیم برخیا 
ارشاد فرماتے ہیں ...



..."   بندہ کو چاہئیے کہ الله کی  دی ہوئی  ہر نعمت کو خوش ہو کر استعمال کرے لیکن خود کو اس کا مالک نہ سمجھے - الله روکھی سوکھی دے تو اسے بھی خوش ہو کر کھائے اور الله مرغ پلاؤ دے تو اسے بھی خوش ہو کر کھائے - 
دروبست الله کو اپنا کفیل سمجھے اور ہر حال میں الله کا شکر گزار بندہ بنا رہے - اس سے بندہ راضی بہ رضا ہوجاتا ہے    "...



..." اس وقت تک تمہیں اپنے نفس کا عرفان نصیب نہیں ہوگا جب تک تم اپنی ذات کی نفی نہیں کردیتے ، بندہ جب اپنے شعوریعلم کی نفی کردیتا ہے تو اس پر لاشعوری دنیا کا دروازہ کھل جاتا ہے    "...



..."   متقی سے وہ انسان مراد ہے جو سمجھنے میں بڑی احتیاط سے کام لیتا ہے ، ساتھ ہی بدگمانی کو راہ نہیں دیتا - وہ الله کے معاملے میں اتنا محتاط ہوتا ہے کہ کائنات کا کوئی روپ اسے دھوکہ نہیں دے سکتا    "...